امریکہ کے پیٹ میں فاٹا اور بلوچستان کے مدارس کی پیڑ ہے

ہماری دوستی امریکہ کے ساتھ اُس محبوب کی سی ہے جو محبت تو کسی اور سے کرتا ہے اور دعویٰ ہم سے محبت کا کرتا ہے۔اس محبت کے دعوے میں سو سو چھل چھپے ہیں۔اس چھلبلے پن کو ہم نے اپنے مزاجی خدا کا تصور دے کرکے اپنے آپ کو گذشتہ65 سالوں اپنی زندگی سمجھ لیا ہے۔ جبکہ ایسا ہے نہیں!امریکہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہماری دوستی او رخیر سگالی کا ہمیشہ سے مذاق اڑاتا رہا ہے۔ریمنڈ ڈیوس ایک ایسا کردار تھا جس نے تین پاکستانیوں کو قتل کیا اور صفائی ساتھ ہمارے اداروں نے اُس کے فرار کے راستے کھولدیئے ساری قوم جو اس قاتل مجرم کی سزا کی متمنی تھی مگر اس کے خفیہ معاہدہ ِ فرار پرمنہ دیکھتی رہ گئی اور وہ پاکستان سے یہ جا،وہ جا!!امریکہ کے بدلتے چہرے ہم ہر اہم موڑ پر ملاحظہ تو کر لیتے ہیں مگر طاقتور لوگوں کی موجودگی میں حکومت پاکستان کو بھی بھیگی بلی کا کردار ادا کرنا پڑ جاتا ہے۔آج پھر ایک مرتبہ ریمنڈ ڈیوس کے کردار کی دوسری شبہہ ہم نے دیکھ لی ہے ایک امریکی ایف بی آئی کا جاسوس جس کانام جوئیل کاکس یوگینی بتایا گیا ہے، 5مئی کوپاکستان میں ایک عام امریکی شہری کے روپ میں داخل ہو ا کراچی ایئر پورٹ پر تلاشی کے دوران گرفتار کر لیاگیاہے۔جو پی آئی اے کی فلائٹ سے اسلام آباد جارہا تھا۔ جس کو اتفاق سے ریمنڈ ڈیوس کی طرح سفارتی استثنیٰ بھی حاصل نہیں ہے۔اس کے پاس سے ایک لیپ ٹاپ موبائل فون کے علاوہ 9MMپستول کی 15 گولیاں بھی برآمد کی گئی ہیں عین ممکن ہے کہ اس پاس ، پسٹل بھی ہو جس کو مصلحتاََ دبا دیا گیا ہو،ملزم کے پاس سے ایک چاقو اور ایک آ ہنی مکا بھی ملا ہے ۔ امریکیوں کا کہنا ہے کہ جوئیل پاکستان کی پولس کو تربیت دینے کی غرض سے پاکستان بھیجا گیاہے۔اس کے ایف بی آئی کا ایجنٹ ہونے کی خود امریکہ کی حکومت کی جانب سے بھی تصدیق ہوچکی ہے ۔کراچی میں گرفتار ایف بی آئی کے ایجنٹ سے ایف آئی اے کی تحقیقات میں لیپ ٹوپ سے اہم معلامات کے ملنے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ایف آئی اے نے اس ایف بی آئی کے ایجنٹ کے اہم معلامات امریکہ بھیجنے کا بھی انکشاف کیا ہے۔ملزم نے ان معلومات کو امریکہ بھیجنے کا خودبھی انکشاف کیا ہے تفیتشی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی ایجنٹ سے ملنے والی معلومات اہم ہیں۔ملزم کے پاس کچھ ایسے آلات بھی تھے جنہیں پاکستان میں ڈی کوڈ نہیں کیا سکتا ہے۔ملزم کے حوالے سے ایک خبر یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ملیر کی ایک عدالت نے ملز کو 10 ،لاکھ روپے کی ضمانت پر رہا بھی کر دیا ہے۔

