گھروں کے باہر قائم چھوٹے اور منفرد کتاب خانے

ایک زمانہ تھا لوگ لائبرریوں میں کتابیں پڑھنے بڑی پابندی اور ذوق و شوق سے جایا کرتے تھے۔ مگر زمانہ بدلا اور زمانے کے انداز بھی بدل گئے، ٹیکنالوجی نے ہماری دنیا تبدیل کر دی۔ اب سب کچھ آن لائن دستیاب ہوتا ہے۔ اب لوگ کتابیں بھی آن لائن پڑھنا پسند کرتے ہیں۔

ومگر واشنگٹن میں ایک حالیہ نئے پروجیکٹ کی کامیابی سے یہ محسوس ہو رہا ہے کہ ٹیکنالوجی کی موجودگی کے باوجود بعض لوگ اب بھی کتاب ہاتھ میں پکڑ کر روایتی طریقے سے پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ مگر کیا آپ نے کبھی ایسی لائبرریوں یا کتب خانوں کے بارے میں سنا ہے جہاں کتاب کے حصول کے لیے آپ کو کہیں باہر نہ جانا پڑے بلکہ ہر گلی محلے میں گھروں کے باہر ہی کوئی چھوٹی سی لائبریری بنی ہو؟
 

image


ہے نا مزے کی بات۔ واشنگٹن کے چند علاقوں میں ’لٹل لائبریری‘ نامی پروجیکٹ میں کچھ ایسا ہی ہو رہا ہے۔ جہاں لوگوں نے اپنے گھروں کے باہر لان میں چھوٹے چھوٹے کتب خانے بنائے ہیں جن سے کوئی بھی فیض یاب ہو سکتا ہے۔

ان کتابوں کو حاصل کرنے کے لیے نہ تو کوئی فیس دینی پڑتی ہے اور نہ ہی لائبریرین سے درخواست کرنا پڑتی ہے۔ یہ چھوٹی لائبریریز صرف ایک اصول پر کام کرتی ہیں، ’کتاب لیں، کتاب واپس کریں‘۔ آپ ان چھوٹی لائبریریوں میں وہی کتاب بھی واپس رکھ سکتے ہیں جو آپ نے پڑھنے کے لیے مستعار لی یا پھر اس کی جگہ کوئی اور کتاب بھی رکھ سکتے ہیں۔

امریکی دارالحکومت کے نواح میں ریاست میری لینڈ کے علاقے بیتھسڈا میں قائم کیے جانے والی ان چھوٹی لائبریریز کے پروجیکٹ کا آغاز کرنے والے کیون سولیون کہتے ہیں کہ انہوں نے اس پروجیکٹ کا آغاز 2011ء میں مئی کے مہینے میں ’مدرز ڈے‘ کے موقعے پر کیا تھا۔ کیون کہتے ہیں کہ یہ ان کی طرف سے ان کی بیگم کے لیے ایک تحفہ تھا جنہیں کتابیں پڑھنے کا بہت شوق ہے۔

کیون نے اپنے گھر کے ڈرائیو وے میں ایک لال رنگ کا ڈبہ رکھا جس میں انہوں نے ہر ہفتے 30 کتابیں رکھنا شروع کیں۔ اس ڈبے کے اوپر معروف شاعر اور ادیب آسکر وائلڈ کا ایک مقولہ درج ہے، ’تجسس بہت ضروری ہے اور یہ برقرار رہنا چاہیئے‘۔
 

image

اس پروجیکٹ میں آدھے سے زیادہ کتابیں بچوں کے لیے ہیں کیونکہ کیون سولیون اور ان کی اہلیہ ایک سکول کے قریب رہتے ہیں اسی لیے انہوں نے سوچا کہ یہ بہتر ہوگا تاکہ بچے اور ان کے والدین یہاں آ سکیں اور کتابیں حاصل کر سکیں۔

ان چھوٹے چھوٹے کتب خانوں کا باقاعدہ آغاز 2009ء میں ریاست وسکونسن کے ایک چھوٹے سے شہر میں ٹاڈ بال کی جانب سے کیا گیا تھا جنہوں نے یہ پروجیکٹ اپنی والدہ کی وفات کے بعد انہیں خراج دینے کے لیے شروع کیا تھا۔ ٹاڈ بال کی والدہ ایک استاد تھیں۔

ٹاڈ بال کا بویا ہوا یہ بیج اب ایک درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے اور نہ صرف امریکہ بلکہ امریکہ سے باہر کے ممالک میں بھی اس طرز کی لائبریریز قائم کی جا رہی ہیں۔

2014ء کے آخر تک ’ون لٹل لائبریری‘ کا پھیلاؤ 55 ممالک تک ہو جائے گا۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Technology has given readers new ways to curl up with a good book, but the latest trend in Washington is surprisingly old-school: "little libraries," stuffed with paperbacks, cropping up on front lawns. There's no card catalogue or late fees. The informal lending libraries work under a simple principle: "take a book, return a book."