افسر شاہد، قاسم مجیداور سچی باتیں

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒ اپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت جبیر بن مطعمؓ فرماتے ہیں غزوہ حنین کے دن ہم لوگ حضورؐ کے ساتھ تھے اور لوگ لڑ رہے تھے میری آسمان پر اچانک نظر پڑی تو مجھے ایک کالی چادر آسمان سے اترتی ہوئی نظر آئی جو ہمارے اور کافروں کے درمیان آکر گر پڑی وہ چیونٹیاں تھیں جو بکھر گئیں اور ساری وادی میں پھیل گئیں اس کے بعد کافروں کو ایک دم شکست ہو گئی ہمیں ان چیونٹیوں کے فرشتے ہونے میں کوئی شک نہیں تھا۔

قارئین! آزاد کشمیر حکومت کے ایک وزیر ایسے بھی ہیں کہ جن کا ہم دل سے احترام کرتے ہیں رکن قانون ساز اسمبلی بننے سے پہلے اور وزیر حکومت بننے کے بعد اس شخصیت کے کردار میں نہ تو کوئی منفی تبدیلی آئی اور نہ ہی راقم سمیت کسی اور نے یہ محسوس کیا کہ یہ صاحب ’’بڑے صاحب‘‘ بن چکے ہیں اور اب ان کی آمد اور رخصتی کے دوران ’’ہٹو بچو‘‘ کی آوازیں لگنا ضروری ہے دھیمے مزاج کا یہ انسان انتہائی عاجز ی اور انکساری کیساتھ سائلین سے ملاقات کرتا ہے شستہ اور شائستہ گفتگو اس کی عادت ہے اور کبھی بھی کم از کم ہم نے اس شخص کو غصے کی حالت میں نہیں دیکھا ہمیشہ اس شخص کے سرخ وسفید باریش چہرے پر مسکراہٹ دوڑتی رہتی ہے اور آنکھوں میں محبت آمیز چمک دوسروں کو تسلی دیتی دکھائی دیتی ہے یقینا آپ سمجھ گئے ہونگے کہ ہم آزاد کشمیر حکومت کے وزیر چوہدری افسر شاہد ایڈووکیٹ کا ذکر خیر کر رہے ہیں چوہدری افسر شاہد ایڈووکیٹ اقتدار کے ایوانوں میں پہنچنے سے بہت قبل ڈڈیال کی عوام کے دلوں میں اپنا گھر کر چکے تھے اور ان کے متعلق بڑے بڑے سیاسی حریف پہلے ہی پیش گوئی کر چکے تھے کہ یہ انسان ’’ محسنِ ڈڈیال ‘‘ سابق سینئر وزیر چوہدری یوسف کا درست ترین نعم البدل ہو گا اور حقیقتاً ایسا ہی ہوا ہم نے گزشتہ دنوں آزاد کشمیر کے سب سے پہلے لائیو ویب ٹی وی چینل کشمیر نیوز ڈاٹ ٹی وی کے مقبول ترین پروگرام’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری اینڈ راجہ حبیب اﷲ خان‘‘ میں افسر شاہد ایڈووکیٹ اور چوہدری قاسم مجید سے ایک سچا انٹرویو کیا اور انہیں تیاری کا کوئی موقع دیئے بغیر بہت سے مشکل سوالات کیے اور ان کے جوابات انتہائی دلچسپ تھے اس انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اوقاف عشر وزکوٰۃ وامور دینیہ افسر شاہد ایڈووکیٹ نے کہا کہ منگلا ڈیم ریزنگ کے بعد گزشتہ سال 1240 فٹ تک پانی کی سطح بلند کی گئی تھی اور بہت بڑی تعداد میں ڈڈیال، چکسواری اور میرپور سمیت درجنوں دیہات سے ہزاروں خاندان متاثر ہو کر نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے ہم پہلے بھی واپڈا سمیت دیگر ذمہ داران سے یہی ڈائیلاگ کر رہے تھے کہ تمام ہملٹس میں زندگی کی بنیادی ضروریات مہیا کی جائیں اور آج بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ ان متاثرین منگلا ڈیم کے حال پر رحم کیا جائے اور 2014 میں پانی کی سطح بلند کرنے سے پہلے تمام ہملٹس میں بنیادی ضروریات کی فراہمی ہر صورت میں ممکن بنائی جائے صورتحال اس حد تک تشویشناک ہے کہ ڈڈیال اور سیاکھ کے صرف دو ہملٹس میں 26 سرکاری عمارتیں تعمیر ہونا تھیں اور یہ تمام ابھی تک مکمل طور پر تعمیر نہیں ہو سکیں آزا د کشمیر حکومت اپنے قائد وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں عوام کے تمام مسائل حل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے لیکن مالیاتی بحران کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے ۔ افسر شاہد ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانیہ اور پوری دنیا میں آباد دہری شہریت رکھنے والے کشمیری اپنے وطن سے بے پناہ محبت رکھتے ہیں اور دس لاکھ سے زائد یہی شہری پاکستان اور آزاد کشمیر کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے والے فارن ایکسچینج کے ذریعے رضا کارانہ خدمت کر رہے ہیں ان دوہری شہریت رکھنے والے اہل وطن کے مخلص ترین جذبات کی قدر کرنا انتہائی ضروری ہے یہ لوگ اگر وطن میں جان ومال کاتحفظ محسوس کریں تو ملک میں کئی سو ارب روپے کی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ریڈ ٹیپ کلچر اور فرسودہ نظام کی وجہ سے یہ لوگ وطن میں سرمایہ کاری نہیں کر رہے اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور بالخصوص صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہونے والی دہشتگردی اور خود کش دھماکوں کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک میں پاکستان کے متعلق منفی پیغام جاتا ہے لیکن میں اہل وطن کشمیری بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ آزاد کشمیر امن وامان کے لحاظ سے اﷲ کے فضل وکرم سے محفوظ ترین علاقہ ہے اور آزاد کشمیر حکومت وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کی قیادت میں خطے میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ترین ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس موقع پر چوہدری قاسم مجید نے کہا کہ گزشتہ سال جب پانی کی سطح بلند کی جا رہی تھی تو ہم نے میرپور کی ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر نقل مکانی کرنے والے ہزاروں بہن بھائیوں کی ہر طرح سے امداد کرنے کی کوشش کی تھی اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید نے وفاقی حکومت سے دس ارب روپے کا اضافی پیکج بھی منظور کروایا تھا چوہدری قاسم مجید نے کہا کہ اس سال بھی ہماری پوری کوشش ہے کہ تمام ہملٹس کے اندر واپڈا اور دیگر ذمہ دار اداروں کے ذمہ جو کام باقی ہے وہ جلد از جلد کروا لیا جائے تاکہ لوگ اپنے مکان بنا کر ان نئی آبادیوں میں رہائش اختیار کر سکیں وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کو تمام لوگوں کی مشکلات اور مجبوریوں کا پورا احساس ہے اور آزاد کشمیر حکومت اپنے وسائل کے مطابق تمام مسائل سے نمٹنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے چوہدری قاسم مجید نے کہا کہ آزاد کشمیر کے میڈیکل کالجز اور دیگر میگا پراجیکٹس اﷲ کے فضل وکرم سے قائم بھی رہیں گے اور مضبوط بنیادوں پر استوار بھی ہونگے وقتی مشکلات آسکتی ہیں لیکن ہم عزم اور حوصلے کے ساتھ تمام چیلنجز کا مقابلہ کرینگے اور بڑی سے بڑی مشکل کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ آزاد کشمیر حکومت کی گزشتہ تین سال کی کارکردگی بذات خود ایک گواہی اور اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ انسان نیک نیت ہو تو بڑی سے بڑی منزل تک پہنچا جا سکتا ہے اور مشکل سے مشکل مرحلہ بھی عبور کیا جا سکتا ہے میڈیا اس وقت ریاست کے چوتھے ستون کا کردار زبردست طریقے سے ادا کر رہا ہے اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر میں الیکٹرانک میڈیا کی ترقی اور نت نئے تجربات لائق تحسین ہیں آزاد کشمیر حکومت آزادی صحافت کا احترام کرتی ہے اور صحافیوں کو تمام وسائل مہیا کرنے کی کوشش کرے گی۔

