چناب فارمولہ، صوبہ کشمیر وگلگت۔۔۔اصل کہانی

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلویؒاپنی تصنیف حیات الصحابہؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ حضرت یزید بن عمیرہؒ کہتے ہیں کہ جب حضرت معاذؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان کے ارد گرد بیٹھے ہوئے لوگ رونے لگے حضرت معاذؓ نے فرمایا کیوں روتے ہو؟ انہوں نے کہا ہم اس علم کی وجہ سے روتے ہیں جس کے حاصل کرنے کا سلسلہ آپ کے انتقال پر ٹوٹ جائے گا حضرت معاذؓ نے فرمایا نہیں علم وایمان قیامت تک اپنی جگہ رہیں گے جو ان دونوں کو تلاش کرے گا وہ انہیں قرآن وسنت رسولؐ میں سے ضرور پا لے گا (چونکہ قرآن مجید معیار ہے اس لئے ) ہر کلام کو قرآن پر پیش کرو اور قرآن کو کسی کلام پر پیش مت کروحضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ سے علم حاصل کرو اگر یہ حضرات نہ ملیں تو پھر ان چار سے حاصل کرو حضرت عویمرؓ (ابو الدرداء) حضرت ابن مسعودؓ، حضرت سلمان ؓ اور حضرت ابن سلامؓ( یہ ابن سلامؓ وہی ہیں جو یہودی تھے پھر مسلمان ہو گئے تھے)چونکہ میں نے حضورؐ سے سنا ہے کہ یہ جنت میں بلا حساب جانے والے دس آدمیوں میں سے ہیں اور عالم کی لغز ش سے بچو اور جو بھی حق بات لے کر آئے اسے قبول کر لو اور جو غلط بات لے کر آئے اسے قبول نہ کرو چاہے وہ کوئی بھی ہو۔

قارئین! اک عجیب تماشہ اور مسخرے پن کا طوفان بد تمیزی ہے جس نے اس وقت وطن عزیز کو اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے رہبری کے نام پر رہزنوں اور ڈاکوؤں کے ایک لشکر نے پوری قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ 1947ء سے شروع ہونے والا یہ سفر ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا یوں لگتا ہے کہ پوری قوم اور پورا ملک کسی بحری جہاز میں بیٹھ کر یا تو ’’برمودا ٹرائی اینگل ‘‘ میں گر چکے ہیں اور یا پھر خلا میں موجود کسی ’’بلیک ہول‘‘ کی نذر ہو چکے ہیں دل میں اک خلش سی ہے جو شاید زندگی کے خاتمے کے ساتھ ہی ختم ہو گی بقول شاعر
تم تو کانٹوں کی بات کرتے ہو
ہم نے پھولوں سے زخم کھائے ہیں
تم تو غیروں کی بات کرتے ہو
ہم نے اپنے بھی آزمائے ہیں

قائداعظم محمد علی جناحؒ کی پر اسرار وفات سے نوابزادہ لیاقت علی خان کی راولپنڈی میں پر اسرار شہادت، سقوط ڈھاکہ جیسے دلخراش زخم سے لے کر پاکستان کو جوہری طاقت بنانے کی بنیاد رکھنے والے انٹلکچول لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکانے جیسے سانحے تک اور پھر اس کے بعد امیر المومنین جنرل ضیاء الحق کا ’’میرے عزیز ہم وطنو!‘‘ کے تین ماہ سے شروع ہو کر دس سال تک جاری رہنے والے ’’اقتدار وجہاد ‘‘ سے لے کر طبلے والی سرکار جنرل مشرف المعروف بلی مارکہ کمانڈو کا ’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کے سیاہ دور تک کس کس زخم اورکس کس حادثے کی بات کریں کہاں کہاں پر قافلے کو کس کس نے لوٹا یہ بات ناقابل بیان ہے ۔
تو اِدھر اُدھر کی نہ بات کر
یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں
تیری رہبری کا سوال ہے

