گیارہ سال کے طویل صبر آزما انتظار کے بعد جنوبی افریقی
ٹیم بالآخر پاکستان کے قابو میں آ ہی گئی۔
ماضی میں پاکستانی ٹیم کو ایک روزہ میچوں کی سیریز جیتنے کے مواقع ایک دو
نہیں بلکہ چار بار میسر آئے تھے جو اس کے ہاتھ سے نکل گئے لیکن اس مرتبہ اس
نے تین میچز کی مختصر سیریز بڑی عمدگی سے اپنی گرفت میں کر لی۔
|
|
پہلے میچ کی طرح دوسرے میچ میں بھی پاکستانی بولرز نے جنوبی افریقی بیٹنگ
کو ہدف تک پہنچنے نہیں دیا حالانکہ ہاشم آملا اور اے بی ڈی ویلیئرز اپنی
ٹیم کو جیت کے بہت قریب لے آئے تھے۔
اے بی ڈی ویلیئرز بولرز پر جس طرح حاوی دکھائی دیے ایسا لگ رہا تھا کہ وہ
میچ ختم کرکے ہی پویلین لوٹیں گے ۔
اے بی ڈی ویلیئرز صرف پنتالیس گیندوں پر چوہتر رنز بنا کر جنید خان کی گیند
پر آؤٹ ہوئے تب بھی میچ جنوبی افریقہ کی گرفت میں تھا لیکن سعید اجمل نے
ہاشم آملا کی قیمتی وکٹ حاصل کی جو صرف دو رنز کی کمی سے سنچری مکمل نہ
کرسکے۔ آخری اوور میں جنید خان نے جے پی ڈومینی کو انور علی کے ہاتھوں کیچ
کرانے کے بعد میچ کی آخری گیند پر چھکا نہیں لگنے دیا۔ جنوبی افریقہ کو جیت
دلانے کا یہی آخری راستہ بچا تھا۔
بولرز کا کردار یقیناً اہم لیکن اس جیت کی بنیاد اوپنر احمد شہزاد نے رکھ
دی تھی جنہوں نے خود اور ٹیم پر موجود بے پناہ دباؤ میں شاندار سنچری سکور
کی۔ ان ہی کی وجہ سے پاکستانی ٹیم پنتالیس اوورز والے اس میچ میں پانچ
اعشاریہ آٹھ دو کی اوسط سے دو سو باسٹھ کا سکور کرنے میں کامیاب ہوئی۔
|
|
احمد شہزاد نے متحدہ عرب امارات کے پہلے دو ون ڈے میچز میں نصف سنچریاں
بنائی تھیں لیکن اس کے بعد ان کا بیٹ خاموش ہوگیا تھا جس سے پاکستانی بیٹنگ
لائن کی پریشانی بڑھ گئی تھی جو پہلے ہی محمد حفیظ اور ناصر جمشید کی’
مہمان اداکار‘ جیسی انٹری سے حریف بولنگ لائن کے حوصلے بڑھاچکی ہے۔
محمد حفیظ تئیس میچز میں پندرہویں مرتبہ ڈیل اسٹین کو وکٹ دے گئے۔ ناصر
جمشید نے ایک نیا پیمانہ مقرر کردیا ہے جس پر آئندہ مایوس کن کارکردگی کو
پرکھا جائے گا۔
تمام ہی بولرز احمد شہزاد کے نشانے پر رہے۔ انہوں نے باصلاحیت صہیب مقصود
کے ساتھ سنچری پارٹنرشپ قائم کر کے ٹیم کو ایک بڑے سکور تک پہنچنے کا راستہ
دکھا دیا تھا۔ صہیب مقصود اپنے چوتھے ون ڈے میں تیسری نصف سنچری سے آٹھ رنز
دور رہ گئے۔
|
|
مصباح الحق نے مسلسل دوسری مرتبہ وکٹ کیپر کے آسان کیچ پر وکٹ گنوائی۔
احمد شہزاد کی شاندار اننگز عمر اکمل کی بھینٹ چڑھ گئی۔ عمر اکمل نے اس کا
ازالہ دو چھکوں اور چار چوکوں کی مدد سے بیالیس رنز سکور کر کے کیا۔
آفریدی جتنی تیزی سے قدم بڑھاتے ہوئے کریز پر آتے ہیں اتنی ہی تیزی سے واپس
بھی جاتے ہیں لیکن بلاول بھٹی نے ایک بار پھر حوصلہ دکھایا۔ انہوں نے غصے
سے آنکھیں دکھانے والے ڈیل اسٹین کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ایک ہی اوور میں
تین چوکے رسید کیے تاہم اسٹین نے اپنے آخری اوور میں عمراکمل اور سعید اجمل
کو آؤٹ کر کے اننگز کا اختتام پہلی مرتبہ ون ڈے میں چھ وکٹوں کی شاندار
کارکردگی پر کیا۔
پاکستانی ٹیم نے سیریز تو جیت لی ہے لیکن اب یہ سوال اہم ہے کہ کیا مصباح
الحق الیون جنوبی افریقہ کو سراٹھانے دے گی؟ کیا یہ سیریز کلین سوئپ پر تو
ختم نہیں ہوگی؟ |