مودی کی تاجپوشی۔ان کے زوال کی علامت؟

گجرات کے بدنام زمہ وزیر اعلیٰ نریندر مود کو بی جے پی کی اعلیٰ قیادت نے ان کی تاجپوشی کراکے ان کو بلی کا بکرا بنا ہی لیا۔ان کی وزیر آعظم کیلئے نامزدگی سے پورے ملک کے مسلمانوں میں خوشی کی لہر ہے۔ کہ گجرات کے مسلم عوام کو ایک جابر و فاجر شخص سے بہت جلد ان سے نجات ملنے والی ہے کیونکہ وہ اب اپنے موجودہ وزیراعلیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہونے کی تیاری کررہے ہیں۔ ان کے جانشین کا فیصلہ بھاجپا کی مرکزی قیادت کوہی طے کرنا ہے۔جس کیلئے ان کی تاج پوشی کا ڈرامہ وقوع پذیر ہوا ہے۔بھاجپا کے سب سے سینئررکن مسٹر لعل کرشن اڈوانی جو کہ ناراضگی کا رخ اختیار کئے ہوئے ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ شخص کونریندر مودی کی جگہ گجرات کا وزیر اعلیٰ دیکھنا چاہئے ۔اس لئے بھاجپا کی قیادت مودی کو وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھا کر اس کے عوض اب ان سے گجرات کی کرسی چھین لینا چاہتی ہے۔یہ سب کام مسٹر اڈوانی کے اشارے پر ہی ہورہا ہے۔بھاجپا کی طرف سے عوامی سطح پر لوگوں کو جو تصویر دیکھا ئی جارہی ہے۔وہ حقیقت سے کوسوں دور ہے۔متحدہ جنتا دل نے جس ڈرامائی انداز میں بھاجپا سے علحیدگی اختیار کی ہے ۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی بھاجپا کی نئی فرقہ پرست لیڈر کی تشہیر کرنے میں پیش پیش ہے۔اس جماعت کی قیادت مرکزی سطح پر شرد یادو جی کررہے ہیں کہ وہ ازخود یہ کہ چکے ہیں کہ وزارت ِعظمیٰ کی دعویداری کیلئے رکن کی پارلیمنٹ کی ایک بہت بڑی تعدا د درکار ہوتی ہے۔اس تعداد تک بھاجپا کو پہنچنا بہت مشکل ہے۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ لوک سبھا انتخاب کے بعد متحدہ جنتا دل کا پھر بھاجپا سے تال میل اسی شرط پر ہوگا کہ نریندر مودی کو وزارت ِعظمیٰ کی امیدواری سے الگ کردے تو یہ پارٹی پھر بھاجپا کے ساتھ مل سکتی ہے۔بھاجپا سے الگ ہونے والی جماعتوں کو صرف مودی کی موجودگی سے پریشانی ہے۔کیونکہ اگر وہ مودی کی قیادت والی بھاجپا سے منسلک رہتی ہے۔ توان کا مسلم ووٹ کھِسک کر کانگریس کی جانب چلا جائے گا۔جس کو بچانے کیلئے وہ مودی کے نام کا استعمال کررہی ہیں۔ حالانکہ مودی ہی کیا پوری بھاجپا میں فرقہ پرستی کے زہریلے عناصر موجود ہیں۔بھاجپا ان سے کبھی بھی پاک وصاف نہیں ہوسکتی۔مگر وہ مودی کو اپنے سیاسی مفا د کی خاطران کے خلاف صف ِ آراء ہوکر مسلمانوں کو گمراہیت میں مبتلا کئے ہوئے ہے۔ان جماعتوں کو یہ خوب اچھی طرح معلو م ہے۔کہ بھاجپا میں نریندر مودی کی تاج پوشی سے آئندہ چند مہینوں میں بھاجپا ہی کے خیمہ سے ان کے زوال کی داستان شروع کردی جائے گی ۔ اور اس حکمت عملی کی کمان راج ناتھ سنگھ کے سپرد کی گئی ہے۔ جو مسٹر اڈوانی کے بڑے وفادار ہیں۔ بھاجپا کا پہلا کام مودی کو گجرات کے اقتدار سے بے دخل کرنا ہے۔جس میں وہ بہت حد کامیاب دیکھائی دیتی ہے۔ جب گجرات کے عوام کو ان سے نجات ملے گی ۔تب پورے ملک میں ایک جشن کا ماحول شروع ہوگا۔بھاجپا اس کوشیش میں ہے کہ مسٹر اڈوانی کے قریبی کسی مسلمان کو گجرات کا وزیر اعلیٰ نامزد کرکے مسلم ووٹوں کو اپنی طرف راغب کیاجائے۔اس طرح بھاجپا کا ایک سیکولر چہرا بنا کر پیش کیاجائے۔مگر بھاجپا نے اپنا چہر ہ بابری مسجد کے انہدام سے اس قدر مسخ کرلیا ہے۔کہ مسلمانوں کو ان کی ہربات ناقابل معافی ہے۔ اس لئے بھاجپا کے ذریعہ مودی کی گجرات کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے بے دخلی ہونے سے ہندوستان کے عوام میں ایک جشن کا ماحول شروع ہوگا۔اس لئے کہ ان کی پی ایم کے عہدے کیلئے تاج پوشی اب بہت جلدان کے زوال کا سبب ہونے والی ہے؟

بہر حال ہم مبارکباد دیتے ہیں ہندوستانی عوام کو خاص ملک کی سب بڑی اقلیت مسلم عوام کو کہ اب ان کو بڑی راحت ملنے والی ہے۔کہ قاتل وقت کا خاتمہ خود ان کے اپنوں کے ہاتھوں سے ہی ہونے جارہا ہے۔اورمبارکبا ددیتے ہیں ان لوگوں کو جنہوں نے مودی کو پی ایم کی امیدواری کیلئے آمادہ کیا ۔یہا ں علامہ اقبال کا ایک شعر یاد آتاہے۔
عشق کی ایک جست نے طے کردیا قصہ تمام۔۔۔اس زمین و آسمان کو بے کراں سمجھا تھا میں 
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 73782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.