قارئین! یہ تو وہ گفتگو کی جھلکیاں تھیں جو ایک سرد گرم چشیدہ سیاست دان اور ایک وزیراعظم کے نوجوان فرزند نے کی یہاں ہم اتنا تبصرہ کرتے چلیں کہ ہم نے محسوس کیا ہے کہ حکومتی بینچز پر بیٹھنے والے افسر شاہد ایڈووکیٹ اور وزیراعظم چوہدری عبدالمجید کے فرزند چوہدری قاسم مجید منگلا ڈیم ریزنگ سے متاثر ہونے والے ایک لاکھ کے قریب افراد کی مشکلات کو دل سے سمجھتے بھی ہیں اور ان کے ہمدرد بھی ہیں اور ان کی بھرپور کوشش ہے کہ اس سال جب پانی کی سطح بلند کی جائے تو گزشتہ سال کے برعکس بہتر صورتحال دیکھنے میں آئے اور کسی بھی نقل مکانی کرنے والے خاندان کو عید کے موقع پر خوشیاں منانے کی بجائے آنسو نہ بہانے پڑیں اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان دونوں شخصیات کی یہ مخلصانہ خواہش خواب ثابت ہوتی ہے، ایک سراب نکلتی ہے یا واقعی ایک سچائی کا روپ دھارتی ہے یہاں ہم چچا غالب کی زبان میں کہتے چلیں
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟
آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟
ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ’’ مدعا کیا ہے‘‘؟
جبکہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے ؟
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں ؟
غمزہ وعشوہ وادا کیا ہے؟
شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے؟
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے؟
سبزہ وگل کہاں سے آئے ہیں؟
ابر کیا چیز ہے، ہوا کیا ہے؟
ہم کو ان سے وفا کی ہے امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے؟
ہا ں بھلا کر ترا بھلا ہو گا
اور درویش کی صدا کیا ہے؟
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتادعا کیا ہے؟
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالبؔ
مفت ہاتھ آئے تو براکیا ہے؟

قارئین! متاثرین منگلا ڈیم 1960ء کی دہائی میں بھی وطن کی محبت میں تاریک راہوں میں مارے گئے تھے اور 2013ء میں بھی ان کے ساتھ ایسی ہی واردات ہوئی ہمیں امید ہے کہ 2014ء میں زخموں پر کچھ تو مرہم رکھا جائے گا اور ان متاثرین کے نادان دلوں کی سچی التجاؤں کو کوئی تو سنے گا اور ان لوگوں کو بھی ’’اشرف المخلوقات‘‘سمجھ کر ان سے بھی پوچھا جائے گا کہ آخر یہ کیا چاہتے ہیں۔ 1960 ء کی دہائی میں کیے جانے والے معاہدہ منگلا ڈیم کی تحریر آج بھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکی اور 2003 سے لے کر 2013 ء تک کی دہائی میں معاہدہ منگلا ڈیم اپریزنگ نئی عہد شکنیوں کے ساتھ ہمارے سامنے موجود ہے ان سچے اور کھرے لوگوں کی قربانیوں کا مذاق مت اڑائیے اور واپڈا سمیت تمام ذمہ دار ادارے اپنے فرائض ادا کریں کم از کم اہل میرپور کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ قرار دیدیں اور بجلی اور پانی کے ریٹ صوبہ خیبر پختونخواہ کی طرح آزاد کشمیر کے عوام کے لیے بالعموم اور میرپور ضلع کے عوام کے لیے بالخصوص سبسڈی کے ساتھ کم ہونے چاہئیں تاکہ قربانیاں دینے والوں کو کچھ تو احساس ہو کہ ان کی قربانیوں کی قدر کی جا رہی ہے۔
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
چور کی بیوی نے اپنے شوہر سے انتہائی غصے سے کہا
’’گھر میں راشن ختم ہے جلدی جاؤ اور راشن لے کر آؤ‘‘
چور نے عاجزی سے جواب دیا
’’ لے آتا ہوں ذرا دوکانیں تو بند ہونے دو ‘‘

قارئین!ہمیں یوں لگتا ہے کہ قربانیاں دینے والے لوگوں کی قیادت بھی واپڈا اور دیگر ذمہ دار ادا روں کی دوکانیں بند ہونے کا انتظار کر رہی ہے اﷲ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ آمین۔
 

Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336849 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More