امریکہ پاکستان کو پے در پے معاملات کر کے سوچنے سمجھنے کا کوئی موقعہ دینا ہی نہیں چاہتا ہے۔کیا کبھی کسی ملک نے عیسائت کے پر چارک اسکولز (مدارس) کی مذمت کی ہے ؟ (جہاں ہمارے ،ہمارے دین ہمارے پیغمبرﷺ قرآن اور قرآنی حکم جہاد کے بارے میں اور مسلمانوں کی تباہی کے بارے میں کیا کچھ منصوبہ سازی نہیں کی جاتی ہے؟) افسوس ناک امر یہ ہے کہ اگر کہیں سے یا کسی ملک سے حق بات پر بھی آواز بلند ہوتی ہے تو ہمارے نام نہاد دانشور یہ شور برپا کر دیتے ہیں کہ فلان ملک نے ہماری صحافت پر ہونے والے ظلم کو فیور کر کے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے۔ اس میں وہ طبقہ کچھ زیادہ آگے بڑھ جاتا ہے جو اس ملک کی جڑیں گذشتہ ساٹھ برسوں سے کھوکھلی کرتا چلا آرہا ہے۔ساری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ اس وقت امریکہ سب سے بڑا عالمی دہشت گرد ملک ہونے کے باوجود پر امن ممالک اور ان کے اداروں کو دہشت گرد قرار دینے میں ذرا بھی دیر نہیں لگاتا ہے۔

یکم مئی 2014 کو امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ پاکستان اُس کی غلامی میں دہشت گردی کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کر رہا ہے (یہ لوگ تو وہ ہیں جو چڑیا جیسی نرم و نازک عافیہ صدیقی سے اپنے بزدل فوجیوں کی بندوقیں چھنوانے کا ڈھونگ رچا کر نازک سی خاتوں کو دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد قرار دے کر اپنا سیاہ چہرہ ساری دنیا کے سامنے ڈھٹائی سے اجلا بتا رہے ہیں)اور اس کے پیٹ میں سب سے زیادہ درد ہندوستان جو اس کی منہ بولی ناجائزاولاد ہے کا ہے ۔ہم نے ساری عمر اس کی غلامی کی مگر اُس غلامی کا صلہ ہمیں یہ،یہ دے رہا ہے کہ ہمارے دشمن کو مضبوط کر کے ہمیں اس کی غلامی کے لئے فروخت کر رہا ہے اور ہم سے کہہ رہا ہے خبردار جو تم اس کے منہ کو آئے۔تم ہمارے زر خرید ہو تمہیں ناں کرنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جا سکتی ہے!!!

امریکی اس بات کے جھوٹے دعویدار ہیں کہ فاٹا اور بلوچستان کے مدارس افغانستان اور ہندوستان پر حملوں کا سبب ہیں؟؟؟ایسی باتیں کرنے سے ان کا واضح مقصد یہ دکھائی دیتا ہے کہ وہ اسلامی تعلیمات کے تمام مدارس کو بند کرا دیں۔اس سے یہ بات بھی امریکہ کی طرف سے سامنے آئی ہے کہ 2013کے دورانئے میں کئی کالعدم تنظیموں کی جانب سے مسلسل دہشت گرد کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔لشکرِ طیبہ کے کی جانب سے پاکستان میں فنڈنگ کے باوجود کوئی کاروائی سامنے نہیں آئی!!! کیا امریکہ ہمیں کرائے کے فوجی سمجھتا ہے کہ کرایہ ادا کیا اور اس کے اہداف کو ہمارے عسکری ادارے نشانہ بنانا شروع کردیں؟کیا یہ بات غلط ہے کہ اس سے قبل امریکیوں نے اپنے مفادات کے لئے ہمارے عسکری اداروں کو جہادی پیدا کرنے پر لگایا ؟جب یہ پودا ان کے لئے کانٹے دار شاخیں نکال کر خود رو بن کربڑھنا اور پھیلنا شروع ہوا تو ہر جانب تہلکہ سا مچ گیا!!!ہمارے اداروں میں اگر امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی ہمت ہے (جو حکمرانوں میں تو کبھی بھی نہیں ہوگی)تو اس کی بڑھتی ہوئی جارحیت کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ہمارے ادروں میں تپڑ تو بہت ہے مگران کو صلاح الدین ایوبی کی تلاش ہے․․․․امریکیوں کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک 2013میں بھی امریکیوں کے لئے خطرہ بنی رہیں۔ان سے پوچھا جائے کہ کیا ہم نے انہیں تمہارے لئے خطرہ بنا یا تھا ؟تم نے خود انہیں پیدا کر کے اپنے لئے خطرہ بنا لیا ہے۔کیا اس میں تمہارے کرتوت بھی شامل نہ تھے؟ہم پسماندہ اور غریب ملک تمہاری کاسہ لیسی کی وجہ سے پسماندہ بنے رہے ہیں․․․․ اگر طاقت کے گھمنڈی ہماری خارجہ پالیسی کو آزاد خارجہ پالیسی رکھتے اور امریکی غلامی سے رجوع کر لیتے تو آج ہمارا اتنا برا حال ہر گز نہ ہوتا۔ہم بھی آزاد قوموں میں سے ایک زندہ اور آزاد قوم ہوتے۔مگر بد قسمتی سے ہمارے طاقت کے ایوانوں نے ایسا ہر گز نہ ہونے دیا اور آج بھی یہ مشق جاری ہے۔

ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق ان کے اپنے شہری ان کے بنائے ہوے حصار کو عبور کرکر کے مسلمان عسکری تنظیموں کا حصہ بن رہے ہیں۔2013میں یورپی ملکوں سے( جنہیں مسلمان تنظیمیں مجاہدین کہتی ہیں) ڈنمارک سے 90جنگجووں نے شام کا رخ اختیار کیا جبکہ اسی دوران فرانس سے 184،جرمنی سے 240،ناروے سے40، بیلجیم سے 200،سویڈن سے75،برطانوی حکومت کے دعوے کے مطابق اس کے تقریباََ400،جنگجو کسی نا کسی طریقے پر شامی خانہ جنگی کا حصہ بن چکے ہیں یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمہارے ایمیگریشن کے لوگ جدید ساز و سامان کی موجودگی کے با وجود انہیں اپنی معلومات کے باوجود کیسے اپنی سرحدوں سے باہر نکالدیتے ہیں؟۔امریکیوں کا بے یار ومدد گار کشمیری مسلما ن جوہندو غاصبوں کے خلاف کشمیر کے محاذپربر سرِ پیکار ہیں اور جنکی اخلاقی معاونت ایک فلاحی تنظیم لشکرِ طیبہ کر رہی ہے اور جو ملک میں بھی فلاحی کاموں میں مصروف ہے ۔اس کے بارے میں یہ کہنا ہے کہ لشکرِطیبہ پاکستان میں تو پیسہ اکٹھا کر رہی ہے اس کے علاوہ خلیج ، مشرقِ وسطیٰ اور یورپ سے بھی اس کومالی مدد مل رہی ہے۔

نہ تم اپنے لوگوں کو روک سکتے ہو اور نہ ہی وہان کی فنڈنگ روک سکتے ہو تو ہم غربت کے مارے ملکوں کو کس بات کا لزام دیتے ہو؟کبھی تم نے کھل کر مظلوم کشمیریوں کے حق کا دفاع کیا یا ان سے دلی ہمدردی کی؟تم تو ظالم ہو اور ظلم و بربریت کے ہی ساتھی ہو۔دکھانے کے لئے تو تم لبرل ہو مگراس میں تمہارا مذہبی تعصب تمہیں اخلاقیات سے کہیں نیچے لے آیا ہے۔اے مغرب تیرے قول و فعل کے تضاد نے تجھے ساری دنیا میں ذلیل کیا ہوا ہے اس میں امریکہ تمہارارہنما ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ ہر معاملے میں سب سے پہلے پیڑ امریکہ کے ہی پیٹ میں اٹھتی ہے۔تمہیں اپنے لوگوں پر تو کنٹرول ہے نہیں اور تم دوسرے ملکوں میں کے اندرونی امور میں ٹانگ اڑاتے رہتے ہو ۔جس سے تمہارے خلاف ساری دنیا اور خاص طور پر اسلامی دنیا میں شدید نفرت پائی جاتی ہے۔اس نفرت میں ان ممالک کا قصور نہیں ہے قصور تمہاری پالیسیوں کا ہے۔

Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed
About the Author: Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed Read More Articles by Prof Dr Shabbir Ahmed Khursheed: 285 Articles with 189556 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.