نواز شریف کے خلاف معتصبانہ روئیہ

پاکستان میں جاگیر داری نظام اور معاشرے میں قانون کی حکمرانی کی جگہ جائز و ناجائز طاقت کی ترویج کے ماحول میں طبقاتی نظام مستحکم اورdominateشکل میں رائج ہے۔ناجائز حکومتوں کے ’’کارہائے نمایاں‘‘ کی بدولت ملک و عوام تقسیم در تقسیم کا شکار ہیں ۔بلاشبہ کوئی بھی حکومت ہو ،مختلف صوبوں کے بااثر طاقتور افراد کی ہی حکمرانی مسلسل انداز میں جاری و ساری رہتی ہے۔صوبوں،ضلع کی انتظامیہ انہی بااثر طاقتور افراد کی مرہون منت رہتے ہوئے انہی کی مرضی و منشاء کی تکمیل میں لگی رہتی ہے۔

پاکستان کی سیاست میں کافر قرار دینا،سیاسی مخالف کوملک دشمن کہنامعمول کی حیثیت رکھتا ہے تاہم ان اس کے ساتھ ساتھ ایک اور معتصبانہ انداز بے نقاب ہو رہا ہے جو علاقے،نسل سے متعلق ہے۔گزشتہ روز ایک ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں ایک صحافی ہارون رشید کے چند جملے سن کر میں چونک گیا۔پاکستانی کالم و تجزئیہ نگار ہارون الرشید کہہ رہے تھے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود کشمیری ہیں اور صرف کشمیریوں کو ہی مختلف عہدے دیئے جاتے ہیں۔اپنی باتوں میں قرآن پاک کے حوالے دینے والے ہارون الرشید صاحب کی طرف سے نسلی تعصب پر مبنی اس مخالفانہ روئیے کے اس اظہار سے مجھے یاد آ گیا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے وزیر اعظم بنتے ہی بالخصوص پنجاب میں وزیراعظم نواشریف کے خلاف نسلی تعصب پر مبنی منفی پروپیگنڈا شروع کیا گیا۔

نواز شریف نے اس صورتحال میں ملک وزیر اعظم بنے کہ جب ہر شعبے میں ’’ڈاؤن فال‘‘ کا عمل جاری تھا۔سابق حکومت کی دھڑلے اور بے خوف انداز میں کرپشن ، اقرباء پروری اور بدا نتظامی نے ملکی و قومی ادروں پر عوام کے اعتماد کو شدید نقصان سے دوچار کیا۔بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان میں نواز شریف سے بہتر اور کوئی ایسی شخصیت نہیں تھی جو ڈگمگاتے پاکستان کا انتظام سنبھال سکے۔ نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد کس کس شعبے میں کیا کیا اصلا ح ہوئی اورکیا عوام کو کوئی فوری ریلیف مل سکا؟اس کے باوجود ایک ایسی حکومت سامنے آئی جو ملکی معاملات پر مکمل کنٹرول کا تاثر لئے ہوئے ہے۔

بلاشبہ مسلم لیگ(ن) کی وفاقی اور پنجاب حکومت کی پالیسیوں اور کارکردگی پر سخت سے سخت تنقید کی جا سکتی ہے کیونکہ ملک و عوام غیر یقینی پر مبنی نہایت خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں۔میں خود عوامی نکتہ نظر سے موجودہ حکومت پر کئی حوالوں سے سخت تنقید پر مبنی کئی کالم لکھ چکا ہوں ،لیکن سیاسی مخالفت کے مفاداتی کھیل کے لئے پاکستان میں نسل پرستی کو فروغ دینا اور مظلوم حریت کشمیریوں کے زخموں پر یوں نمک پاشی کرنا ناقابل قبول ، ناقابل برداشت ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کہ ساتھ وہی ٹیم ہے جو ان کے ساتھ عرصہ سے چلی آ رہی ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف تعصب کی بنیاد پر انہیں کشمیری النسل ہونے اور پاکستان کی مقامی برادریوں کے انداز تعصب کی طرح وزیر اعظم نواز شریف پر نسلی تعصب کا الزام نا صرف غیر مناسب بلکہ اس سے آزاد کشمیر،بھارتی مقبوضہ کشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں رہنے والے کشمیریوں کی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔حقیقی طور پر مسئلہ کشمیر محض کشمیریوں کے حق خود ارادیت،ان کے حقوق کا حصول ہی نہیں بلکہ متنازعہ ریاست کشمیر سے متعلق پاکستان کے قومی مفادات کسی طور بھی شہہ رگ کی اہمیت سے کم نہیں ہیں۔سیاسی لیڈروں کی بد کرداری کے عریاں نظاروں کے باوجود پاکستانی عوام میں کشمیریوں کی محبت کسی بھی شک و شبہہ سے بالا تر ہے لیکن بعض مخصوص عناصر کی طرف سے پنجاب کی مختلف برادریوں کو وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف نسلی تعصب کی بنیاد پر منفی انداز میں ابھارنا ،سنگین مسائل وخطرات میں گھرے پاکستان میں عوامی انتشار ونفاق کو ہوا دینا ہے۔محض ’’سپانسرڈ‘‘ موضوعات پر ہی بولنے ،لکھنے والے صحافی،تجزئیہ نگار اور ان سے متعلق مخصوص عناصر پاکستان میں کشمیری نسل کے خلاف تعصب پھیلاتے ہوئے کوئی قومی خدمت نہیں کر رہے بلکہ اس سے وہ عوام کے خلاف برادری،قبیلائی،نسلی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف نفرت اور بیزاری کے ایسے غلیظ راستے کو ہموار کر رہے ہیں،جوملک کو کسی دشمن کے حملے کے بغیر ہی مغلوب کر سکتا ہے۔ #
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 613107 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More