قارئین! قائداعظم محمد علی جناحؒ کشمیر سے کس حد تک محبت رکھتے تھے، کشمیر کے بارے میں کتنے فکر مند رہتے تھے اور کشمیر کو پاکستان کی بقاء کے لئے کس درجہ ناگزیر تصور کرتے تھے اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا زندگی کی آخری سانسوں تک قائداعظمؒ بار بار کشمیر، کشمیر اور کشمیر کی تکرار کیا کرتے تھے اوریہ بات ایک تاریخی حقیقت ہے کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے بھارت کی طرف سے کشمیر میں مہاراجہ سے ساز با ز کرنے کے بعد فوج کشی کے جواب میں پاکستانی افواج کے کمانڈر انچیف کو حکم دیا کہ کشمیر میں پاکستانی فوجیں بھیجی جائیں اور کشمیر کو آزادکروایا جائے لیکن ایک سازش کے تحت انگریز کمانڈر انچیف نے یہ حکم ماننے سے انکار کیا ۔قائداعظم ؒ کے اپنے ہاتھ سے لکھے ہوئے مختلف کاغذات اور دستاویزات آج بھی کراچی میوزیم میں موجود ہیں جن میں قائداعظم ؒ نے درجنوں بار کشمیر کی آزادی اور پاکستان کے لیے کشمیر کے وجود کو ناگزیر قرار دیا ۔آج سمجھ نہیں آرہا کہ کون سے لال بجھکڑ قوم کو یہ سبق پڑھا رہے ہیں کہ پاکستان کی معاشی بد حالی اور تباہی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر اور کشمیر کی وجہ سے بھارت کے ساتھ جاری محاذ آرائی ہے قدرت اﷲ شہاب ،اشفاق احمد اور ممتاز مفتی جیسے بڑے بڑے لکھاریوں نے پاکستان کی آزادی اور کشمیر کی تحریک آزادی کے پس منظر میں بہت سے تحریریں لکھی ہیں ان تحریروں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان کو بظاہر بد قسمتی سے بھارت جیسا ’’ گندا ،کینہ پرور اور خطرناک ہمسایہ ‘‘ ملا جو سکون تباہ کرنے کے لیے کافی تھا لیکن یہی بد قسمتی پاکستان کے لیے ایک خوش قسمتی بن گئی کہ پنجہ آزمائی اور طاقت کی دوڑ میں مقابلہ کرتے کرتے آج پاکستان دنیا کی دس بڑی فوجی قوتوں میں شامل ہو چکا ہے پاکستان کے بارے میں عجیب و غریب قسم کے کچھ اعداد و شمار آج ہم آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں کیا آپ جانتے ہیں کہ دنیا کی ذہین ترین اقوام میں پاکستان کا نمبر چوتھا ہے کیا آپ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان انگلش ہے اور جو اقوام یہ زبان بولتی ہیں ان کی درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر نوا ں ہے اقوام متحدہ کی امن قائم کرنے والی افواج میں پاکستان کا کی رینکنگ پہلے نمبر پر ہے پاکستان وہ خوش نصیب ملک ہے کہ جہاں دودھ ،لائیو سٹاک ،پھل ،سبزیاں اور قدرتی نعمتیں اس فراوانی سے موجو دہیں کہ کسی چیز میں تو پاکستان ٹاپ فائیو میں شامل ہے اور کسی میں پہلے نمبر پر کھڑا ہے کیا یہ سب باتیں خوش قسمتی سے تعبیر نہیں کی جا سکتیں ۔آج سے کچھ عرصہ قبل ہم نے پاکستان میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے والے عظیم ماہر تعلیم ڈاکٹر عطا ء الرحمن سابق چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور سابق وفاقی وزیر کا ایک خصوصی انٹرویو ایف ایم 93ریڈیو آزاد کشمیر کے مقبول پروگرام ’ ’ فورم 93ود جنید انصاری ‘‘ میں کیا اس انٹرویو میں سابق صدر آزادکشمیر راجہ ذوالقرنین خان ،وائس چانسلر میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈاکٹر حبیب الرحمن اور ماہر تعلیم سماجی راہنما سابق چیئرمین ایم ڈی اے چوہدری محمد حنیف نے بھی شرکت کی اس انٹرویو میں ڈاکٹر عطاء الرحمن نے بتایا کہ پاکستانی بچے دنیا کے ذہین ترین بچے ہیں اور اے لیول او لیول سے لے کر دنیا کے ہر پروفیشنل پروگرام میں پاکستانی او رکشمیری بچے سب سے بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں ڈاکٹر عطاء الرحمن نے دکھی انداز میں افسوس کے ساتھ یہ بات بتائی کہ پاکستان کی تمام سیاسی حکومتوں کی تر جیحات میں آج تک تعلیم کبھی بھی نہیں رہی اور تعلیم پر پاکستان صرف 1.8%آف جی ڈی پی خرچ کرتا ہے اور اس کے مقابلے میں تمام ترقی یافتہ ممالک دس سے بیس فیصد بجٹ خرچ کرتے ہیں اور ملائیشیا ء نے آج سے تیس سال قبل ڈاکٹر مہاتیر محمد کی قیادت میں اپنے بجٹ کا تیس فیصد تعلیم کے لیے مختص کر دیا تھا ۔

