سنوکر کا سکندر

پاکستان میں اکثر کہا جاتا ہے کہ جہاں سیاست اور سیاستدان ناکام رہے ہیں وہاں کھیل اور کھلاڑی ملک کا وقار بلند کرنے میں کامیاب ر ہے۔کھیلوں کے میدان میں شاندار کارکردگی کے تذ کروں کے بغیر پاکستان کی ساٹھ سالہ تاریخ نامکمل ہے۔سکواش کو بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا پہلا تعارف کہا جاتا ہے اور ہاکی قومی کھیل کی شکل میں ہمیشہ اپنی موجودگی کا پتہ دیتی رہی ہے۔کرکٹ کے بار ے میں یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ یہ پاکستان کے کروڑوں لوگوں کے دلوں کے قریب ہے۔ ان تین کے علاوہ سنوکر وہ چوتھا کھیل ہے جس میں پاکستان عالمی فاتح بھی بنا۔

فیصل آباد شہر میں جھنگ روڑ پر واقع محلہ کوثر آباد میں ایک ایسا گمنام نوجوان رہتا تھا جس کا کسی کو علم نہیں تھا کہ وہ دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کریگا۔اس گمنام پلئیر کا نام محمد آصف ہے۔ محمد آصف نے سب سے پہلے پنجاب کی سطح پر اپنا وجود ثابت کرایا اور پھر2009 میں قومی چیمپئن کے طور پر اپنی پہچان کرائی۔ حافظ قرآن پڑھا لکھا اور با صلاحیت کیوئسٹ ہونے کے باوجودیہ نوجوان نوکری کی تلاش میں مارا مارا پھرنے لگااور جب اسے کچھ امید نظرنہ آئی تو پھر اس بیروزگاری کے خاتمے کا اسے ایک راستہ نظر آیا کہ وہ سنوکر کا کلب ہی بنالے ۔جس میں اپنے کھیلنے کے ساتھ ساتھ دوسرے نوجوانوں کو سیکھنے سکھانے کا کام کرسکے۔

ورلڈ سنوکر چیمپئن شپ ہونے سے پہلے اس نام سے کوئی واقف نہیں تھا مگر اس نے اپنی مدد آپ کے تحت اس چیمپئن شپ میں شرکت کی اور پھر وہ شاطر کھیل کھیلا کے دنیا منہ دیکھتی رہ گئی۔ اس نے اپنی شاندار پرفارمنس سے ورلڈ ٹائٹل اپنے نام کرکے پاکستان کا نام دنیا بھر میں سنہری حروف میں لکھوادیا۔ ورلڈ سنوکر چیمپئن محمد آصف نے عزم و ہمت کی نئی تاریخ رقم کرکے ثابت کردیا کہ’’ ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘

حکومت کھیل کے نام پر اربوں کھربوں روپے خرچ کرتی ہے۔ ہاکی کو نئی زندگی دینے کیلئے بھی کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں اس کے باوجود رزلٹ صفر ہے۔پاکستان میں سنوکر کے نام سے لوگ واقف تو ضرور ہیں مگرصرف گلی محلے میں نوجوانوں کی وقت گزاری اور جوا کھیلنے کا ذریعہ سمجھا جاتاہے۔

پاکستان کے اس سپوت نے وسائل کی کمی اور معاشی مشکلات کے باوجود مضبوط حریفوں کو شکست دیتے ہوئے ایک ایسا اعزاز قوم کی جھولی میں ڈال دیا جس کا دنیا کے کروڑوں کیوئسٹ خواب دیکھتے ہیں۔سنوکر ان چار کھیلوں میں شامل ہے جن میں پاکستان چیمپئن بنا مگرحکومت پاکستان نے اسے کبھی قابل توجہ کھیل نہیں سمجھا۔محمد آصف سے پہلے محمد یوسف نے دنیا بھر کے کیوئسٹ کو آؤٹ کلاس کرتے ہوئے عالمی ٹائٹل پر قبضہ جمایا مگر حکومت نے ان کے ساتھ بھی کوئی اچھا سلوک نہیں کیااسکے علاوہ عالمی ایونٹ کا فائنل کھیلنے والے محمد صالح اپنا مستقبل تاریک دیکھتے ہوئے افغانستان جابسے۔ اپنے سینئر ساتھیوں کے تلخ تجربات، ذاتی زندگی میں معاشی مشکلات اور وسائل کی کمی کے باوجود محمد آصف کا انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت جاری رکھنا ہی بڑا کارنامہ تھا۔

