اسنوکر کا تیسرا عالمی اعزاز پاکستان کے نام

ورلڈٹیم اسنوکر چمپئین شپ : محمد آصف اور محمد سجاد کی عمدہ کارکردگی ***** عالمی چمپئین اور پاکستان کے اسٹار کیوئسٹ محمد آصف اور محمد سجاد کی شان دار کارکردگی کی بدولت پاکستان نے ورلڈ ٹیم امیچر اسنوکر چمپئین شپ جیت لی۔ اس عالمی اعزاز کے حصول کے لیے پاکستانی کیوئسٹ کی جوڑی نے فائنل میں عامر سرکوش اور سہیل وحیدی پر مشتمل ایرانی کیوئسٹ جوڑی کو تین کے مقابلے میں پانچ فریم سے شکست دی۔ ورلڈ ٹیم امیچر اسنوکر چمپئین شپ کا اعزاز کھیلوں کی دنیا سے اس برس کا اکلوتا عالمی اعزاز ہے، جو پاکستان نے عمدہ کارکردگی دکھاکر حاصل کیا۔ پاکستانیوں کے چہروں پر کرکٹ اور ہاکی کے کھلاڑیوں کی مایوس کن کارکردگی کے بعد جو مایوسی چھاگئی تھی، محمد آصف اور محمد سجاد نے عالمی اعزاز کا تحفہ دے کر اُسے خوشی اور مُسرت میں تبدیل کردیا۔ ’’زندگی کی یہی ریت ہے، ہار کے بعد جیت ہے‘‘ کے مصداق محمد آصف اور محمد سجاد آئی بی ایس ایف سکس ریڈ ورلڈ اسنوکر چمپئین شپ کے پری کوارٹر فائنل کی رکاوٹ کو عبور کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔ انفرادی مقابلوں کے اس عالمی ایونٹ میںآسٹریلیا کے ایڈریان ریڈلے کے ہاتھوں محمد آصف ایک کے مقابلے میں چار فریم سے شکست کھاکر ٹورنامنٹ سے باہر ہوئے تھے، جب کہ اسی فرق کے ساتھ محمد سجاد کے بڑھتے قدموں کو ویلز کے ایان سارجنٹ نے روک دیا تھا، لیکن جب ورلڈ ٹیم چمپئن شپ کے مرحلے کا آغاز ہوا تو دونوں کیوئسٹوں نے اپنی بکھری ہوئی قوت اور صلاحیتوں کو یکجا کیا اور بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس ایونٹ میں شان دارکام یابی حاصل کی۔ ورلڈ ٹیم چمپئن شپ کے دوران آصف اور سجاد کا کھیل اپنے عروج پر نظر آیا اور پورے ٹورنامنٹ کے دوران ناقابل شکست رہنے والے ان پاکستانی کیوئسٹوں نے انگلینڈ ، آئر لینڈ اور فن لینڈ کے خلاف اپنے تینوں گروپ میچوں میں سبقت لینے کے بعد کوارٹر فائنل میں روایتی حریف بھارتی حریف کی جوڑی کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردیا، پورے میچ کے دوران بھارتی کیوئسٹوں کی جوڑی پاکستانی جوڑی کے سامنے بھیگی بلی بنی رہی، جب کہ ورلڈ ٹیم چمپئین شپ کا میزبان آئرلینڈ بھی سر توڑ کوششوں کے باوجودسیمی فائنل مرحلے میں محمد آصف اور محمد سجاد کے خوب صورت اور دل کش کھیل کے آگے ٹک نہ سکا۔ ورلڈ ٹیم چمپئین شپ کے فائنل میں ایک مرحلے پر ایرانی جوڑی کی برتری تین صفر تھی، لیکن عالمی اعزاز کے حامل اس میچ میں آصف اور سجاد نے ایر انی جوڑی کی اس ابتدائی تین فریم کی برتری کو کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی تمام تر توجہ کھیل پر مرکوز رکھی۔ ایرانی جوڑی نے ابتدائی تین فریم 70-33 ،68-18 ،74-9 کے مارجن سے جیتے تھے، لیکن پاکستانی کیوئسٹوں نے اگلے پانچ فریم 88-20 ،67-11 ،87-15 ،75-43 اور 58-35 کے بڑے مارجن سے جیت کر پاکستان کی فتح کی بنیاد رکھی۔ ورلڈ ٹیم چمپئین شپ میں کام یابی حاصل کرنے والی پاکستانی ٹیم کو شان دار کارکردگی پر دس ہزار ڈالر کی انعامی رقم سے نوازا گیا اور ان کے کھیل کو سراہا گیا، لیکن افسوس خودکش بم دھماکوں ، ٹارگٹ کلنگ ، معاشی بحران اور مہنگائی کے عفریب سے نبرد آزما قوم کو خوشی اور راحت کے قیمتی لمحات مہیا کرنے والے محمد آصف اور محمد سجاد کے لیے ابھی تک حکومتی سطح پر کسی بھی قسم کے انعام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ قومی اسپورٹس پالیسی کے تحت کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر ورلڈ چمپئین کے لیے انعام مختص کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اسی کھیل میں عالمی چمپئین کا اعزاز حاصل کرنے والے محمد آصف گزشتہ برس کے اعلان کردہ انعامات پانے کے ابھی تک منتظر ہیں، جب کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی جیت اور شکست سے قطع نظر صرف میچ کھیلنے کے لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں۔ ایک طرف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے سراب کے نام پر کروڑوں روپے صرف منصوبوں پر خرچ کیے جارہے ہیں تو دوسری جانب ملک کے لیے عالمی اعزازلانے والے کھلاڑی انعامی رقم ملنے کے انتظار میں سُوکھ رہے ہیں۔ حکومتی بے حسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عالمی چمپئین محمد آصف کو ملنے والی آئی بی ایس ایف ورلڈ اسنوکر چمپئین شپ کی ٹرافی بھی کئی ماہ گزرنے کے بعد پاکستان لائی گئی تھی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دو مرتبہ پہلے بھی پاکستان کا نام عالمی اسنوکر کے اُفق پر روشن ہو چکا ہے، جب 1994 ء میں محمد یوسف نے آئی بی ایس ایف ورلڈ اسنوکر چمپئین شپ کا اعزاز حاصل کیا تھا، جب کہ گزشتہ برس محمد آصف نے بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں ہونے والی عالمی اسنوکر چمپئین شپ کسی کوچ، حکومتی سرپرستی اور فیڈریشن کی معاونت کے بغیر جیت کر سب کو ورطہء حیرت میں ڈال دیا تھا۔ یہ مسلسل دوسرا برس ہے کہ جب پاکستان نے اس کھیل میں عالمی اعزاز حاصل کیا ہے۔ اسنوکر اور اس کھیل کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے باوجود عالمی سطح پر سبز ہلالی پرچم کی سربلندی اس بات کی مظہر ہے کہ جیت کی لگن جس کے دل میں بھی ہو، اسے کسی ادارے کی مدد کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ہمارے ملک میں اسنوکر کے باصلاحیت اور غیر معمولی کھلاڑیوں کی کوئی کمی نہیں، اگر ارباب اختیار اسنوکر اور کیوئسٹ کی آبیاری منظم انداز میں کریں تو یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ اسنوکر کے کھلاڑی ہمارے ملک کا نام مزید روشن کریں گے۔

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 257399 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More