قارئین یقینا یہ اشرافیہ اور پاکستان کے تمام وسائل پر قابض ’’ قائداعظم ؒ کے کھوٹے سکوں ‘‘ انگریز کے جوتے پالش کرنے والے غداروں کی سازش ہے کہ پاکستان کی نئی نسل کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں علم و شعور سے دور رکھا جائے اور اپنے مفادات کی ڈفلیاں بجاتے ہوئے قائداعظم ؒ کی واضح سوچ اور ویژن کی نفی کرتے ہوئے آج پوری قوم کو کشمیر پر کمپرو مائز کرنے پر مجبور کر دیا جائے ۔

قارئین یہاں سے ہم کالم کو اس طویل تمہید کے بعد شروع کر رہے ہیں قومی میڈیا پر انتہائی تشویش ناک قسم کی خبریں آنا شروع ہو چکی ہیں اور بظاہر جسٹس منظور گیلانی کی تجاویز پر مبنی سفارشات کا ایک مقدمہ عوام کے سامنے رکھا گیا ہے کہ پاکستان کے 1947سے اپنائے گئے موقف پر ایکسٹریم یو ٹرن لیتے ہوئے کشمیر اور گلگت بلتستان کی جداگانہ حیثیت کو ختم کرتے ہوئے ’’ صوبہ کشمیر و گلگت بلتستان ‘‘ کی بات کی جا رہی ہے آج سے چند سال قبل بیک ڈور ڈپلومیسی کے تحت مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے جنرل مشرف کے دور حکومت میں ’’ چناب فارمولہ ‘‘ کے نام سے ایک انتہائی ذہریلا منصوبہ سامنے آیا تھا اس منصوبے کے مطابق متحدہ جموں کشمیر کو ساتھ حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے چین ،بھارت ،پاکستان اور خود مختار حیثیتیں دینے کے متعلق سفارشات کی گئی تھیں اس منصوبے کے مطابق آزادکشمیر کو مستقل طور پر پاکستان میں ضم کرنے کی بات کی گئی ،مقبوضہ جموں کو بھارت کو سونپنے کی بات کی گئی ،اقصائے چن اور لداخ کو چین کو تحفتاً دینے کی سفارشات کی گئیں اور سرینگر سمیت کچھ ملحقہ علاقے کو خود مختار کشمیر کے طور پر سامنے لایا گیا ۔چناب فارمولے کی سفارشات عرصہ دراز تک صیغہ راز میں رہیں اور سامنے آنے پر بھی کشمیری قیادت نے کسی قسم کی دلچسپی ظاہر نہ کی اور اسے جنرل مشرف کی ’’ مے کشی کی محفلوں ‘‘ کا غبار قرار دے کر ایک غیر سنجیدہ حرکت سمجھا گیا لیکن رواں ماہ جب مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی صفوں میں تشریف رکھنے والے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آزادکشمیر جسٹس منظور حسین گیلانی نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو ایک صوبہ بنا کر پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ میں نمائندگی دینے کی تجاویز سامنے آئیں تو خوفناک قسم کا رد عمل مقبوضہ کشمیر میں سب سے پہلے دیکھنے میں آیا یہ بات پوری دنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے غیور مسلمانوں نے لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کر کے اپنی آزادی کی شمع روشن کی ہے اور مقبوضہ کشمیر کی لیڈر شپ کشمیر پر کسی بھی قسم کے کمپرو مائز کو کسی بھی قوت کی جانب سے