پاکستان بلیئرڈ اینڈ سنوکرایسوسی ایشن کے صدر عالمگیر شیخ نے مخیر حضرات کی معاونت سے محمد آصف کو بلغاریہ نہ بجھواتے توپاکستان ایک عالمی اعزاز سے محروم رہ جاتا۔ ترقی یافتہ ملکوں میں امیروں کا کھیل سمجھے جانے والے سنوکر میں پاکستان کا دوسرا ورلڈ ٹائٹل پوری قوم کیلئے بہترین تحفہ ہے۔

محمد آصف کے ورلڈ چیمپئن بننے کے بعد پاکستانی عوام نے تو اسے سروں بٹھایا مگر ذلیل کیا تو حکومت نے۔ اس سے کیے گئے انعامات کے وعدے ابھی تک پورے نہیں ہوئے۔بیروزگاری کا مسئلہ آج تک حل نہیں ہوا۔ دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے بیروزگاراور بے یارومددگار کھلاڑی نے اپنا سفر ادھر ہی ختم نہیں کیا بلکہ اپنے سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے اپنے ساتھی پلئیر محمد سجاد کے ساتھ ملکرورلڈ ٹیم سنوکرمیں بھی پاکستان کاجھنڈا گاڑھااورپاکستان کوورلڈ ٹیم کا بھی عالمی چیمپئن بنادیا۔ قسمت کے مارے آصف نے ایک ہی سال میں دوبارپاکستان کا نام روشن کیا جو ایک تاریخی کارنامہ ہے مگر حکومت کی بے حسی دیکھو کہ آج بھی یہ نوجوان ابھی تک حکمرانوں کے رحم و کرم کا منتظر ہے۔

افسوس تو اس بات کا ہے کہ جس وقت یہ لوگ ورلڈ ٹیم کے عالمی چیمپئن بن کر پاکستان لوٹے تو حکومتی سطح پرکسی کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ ائیر پورٹ پر جاکر ان کا استقبال کرلے۔اگرکسی اعلیٰ عہدے دار کے پاس ٹائم نہیں تھا تو کم ازکم منسٹر آف سپورٹس تو استقبال کرسکتا تھا۔ مگر شاید حکمران صرف کرکٹ کوہی کھیل سمجھتے ہیں اسی لیے ان کو ورلڈ کپ جیتنے کے بعد نقد انعامات کے ساتھ ساتھ پلاٹ تک دیئے گئے۔ جن ڈیپارٹمنٹ میں یہ کھلاڑی ملازم تھے ان محکموں نے انہیں ان کے عہدوں پر ترقیاں دی اور ایک یہ دوایونٹس کاعالمی چیمپئن آصف ہے جو بیروزگاری اور تنگدستی کے حالت میں بھی پاکستان کے لیے بہت کچھ کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ آصف جیسے ہیرے کبھی کبھی پیدا ہوتے ہیں جو ناساز گارحالات میں بھی اپنے ملک کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے کو تیار رہتے ہیں۔

حکومت پاکستان محمدآصف کو روزگار کے ساتھ ساتھ اس سے کئے گئے وعدے جلدا زجلد پورے کرے۔ اور اس کو وہ تمام سہولیات مہیا کی جائیں جس سے وہ اپنے کھیل میں مزید نکھار پیدا کرکے نومبر میں ہونے والے عالمی کپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرسکے۔
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 111481 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.