کیپسول میں 800 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر

کیا آپ اس بات پر یقین کریں گے کہ مستقبل میں ٹرانسپورٹ کیپسول کے ذریعے تقریباً 800 میل فی گھنٹہ کی زبردست رفتار سے سفر کرنا ممکن ہوگا٬ یعنی ایک گھنٹے سے کم وقفے میں کراچی سے لاہور پہنچا جا سکے گا-

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کے ایک ارب پتی نے ‘ ہائپرلوپ’ نامی ایسے ٹرانسپورٹ کیپسول کا تصور پیش کیا ہے جو شمسی توانائی سے چلیں گے اور ان کے ذریعے تقریباً 800 میل فی گھنٹہ کی زبردست رفتار سے سفر کرنا ممکن ہوگا۔ اس طرح سان فرانسسکو سے لاس اینجلس کا سفر صرف آدھے گھنٹے میں طے ہوسکے گا یا ایک گھنٹے سے کم وقفے میں کراچی سے لاہور پہنچا جاسکے گا۔
 

image


الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا موٹرز کے چیف ایگزکٹو ایلوم مسک نے اپنے بلاگ پر اس منصوبے کی تفصیلات پیش کی ہیں۔

اس منصوبے کو ہائپرلوپ کا نام دیا گیا ہے جو کنکورڈ طیارے، ایئر ہاکی ٹیبل اور ریل گن کی کا مجموعہ ہے۔

اگر اس پر پوری توجہ سے کام کیا جائے تو اگلے سات سے دس برس میں تیار ہوجائے گا اور اس پر چھ ارب ڈالر کی رقم خرچ ہوگی۔
 

image

منصوبے کے تحت اس سے سالانہ کم ازکم ستر لاکھ افراد فائدہ اُٹھاسکیں گے۔

اس منصوبے کے ستاون صفحات کی دستاویز کے مطابق ایک ٹیوب نما ڈبے یا پوڈ میں 28 افراد سفر کرسکیں گے۔

اس منصوبے کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے مسک نے کہا ہے کہ ‘ ہائپرلوپ’ 68 ارب ڈالر کے اس ریلوے پروجیکٹ کا بہترین متبادل ثابت ہوسکتا ہے جو کیلیفورنیا کے گورنر جیری براؤن تیار کرنا چاہتے ہیں۔ یہ محفوظ، تیزرفتار اور مؤثر ہے۔

لیکن تمام افراد ایسا ضروری نہیں سمجھتے، بلٹ ٹرین کے شریک موجد اور مقناطیسی سسٹم میگلیوو کے ڈائریکٹر جم پاویل کے مطابق اس میں حادثات اور دہشتگردی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
 

image

جم کہتے ہیں کہ ٹیوب میں کم پریشر دہشتگردی کے خطرے کی وجہ ہے۔ انہوں نے منصوبے پر نظر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیوب کو لیک کر کے اس میں بم ڈال کر اس میں موجود تمام افراد کو مارا جاسکتا ہے۔

تاہم مسک کا اصرار ہے کہ ٹیوب میں پریشر کم ہوگا لیکن صفر پریشر نہ ہوگا اور معیاری پمپس کیلئے ایئر لیک پر قابو پانا ممکن ہے ۔

لیکن مسک نے قیمت کا شعبہ بھی نظر انداز کیا ہے۔ اگر ٹیوب کے اندر پریشر دیکھنے والا کوئی نظام بنایا تو اس سے نظام کی قیمت دوگنی ہوجائے گی اور اس کا بجٹ بارہ ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق یہ ٹرانسپورٹ کیپسول ہوا کے گدوں (کُشنز) پر دوڑیں گے ان کے نیچے سکی اینگ کی طرح کی راڈز ہوں گی جو ایک سیدھے مقناطیسی ایسلریٹر سے جڑیں ہوں گی۔

سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ منصوبہ ابھی تک کاغذوں پر ہے اور اسے چھوٹے پیمانے پر آزمایا نہیں گیا۔ تاہم مسک کہتے ہیں کہ ابھی تو اپنی الیکٹرک کار بنارہے ہیں لیکن وہ خود اس پر کام کریں گے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ شاید میں یہ منصوبہ کسی اور کے حوالے بھی کردوں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

A billionaire inventor has unveiled a futuristic plan for a new type of transport that would shoot capsules of passengers along a tube at around the speed of sound. Elon Musk, one of the brains behind the online payment system PayPal, claims his solar-powered ‘Hyperloop’ could herald a revolution in travel.