تجویز یا مسلط کیے جانے پر تیار نہیں ہو سکتی جونہی یہ منصوبہ جسٹس گیلانی کی وساطت سے سامنے آیا اس پر حریت کانفرنس جو برس ہا برس سے ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہو کر تحریک آزادی کشمیر کی وکالت کر رہی تھی وہ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی اور کشمیری نیلسن منڈیلا شبیر شاہ اپنے ساتھیوں سمیت حریت کانفرنس کا دوسرا دھڑا قائم ہونے پر مجبور ہو گئے یہ ابھی صرف ایک ابتداء ہے ہمیں یہاں پر یہ سمجھ نہیں آرہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن آزادکشمیر کی اعلیٰ قیادت اس حوالے سے انتہائی پر اسرار قسم کی زبان کیوں استعمال کر رہی ہے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کو ان کے دوست اور دشمن ،مداح اور ناقد ہمیشہ ایک انتہائی صاف گو ،درویش اور قلندر قسم کا راہنما قرا ر دیتے ہیں اور حیرت انگیز طور پر راجہ فاروق حیدر خان نے اس انتہائی خطرناک تجویز پر اثباتی قسم کا رد عمل ظاہر کیا ہے جب کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید جو اکثر اوقات ہماری تنقید کا نشانہ بنے رہتے ہیں انہوں نے حیرت انگیز طو رپر یہ بات کہی ہے کہ ’’ہماری لاشوں پر سے گزر کر کشمیر کو صوبہ بنایا جا سکتا ہے ‘‘ اور کشمیر کو ہم ہر گز صوبہ نہیں بننے دیں گے ۔تحریک استحکام پاکستان کے قائداور تحریک پاکستان کے قلمی ہیرو جناب حمید نظامی کے چھوٹے بھائی مجید نظامی نے 1947سے آج تک کشمیر پر پاکستان کی کسی بھی سیاسی یا عسکری قیادت کو کسی قسم کے یو ٹرن لینے کا موقع نہیں دیا اور ہمیشہ تحریک آزادی کشمیر کا علم سر بلند رکھا آج یقینا وقت ہے کہ باوجود پیرانہ سالی کے مجید نظامی ،روزنامہ نوائے وقت او رپاکستان کی تمام محب وطن قوتیں سامنے آئیں اور اس انتہائی خطرناک چناب فارمولے اور کشمیر کو پاکستان کا صوبہ بنا کر تقسیم کشمیر کی دستاویز پر دستخط کرنے سے پاکستانی قیادت کو روکیں وقت انتہائی کٹھن ہے ۔بقول چچا غالب ہم کہتے چلیں ۔
عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پاؤں سے ہے دو قدم آگے
قضا نے تھا مجھے چاہا خراب ِ بادہء اُلفت
فقط ’’ خراب ‘‘ لکھا بس نہ چل سکا قلم آگے
غمِ زمانہ نے جھاڑی نشاطِ عشق کی مستی
وگرنہ ہم بھی اُٹھاتے تھے لذتِ الم آگے
خدا کے واسطے داداس جنونِ شوق کی دینا
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ برسے ہم آگے
یہ عمر بھر جو پریشانیاں اُٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو الے طرہ ہائے خم بہ خم آگے
دل و جگر میں پر افشاں جو ایک موجہ ء خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے
قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالب
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے

