شیر کو بھگتونا

 ایک دفعہ کا زکر ہے کہ کسی ملک میں ایک بادشاہ کی حکومت ہوا کرتی تھی ایک عرصہ گزر گیا لیکن رعایا میں سے کوئی بھی شخص اس کے پاس اپنا کوئی مسلہء حل کروانے نا آیا ایک دن بادشاہ نے سوچا کیو ں نہ کوئی ایسا کام کیا جائے جس سے یہ لوگ میرے پاس آئیں اپنی شکایات لے کر اس نے ایسا کیا کہ شہر کہ ایک پل اپنے کچھ لوگ کھڑے کر دیے اور کہا کہ دن بھر جو بندہ یہاں سے گزرے ان کو دس دس کوڑے مارو کافی دن گزرے لیکن اس بات کے خلا ف کوئی شکایات نہ آئی بادشاہ حیران تھا آخر یہ وجہ کیا ہے ؟پھر ایک دن یہ ہوا کہ وہ لوگ بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے بادشاہ نے پوچھا کیوں آئے ہو تو لوگوں نے کہا بادشاہ سلامت جو لوگ پل پر روز ہمیں کوڑے مارتے ہیں برائے کرم ان کی تعداد میں کچھ آضافہ کر دیں کیوں وہاں کوڑے مارنے والوں کی تعداد کم ہے اور ہم لوگوں کو لائن میں کھڑے ہو کر اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا ہے اگر لوگ زیادہ ہوں گے تو اس سے ہم لوگوں کا وقت بچ جائے گا ۔

عوامی مسائل سے بے خبر،اور بااہل پاکستانی سیاستدانوں نے ایک عظیم مشن کے لیے حاصل کی جانے والی مملکت خداداد پاکستان کو تبائی کے دھانے پر پہنچا دیا سارا دوش سیاستدانوں کو نہیں دیا جاسکتا برابر کی شریک ہے اس بربادی میں اس ملک کی وہ عوام جو ہمیشہ اپنے لیے ان لوگوں کا انتخاب کرتی ہے جو ملکی مسائل کو حل کرنے کے بجائے ان میں آضافے کا باعث بنتے ہیں ہمیں اپنے بجٹ کے لیے آئی ۔ایم ۔ایف سے بھیک مانگنی پڑتی ہے ادارے تبائی کے دھانے پر پہنچا دیے جس ملک کے حکمران عوامی مسائل کے بجاے عیش و عشرت کو ترجیح دیں اور عوام بے فکر ہو کر اپنی تقدیر کا رونا رہتی رہے وہ ملک جلد تباہ و بر باد ہو جاتے ہیں پاکستان جو ایک ایٹمی قوت بن چکا ہے دنیا کہ نقشے پر موجود ہے تو صرف اس لیے کہ اس کی بنیاد ایک عظیم مشن پر رکھی گئی تھی ،یہ اولیاء اﷲ کا فیصان ہے ،اس کی بنیاد میں لاکھوں بے گناہ لوگوں کا خون شامل ہے ورنہ ہم کیا ہیں کوئی کام تو ہمارا ڈھنگ کا ہے نہیں غلطیوں پر غلطیاں کیے جاتے ہیں اور پھر اپنی تقدیر کو کوستے رہتے ہیں ہر پانچ سال بعد کرپٹ لوگوں کا انتخاب کرتے ہیں جو اس ملک کے غریب کے خون پسینے کی کمائی اپنے سات نسلوں کے لیے جمع کر لیتے ہیں اور پھر پانچ سال بعد اس ملک کی عوام ان جھوٹے نعروں جذباتی تقریروں سے عوام کو سبز باغ دیکھاتے ہیں اور ملک کی عوام کا حال یہ ہے کہ جیسا کہ کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا
اس قدر میں بھوکا ہوں
دھوکا بھی کھا لیتا ہوں

حالیہ الیکشن میں پاکستان میں مسلم لیگ نواز کی حکومت بن گئی ( حکو مت بننی کیسی یہ بات پھر سہی) بڑے دعوئے کیے گئے تھے اس ملک سے اندھیرے ختم کر دیں گے ووٹ تقسیم نہ ہونے دینا عمران خان کو ووٹ دیا تو زرداری مسلط ہو جائے گا صدر زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹنے جیسے جذباتی جملوں کا استعمال سر سبز اور روشن پاکستان کے سہانے خواب دیکھائے گئے لیکن وہ سب تو آدھی جیت کے جشن کے ساتھ ختم ہو گیا اب اگر نواز لیگ کے کسی کارکن سے بات کریں تو جواب ملتا ہے کہ ہمارے پاس جادو کی چھڑی نہیں کہ ایک دم سب کچھ ٹھیک کر دیں وقت چاہیے تو بار بار خیال آتا ہے کہ آخر میاں نواز شریف صاحب کی ٹیم کا تجربہ کیا ہے بجٹ تو اس کے کیا کہنے ہر چیز پر ٹیکس لگا دیا گیا عوام سرآپا احتجاج ہیں موبائل فون کے کارڈ پر 35روپے ٹیکس کی اطلاع نے تو حیران ہی کر دیا پہلے کہا جاتا تھا (جب یہ ٹیکس 10فیصد تھا ) کہ یہ زرداری ٹیکس ہے ) اب کون ان سے پوچھے نا کہ وہ زرداری ٹیکس تھا یہ نواز شریف ٹیکس لگا دیا آپ نے ؟کچھ نہیں بدلے گا کچھ بھی نہیں یہ پانچ سال زرداری حکومت سے بھی بدترین گزریں گے سوئیزر لینڈ کے بینکوں سے نہ پاکستانی عوام کے لوٹے ہوئے پیسے واپس آنے کا کوئی امکانات نظرآرہے ہیں اور نہ ہی ریلوے کے نظام میں کوئی مثبت پیش رفت دیکھنے میں آرہی ہے نہ ہی حکمرانوں کا وہ وی آئی پی کلچر بدلے گا اور نہ ہی اس ملک سے روزانہ 12ارب کی خطیر رقم کرپشن کے نظر ہونے سے بچے گی کیوں چہرے بدلے ہیں نظام اور پالیسیاں بلکل وہی ہیں ۔بہت شور ڈال رکھا تھا کہ شیر آرہا ہے شیر آرہا ہے شیر آگیا ہے موبائل فون سروس پر اتنے بڑے پیمانے پر ٹیکس سمیت ہر چیز پر لگائے جانے والے ٹیکسز ،بجلی کے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کی تاریخ نہ دینا ،وی ۔ائی ۔پی کلچر کا خاتمہ نہ ہونا یہ سب ٹریلر ہے اور ابھی وقت بھی کتنا گزرا ہے ایک ماہ ہوا ہے اور فلم تو ابھی باقی ہے ہے نا کیا کیا جاسکتا ہے شیر آیا ہے تو شیر کو اب بھگتو بھی نا !
akhlaq ahmd rana
About the Author: akhlaq ahmd rana Read More Articles by akhlaq ahmd rana: 23 Articles with 17700 views i am Akhlaq ahmed rana .here in neelum valley azad kashmir .

Akhlaq ahmed rana
03558153899
[email protected]
.. View More