میٹرو پولیٹن کالج برمنگھم نے نقاب پر پابندی کا متنازع
فیصلہ واپس لیتے ہوئے مسلمان طالبات کو کالج کی حدود کے اندر نقاب پہننے کی
اجازت دے دی ہے۔
وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق میٹرو پولیٹن کالج کے ترجمان کی جانب سے
کالج کے فیس بک کی سائٹ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ،
'میٹرو پولیٹن کالج اپنے طالب علموں کو اعلی معیار کی تعلیم فراہم کرنے کا
ذمہ دار ہے تاہم اساتذہ فکرمند ہیں کہ حالیہ دنوں میں میڈیا پبلیسٹی کے
باعث کالج کا مرکزی مشن اعلی معیار کی تعلیمی سہولت فراہم کرنے کا عمل
متاثر ہورہا ہے۔''
|
|
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے میٹرو پولیٹن برمنگھم کالج کی ایک طالبہ نے مقامی
روزنامے کے توسط سے یہ انکشاف کیا تھا کہ کالج پرنسپل ڈیم کرسٹین بریڈک کے
حکم پر مسلمان طالبات کو کالج میں نقاب پہننے سے روک دیا گیا ہے ۔ جس کے
بعد اس خبر کا ردعمل کچھ اس طرح سے سامنے آیا کہ ایک طرف تو مسلمان طالبات
سراپا احتجاج نظر آئیں تو دوسری جانب مسلم کمیونٹی کے بعض حلقوں اور
سیاستدانوں کی جانب سے بھی اس پالیسی پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا گیا جبکہ
سوشل میڈیا پر نقاب پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت میں سینکڑوں تاثرات پوسٹ
کئے گئے۔
جمعے کے روز کالج نے نقاب پر پابندی کا حکم واپس لیتے ہوئے لکھا کہ،
’موجودہ حالات کے نتیجے مں کالج نے نقاب پر پابندی کی پالیسی پر نظر ِثانی
کرتے ہوئے ذاتی لباس کی اضافی اشیاء جو ثقافتی اقدار کی عکاسی کرتی ہیں
انھیں پہننے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم طالب علموں کو محفوظ ماحول
فراہم کرنے کے لیے انفرادی شناخت ظاہر کرنے کی پابندی سے متعلق سیکیورٹی
قوانین پرکالج سختی سے عمل پیرا رہے گا۔ کالج اپنے تمام طلبہ کی رائے کا
احترام کرتا ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پالیسی میں ترمیم کے فیصلے سے کالج کے
تمام طالب عملموں کی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔''
|
|
کالج کی جانب سے نقاب پرپابندی کا فیصلے ایسے وقت میں واپس لیا گیا ہے جب
نیشنل یونین آف اسٹوڈنٹس کی جانب سے نقاب پر پابندی کے خلاف فیس بک پر ڈالی
جانے والی ایک پٹیشن پر ہزاروں افراد دستخط کر چکے تھے تو دوسری جانب
برمنگھم کالج کی طالبات ایک احتجاجی مظاہرے کی تیاری کر چکی تھیں۔
سنئہ2007 میں برطانوی عدالت میں کلاس میں نقاب پہننے سے متعلق ہائی پروفائل
کیسسز میں جج نے کلاس میں نقاب پہننے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جس
کے بعد برطانوی محکمہ تعلیم نے اسکولوں اور کالجوں کے لیے وضع کردہ قوانین
میں ہیڈ ٹیچر کو اختیار دیا ہے کہ ، سیکیورٹی وجوہات اور تعلیمی امور کی
انجام دہی میں رکاوٹ بننے پر اسکول اور کالج میں پردہ یا چہرے پر نقاپ
پہننے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔
|