یوم تکبیر اور پاکستان کی موجودہ صورتحال

ایک صاحب نے اپنے دوست کو اپنے ساتھ ہونے والی واردات کی تفصیل سناتے ہوئے کہا میں ایک خطرناک علاقے میں سفر کر رہا تھا اچانک ایک موڑ پر ایک ڈاکو میرے سامنے آگیا اس نے مجھے روکا، پھر میری گھڑی اتروائی، میرا پرس چھین لیا، میرا موبائل لے لیا اور میرے سارے کریڈٹ کارڈ بھی لے گیا۔ دوست نے بڑی حیرانگی سے کہا لیکن یار تمہارے نیفے میں تو ایک پسٹل بھی تو تھا؟ لٹنے والے نے فوراً کہا یار اس کو تو میں بڑی مشکل سے بچایا ورنہ وہ ڈاکو تو میرا پسٹل بھی لے جاتا۔ یہ ایک لطیفہ تھا لیکن کیا آج ہماری ایٹمی تنصیبات کی یہی صورتحال نہیں ہے۔ آج ہم یوم تکبیر اس حال میں منا رہے ہیں کہ وہ ایٹم بم، وہ ایٹمی ہتھیار جو ہم نے ساری دنیا کی مخالفت مول لے کر اپنے دفاع کے لیے تیار کیے تھے آج ان سے اپنے دفاع کا کام لینے کے بچائے ہم ان ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔ پہلے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی ابتداء پر ایک نظر ڈالتے ہیں

1971ء میں پاکستان کے دولخت ہونے کے بعد پوری پاکستانی قوم ایک صدمے کی کیفیت میں تھی اور قوم پر مایوسی طاری تھی۔ 1973ء میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے خفیہ طور پر ایٹم بم بنانے کا ارادہ کیا اٹھارہ مئی 1974ء میں بھارت نے پوکھران کے مقام پر ایٹمی دھماکے کرکے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کردیا۔ اس کا مقصد خطے میں اپنی برتری اور پڑوسی ممالک پر اپنی دھونس جمانا تھا۔ جولائی 1974ء میں داکٹر عبدالقدیر خان صاحب نے بھٹو صاحب کو خط لکھا اور اپنی خدمات پیش کیں۔ بھٹو کی دور رس نگاہوں نے بھانپ لیا کہ یہی وہ جوہر قابل ہے جس کی پاکستان کو ضرورت ہے۔ قصہ مختصر کہ اس طرح پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ پاکستان نے اپنا ایٹمی صلاحیت 1984ء میں ہی حاصل کرلی تھی بقول ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب 1984ء میں ہم نے یہ صلاحیت حاصل کر لی تھی اور میں نے 10دسمبر 1984 کو جنرل ضیاء الحق صدر وقت کو تحریری طور پر اس سے آگاہ کر دیا تھا اور اس کی تصدیق جنرل خالد محمود عارف نے Deception نامی کتاب کے مصنف ایڈریان لیوی Adrian Levy کو دیئے ہوئے ایک انٹرویو میں کی تھی۔( یوم تکبیر-- بیتے لمحات سحر ہونے تک ڈاکٹر عبدالقدیر خان روزنامہ جنگ ٢٧مئی ٢٠٠٩) اگر چہ پاکستان نے ایٹمی صلاحیت تو حاصل کر لی تھی لیکن اس کا باقاعدہ اعلان ١٩٩٨ میں کیا گیا جب بھارت نے مئی ١٩٩٨ کے اوائل میں تین اور دو ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ دیا تھا اور اس کے بعد بھارتی حکمرانوں کا لہجہ بدل گیا اور وہ بڑے تکبر اور گھمنڈ سے پاکستان کو دھکمیاں دینے لگے۔ اس دوران پاکستان عالمی رد عمل کا انتظار کرتا رہا اندرونی طور پر مسلم لیگ ن کی حکومت کو دھماکے کرنے کا دباؤ تھا جبکہ علمی طور پر دھماکے نہ کرنےکا دباؤ تھا اس بے پناہ پریشر میں باالآخر نواز شریف کی حکومت نے ایٹمی دھماکے کرنے کا فیصلہ کیا اور بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے سترہ روز بعد پاکستان نے بھی بلوچستان میں چاغی کے مقام پر یکے بعد دیگرے پانج دھماکے کر کے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اور اس کے بعد بھارت کے غبارے سے ہوا نکل گئی تھی اس پر معروف شاعر عنایت علی خان صاحب نے کیا خوب کہا تھا کہ ع

جو ہم نے چاغی میں کیا وہ نہلے پہ دہلا تھا
سنتے ہو مہاراج دھماکہ اس کو کہتے ہیں
تین اور دو الگ الگ ہو تو وہ بات کہاں مہاشے
پانج ایک ساتھ لگیں تو طمانچہ اس کو کہتے ہیں

بہر حال یہ ہماری تاریخ کا ایک یادگار لمحہ تھا جب ہمارا وطن دنیا کی آٹھویں ایٹمی وقت بن گیا تھا اور پورے عالم اسلام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی جب کہ دشمن سکتے کی حالت میں آگیا تھا۔ آج گیارہ سال بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے ہم نے جو ہتھیار اپنی حفاطت کے لیے تیار کیے تھے آج ان ہی کی حفاطت کو مشکوک بنایا جارہا ہے اور تواتر سے ایسی خبریں جاری کی جارہی ہیں جس میں پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو غیر محفوظ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ایک بات تو واضح ہے کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کسی بریف کیس یا سوٹ کیس میں نہیں رکھی ہوئی کہ کسی دن کوئی آئے گا اور اسکو بغل میں دبا کر لے جائے گا پاکستان کی ایٹمی تنصیبات مکمل طور پر محفوظ ہیں لیکن ایسی خبریں جاری کر کے اور اس پر بیان بازی کر کے دراصل ایک طرف تو دنیا کو یہ بتایا جارہا ہے کہ پاکستان کی صورتحال کے پیش نظر اس کی ایٹمی تنصیبات پر قبضہ کرلیا جائے اور اس طرح پاکستان پر دبائوبڑھایا جائے جبکہ دوسری طرف پاکستانی قوم کو اس کام کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا جائے تاکہ خدانخواستہ اگر ایسا کوئی حادثہ ہوجائے تو کوئی بہت بڑا اور شدید رد عمل سامنے نہ آسکے۔ اللہ پاکستان کی اور اس کے رہنے والوں کی اور پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کرے اور پاکستان کو ہر طرح کے اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے۔ آمین
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1453580 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More