قارئین ہمیشہ کشمیریوں کی جان کی قسم کھانے والے سیاسی رہنماؤں کی طرف سے جسٹس منظور گیلانی کی طرف سے پیش کی جانیو الی تجاویز پر بات چیت کے آپشن کی بات کرنا در اصل تحریک آزادی کشمیر کے جنازے کی تیاری ہے ہم راجہ فاروق حیدر خان کی جراتِ رندانہ کے قائل ہیں اور دل سے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ کشمیریوں کے ایک مقبول اور بہادر لیڈر ہیں لیکن یقینا انہیں زیب نہیں دیتا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بساط الٹنے والے جنرل مشر ف کی ’’ بادہ نوشی اور لب و عارض و رخسار کی رنگین محفلوں ‘‘ سے جنم لینے والے غبار یعنی چناب فارمولے کی حمایت کریں ۔دنیا کی کوئی بھی طاقت کشمیریوں کو آزادی کے مطالبے سے دستبردار نہیں کروا سکتی یہاں ہم کشمیریوں کے بین الاقوامی سطح پر وکالت کرنے والے عظیم لیڈر برطانوی ہاؤس آف لارڈ کے پہلے تا حیات رکن لارڈ نذیر احمد کا ذکر ضرور کریں گے کہ جنہوں نے برطانیہ سے لے کر یورپ تک اور امریکہ سے لے کر افریقہ تک پوری دنیا میں کشمیر ،فلسطین ،سوڈان اور دنیا کی ہر مظلوم قوم کے حقوق کی بات کی ہے لارڈ نذیر احمد نے متعدد مرتبہ راقم سے گفتگو کے دوران کشمیری لیڈر شپ کے آپس میں نفاق اور لڑائیوں کو کشمیر کی آزادی کے لیے زہر قاتل قرار دیا تھا اور یہ بات بھی بتائی تھی کہ آزادکشمیر جو تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے یہاں کے وزیراعظم اور وزراء کے لشکر برطانیہ کی سر زمین پر آتے ہیں تو انہیں دوسرا آدمی نہیں پہچانتا اور کشمیر کی آزادی کے نام پر آنے والے یہ مشن قوم کے کروڑوں روپے تباہ و برباد کر کے ’’ مہنگی شاپنگ ‘‘ کر کے وطن واپس لوٹ جا تے ہیں اور کشمیر کی آزادی پر کسی بھی سنجیدہ فورم پر کوئی بھی بات یا تو کرتے ہی نہیں یا پھر سنجیدہ فورمز انہیں مدعو کرنے کے قابل ہی نہیں سمجھتے ۔

قارئین گلگت بلتستان کے عوام کو گزشتہ دور حکومت میں آئینی اصلاحات کے نام پر پاکستان میں شامل کرنے کی سازش کی گئی تھی او ر اس وقت بھی مقبوضہ کشمیر کی مظلوم قیادت نے احتجاج کی آوا ز بلند کی تھی اگر آج کشمیر گلگت بلتستان کو ایک صوبہ بنا دیا گیا تو یقین جانئیے خود مختار کشمیر کی بنیاد پاکستان خود رکھے گا ۔کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستانیوں کو اپنی تحریک آزادی کا وکیل ،اپنا بڑا بھائی اور منزل قرار دیا ہے لیکن اگر چناب فارمولے جیسی زہریلی دستاویز کے اس پہلے منصوبے پر عمل درآمد کر دیا گیا تو کشمیری اپنا وکیل بھی بدل دیں گے ،بھائی کو بھی عاق کر دیں گے اور کشمیریوں کی منزل بھی تبدیل ہو جائے گی ہمیں یہ امید ہے کہ ہماری ان گزارشات کو پاکستان سے محبت کرنے والے پالیسی ساز دوست انتہائی توجہ اور درد دل سے سمجھنے کی کوشش کریں گے ۔یہاں ہم یہ بات بھی کہتے چلیں کہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید ہمیشہ اپنی حکومت کی بُری کارکردگی ،اپنی انتہائی بُری زبان ،کرپشن کی داستانوں اور دیگر مختلف سچی وجوہات کی بناء پر ہماری تنقید کا سب سے بڑا نشانہ بنتے رہے ہیں لیکن آج ہم ان کی اس جرات کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جس سے کام لیتے ہوئے انہوں نے یہ جملہ قومی میڈیا پر کہہ دیا کہ ’’ کشمیر کسی صورت میں صوبہ نہیں بن سکتا او رہماری لاشوں سے گزر کر ہی کشمیر کو صوبہ بنا یا جا سکتا ہے ‘‘ چوہدری عبدالمجید وزیراعظم آزادکشمیر کا یہ موقف در حقیقت پاکستان اور تحریک آزادی کشمیر کی بہت بڑی ہمدردی ہے ان کی یہ نیکی اس درجے کی ہے کہ آج ان کے ماضی کے تمام گناہ گویا معاف ہو گئے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن لیڈر راجہ فاروق حیدر خان اپنے مشکوک موقف کی وجہ سے ’’ انتہائی مشکوک حیثیت ‘‘ اختیار کر چکے ہیں ۔

