پاکستان ڈٹ گیا٬ بگ تھری کی بھرپور مخالفت

آئی سی سی کے اجلاس میں تین بڑوں کو اگر مطلوبہ حمایت مل جاتی تو انہوں نے منگل کے روز ہی بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی خود مختاری کا اعلان کرنے کا سوچ لیا تھا لیکن جنوبی افریقہ، پاکستان، سری لنکا اور بنگلہ دیش کے کرکٹ بورڈز کی جرات مندی کے سبب اجلاس چھ گھنٹے کی طویل بحث پر ختم ہوا لیکن تین بڑوں نے ہوا کا رخ دیکھ کر ووٹنگ کا خیال دل سے نکال دیا۔
 

image


بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کے اس اجلاس کے پہلے روز ماحول کئی بار گرم ہوا جس پر’ تین بڑوں‘ کے ماتھے پر بل بھی آئے اور انہوں نے برا بھی منایا۔

اجلاس میں ایک موقع پر کرکٹ آسٹریلیا کے چیئرمین والی ایڈورڈز نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے بارے میں نامناسب انداز بھی اختیار کیا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے احتجاج پر انہیں معافی مانگنی پڑی۔

چھوٹے ممالک نے پہلے روز کے اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ پریس ریلیز پر بھی تحفظات ظاہر کردیے جس کی ایک جھلک پاکستان کرکٹ بورڈ اور جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے اپنے جوابی پریس ریلیز کے ذریعے دکھا دی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے پریس ریلیز میں یہ بات واضح کردی ہے کہ آئی سی سی کے اجلاس میں تین بڑوں کے مجوزہ پوزیشن پیپر پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے بلکہ اجلاس میں پیش کردہ رہنما اصولوں پر پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے اپنے گورننگ بورڈ سے ان کی منظوری لے گا جس کے بعد وہ آئی سی سی کے اگلے اجلاس میں اپنی پوزیشن کے ساتھ پیش ہوگا۔
 

image

جنوبی افریقی کرکٹ بورڈ نے بھی یہی کہا ہے کہ آئی سی سی کے اجلاس میں جو بھی باتیں کی گئی ہیں وہ تمام کرکٹ بورڈز کی منظوری سے مشروط ہیں اور اس ضمن میں آئی سی سی کے آٹھ فروری کے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیاجائے گا۔

اجلاس کے دوران کرکٹ آسٹریلیا اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے دیگر ممالک کو باور کرانے کی کوشش کی کہ اگر یہ تجاویز نہ مانی گئیں تو بھارت آئی سی سی سے باہر نکل جائے گا جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ موقف اختیار کیا کہ پیسہ اہم یا کرکٹ؟

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بی سی سی آئی کے صدر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی اس بات پر ناراض ہوگئے جب پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارت کی پاکستان کے ساتھ آٹھ سال میں چار بار کھیلنے کی پیشکش پر کہا کہ اس کی کیا گارنٹی ہے؟
YOU MAY ALSO LIKE:

PCB chairman Zaka Ashraf has said that the boards of Pakistan, South Africa, Sri Lanka and Bangladesh are in opposition to the revamp of administrative and financial structures of the ICC, at the governing body's executive board meeting that is currently on in Dubai.