امام کی تلاوت اور جدید سائنس

امام جب تلاوت کرتا ہے اور مقتدی دھیان کے ساتھ اور توجہ کے ساتھ سنتے ہیں اور اس پڑھنے اور سننے کے عمل کے درمیان ایک خاص قسم کی لہریں پیدا ہوتی ہیں اور یہ لہریں دونوں کے درمیان انوارات منتقل کرتی ہیں اگر ان میں امام کی برقی قوت تیز اور زیادہ ہوتی ہے تو وہ مقتدیوں میں منتقل ہوتی ہے اور اگر برقی قوت مقتدیوں کی زیادہ قوی ہوتی ہے تو امام میں منتقل ہوتی ہے۔ ماہر روحانیات لیڈبیٹر لکھتا ہے کہ ”ہرلفظ ایک یونٹ ہے اس سے ایک تیز روشنی نکلتی ہے جومثبت اور منفی ہوتی ہے۔“

قرآن سے نکلا ہوا لفظ مثبت ہوتا ہے اور مقتدیوں پر جب یہ مثبت اثرات یعنی لہریں پڑیں گی تو ان کے اندر بے شمار امراض ختم ہوں گے۔

تلاوت کلام الٰہی کا اثر پھیپھڑوں پر
ہر نماز میں چند آیات قرآن کی تلاوت ضروری ہے۔ جہری یعنی صبح فجر اور مغرب و عشاءکی نمازوں میں کچھ بلند آوازوں سے اور بقیہ ظہر اور عصر میں سری (آہستہ) زیر زبان کہ ہونٹ ہلیں اور خود ہی کے کان سن سکیں۔ اس طرح کی تلاوت کے احکام دئیے گئے ہیں۔

خون کے سرخ ذرات تحقیق کے مطابق غیرمرئی اثرات سے ٹوٹتے رہتے ہیں اور اس کے ٹوٹنے کے عوامل بڑھتے جائیں تو پھر بلڈکینسر کے اثرات بڑھ جاتے ہیں اور نماز میں تلاوت کی لہریں اس مرض سے بہت محفوظ رکھتی ہیں۔ الاماشاءاللہ۔

نماز میں قیام اور جدید سائنسی تحقیقات
جب نمازی نیت کرکے حالت نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو جسم کا تمام وزن دونوں ٹانگوں پر پڑتا ہے۔ عام حالات میں ہم اس حالت کی زیادہ پابندی نہیں کرتے یا تو اکثر وقت بیٹھے یا لیٹے رہتے ہیں یاپھر چلتے پھرتے ہیں تو ان سب حالات میں ایسا موقع نہیں آتا کہ جسم کا سارا توازن سمٹ کر ٹانگوں پر آجائے۔ نماز کے دوران اس حالت میں رہنے سے جسم پر سکون طاری ہوجاتا ہے۔ ریڑھ کی ہڈی سیدھی ہوتی ہے لہٰذا عصبی نظام کو تقویت ملتی ہے۔ عام حالات میں جسم کا توازن ہم برقرار نہیں رکھتے لیکن حالت قیام میں یہ توازن ایک نقطہ پر مرتکز ہوجاتا ہے اس سے دل کو بہت قوت ملتی ہے اس کا دبائو کنٹرول رہتا ہے۔ عصبی نظام کی بہتری سے دماغی صلاحیتوں کو جلا ملتی ہے یہ انداز کم از کم چالیس سیکنڈ تک ضرور برقرار رکھنا چاہیے۔

ہاتھ باندھتے وقت کہنی آگے کھینچنے والے اور کلائی کے آگے اور پیچھے کھینچنے والے عضلات حصہ لیتے ہیں بلکہ باقی جسم کے عضلات سیدھے کھڑے ہونے کی حالت میں اپنا نارمل کام ادا کرتے ہیں۔

اقامت میں ہاتھ باندھنے سے کہنی اور کلائی کے آگے پیچھے والے عضلات حصہ لیتے ہیں اور گردش خون تیز کرتے ہیں۔

گنٹھیا کا علاج قیام کے ذریعے
گنٹھیا یا جوڑوں کے دردوں کا علاج نماز میں ممکن ہے جب ہم وضو کرنے کے بعد نماز کیلئے کھڑے ہوئے ہیں تو پہلے ہمارا جسم ڈھیلا ہوتا ہے لیکن جب نماز کی نیت کیلئے ہاتھ اٹھاتے ہیں تو قدرتی طور پر جسم میں تنائو پیدا ہوجاتا ہے اس حالت میں آدمی کے اوپر سے سفلی جذبات کا زور ٹوٹ جاتا ہے۔ سیدھے کھڑے ہونے میں ام الدماغ سے روشنیاں چل کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی پورے اعصاب میں پھیل جاتی ہیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ جسمانی صحت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کو ایک ممتاز مقام حاصل ہے اور عمدہ صحت کا دارومدار ریڑھ کی ہڈی کی لچک پر ہے۔نماز میں قیام کرنا گھٹنوں‘ ٹخنوں اور پیروں سے اوپر پنڈلیوں‘ پنجوں اور ہاتھ کے جوڑوں کو قوی کرتا ہے‘ گٹھیا کے درد کو ختم کرتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ جسم سیدھا رہے اور ٹانگوں میں خم واقع نہ ہو۔


مزید تفصیل کیلئے ادارہ عبقری کی شہرئہ آفاق کتاب ”سنت نبوی اور جدید سائنس“ ضرور پڑھیں۔
Jaleel Ahmed
About the Author: Jaleel Ahmed Read More Articles by Jaleel Ahmed: 383 Articles with 1179375 views Mien aik baat clear karna chahta hoon k mery zeyata tar article Ubqari.org se hoty hain mera Ubqari se koi barayrast koi taluk nahi. Ubqari se baray r.. View More