قارئین گزشتہ کچھ دنوں سے وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر کے مزاج انتہائی برہم دکھائی دے رہے ہیں اور دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ آزادکشمیر حکومت پر اب بُری طرح برس رہے ہیں اور یہاں تک کہہ چکے ہیں کہ ہماری آزاد کشمیر حکومت پر انتہائی گہری نظر ہے اور آزادکشمیر کی حکومت کی کرپشن کی کہانیاں ہم تک پہنچ رہی ہیں اور ہم کوئی بھی فیصلہ کر سکتے ہیں ہم وائسرائے آف آزادکشمیر چوہدری برجیس طاہر سے گزارش کریں گے کہ عالی جاہ آزاد کشمیر کو فتح کرنے کی بجائے عزت مآب اپنی توپوں کا رخ مقبوضہ کشمیر کی جانب کریں جہاں لاکھوں شہداء کے قبرستان آج بھی ان کی توجہ کے منتظر ہیں ۔شکار کیے ہوئے شیر پر ٹانگ رکھ کر فوٹو کھنچوانے کی کوئی ضرورت نہیں اس سے آپ کا مقام بلند ہونے کی بجائے پستی کی طرف جائے گا دوسری جانب یہ بھی دکھائی دے رہا ہے کہ وہ آزادکشمیر حکومت کے جس نے چوہدری برجیس طاہر وزیر امور کشمیر کے آزادکشمیر کے چند ماہ قبل کیے گئے پہلے دورے کے موقع پر اپنے صدر ،وزیراعظم ،وزراء اور مشیروں کی فوج ظفر موج کے ہمراہ ڈھول ڈھمکوں اور گلاب کی پتیوں کے ساتھ استقبال کیا تھا آج کشمیر کے دورے پر مظفرآبا دکے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی نے انتظامیہ کے ساتھ ان کو سلام پیش کیا ۔یہ صورت حال بتا رہی ہے کہ آزادکشمیر کی سیاسی تصویر آنے والے دنوں میں کیا ہو گی اور مسلم لیگ ن آزادکشمیر اور پیپلزپارٹی آزادکشمیر کس نوعیت کا دنگل لڑیں گے ۔

قارئین کچھ بھی ہو وقت کا تقاضا ہے کہ کشمیر کی آزادی پر کمپرومائز کرنے والے انتہائی خطرناک منصوبوں اور سازشوں کی فکری بنیادوں پر بیخ کنی کی جائے اس سلسلہ میں آزادکشمیر کے تمام قومی اخبارات روزنامہ جموں کشمیر ،روزنامہ کشمیر ایکسپریس ،روزنامہ کشمیر ٹائمز ،روزنامہ کشمیر پوسٹ ،روزنامہ کشمیر لنک ،روزنامہ صدائے چنار ،روزنامہ شاہین ،روزنامہ عدالت ،روزنامہ محاسب سمیت پچاس سے زائد اخبارات کو اپنا کردار اد اکرنا ہو گا اور مجید نظامی سے لے کر عامر محبوب تک سب دوستوں کو اپنا قلم تلوار بنانا ہو گا یہی واحد صورت ہے کہ جس کے ذریعے ’’ فکری بد معاشی ‘‘ کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے
آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے ۔

ایک بیوقو ف آدمی نے اندھیرے میں دیا سلائی جلانے کی کوشش کی لیکن نہ جلی دوسری جلائی وہ بھی نہ جلی تیسری دیا سلائی جل اٹھی
دوسرے بیوقوف نے فوراً کہا
’’ اسے بجھا کر رکھ لو یہ کام کی لگتی ہے ‘‘

قارئین جنرل مشرف کا ’’ چناب فارمولہ ‘‘ جلی ہوئی دیا سلائی ہے مہربانی فرما کر اسے کام کا منصوبہ نہ سمجھا جائے اور اس پر کسی بھی قسم کا غور فرمانے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ہم شبیر شاہ سمیت حریت کانفرنس کی اس قیادت کو سلام پیش کرتے ہیں جس نے حریت کی آواز بلند کی ہے اور آج زندگی میں پہلی مرتبہ وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے کشمیر کو صوبہ بنانے کی سازش کو انتہائی سختی اور جرات کے ساتھ روکا ہے ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 337344 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More