وزیر اعظم نواز شریف،پاکستان میں بہتری کی اک امید

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیر اعظم بننے والے ہیں۔امریکہ و بھارت سمیت تمام اہم ملکوں نے میاں محمد نواز شریف کو مبارکباد دی ہے۔مسلح افواج کے سربراہ جنرل پرویز کیانی میاں محمد نواز شریف سے تفصیلی ملاقات کرچکے ہیں ۔میاں محمد نواز شریف نے کابینہ کے ارکان کا انتخاب کرتے ہوئے اہم ملکی مسائل و قومی امور پر اپنی پالیسی کے خد و خال بیان کرنا شروع کر دیئے ہیں۔میاں محمد نواز شریف کا ان انتخابات میں واضح کامیابی سے بڑا کارنامہ گزشتہ پیپلز پارٹی کی حکومت کو تمام تر خرابیوں کے باوجود تبدیل نہ کرنا ہے جس سے ملک میں پہلی بار ایک عوامی جمہوری حکومت کا عرصہ معیاد مکمل ہوا اور نئے عام انتخابات کے بعد اب نئی حکومت قائم ہونے کی تیاریاں ہیں۔گزشتہ پانچ سال کے دوران کئی موقع ایسے آئے کہ جب میاں محمد نواز شریف کی حمایت ہونے کی صورت پیپلز پارٹی کی حکومت کو تبدیل یا ختم کیا جا سکتا تھا لیکن انہوں نے پیپلز پارٹی کو ” مظلوم“ بننے کا موقع نہیں دیا ۔اسی کے نتیجے میں پیپلز پارٹی حکومت اپنی بدترین کرپشن،اقرباءپروری اور سرکاری لوٹ مار کی وجہ سے عوام میں بد نام ہو کر رہ گئی۔پیپلز پارٹی حکومت کی اسی بد انتظامی کی وجہ سے ملک و عوام کو درپیش مسائل و مشکلات میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا گیا۔مخالفین میاں محمد نواز شریف کے اسی کارنامے کو ایک الزام کے طور پر بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے زرداری حکومت کو ختم نہیں ہونے دیا۔

میاں محمد نواز شریف ایسی صورتحال میں پاکستان کے تیسری بار وزیر اعظم بن رہے ہیں کہ جہاں ملک کو طالبان کی طرف سے وسیع پیمانے پر سنگین مسلح بغاوت اور دہشت گرد کاروائیوں کا سامنا ہے۔سابق مشرف دور میں پاکستان کی دفاعی ،خارجہ اور داخلی پالیسوں کی اس طرح دھجیاں بکھیری گئیں کہ جن سے حاصل تو کچھ نہ ہوا لیکن بربادی،معاشی ابتری،توانائی کے بحران کے ساتھ ساتھ پاکستان کی دفاعی اور خارجہ پالیسی کے اہداف بھی تحلیل ہو کر رہ گئے۔سابق پیپلز پارٹی حکومت بھی مشرف حکومت کی انہی پالیسوں پر قائم و دائم رہی جس سے جمہوری دور آنے کے باوجود تباہی اورخرابی کاسلسلہ جاری رہا۔سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے آئین میں من مانی ترامیم کرتے ہوئے ملک کے صدر کے طور اختیارات اپنے پاس مرکوز رکھے۔سابق پیپلز پارٹی میں ہونے والی 18ویں،19ویں اور20ویں آئینی ترامیم کے بعد اہم اختیارات فوج سے پارلیمنٹ کو منتقل ہونے کا دروازہ کھلا،تاہم اس سلسلے میں عملی صورتحال تبدیل نہ ہو سکی۔اب میاں محمد نواز شریف کے وزیر اعظم بننے سے سے قوی امید پیدا ہوتی ہے کہ ملک کے دفاعی ،خارجہ،داخلی اور تمام دیگر اہم امور کے اختیارات کلی طور پر پارلیمنٹ کو منتقل ہو جائے تا کہ عوامی خواہشات اور امنگوں کے مطابق پاکستان کی دفاعی ،خارجہ اور داخلی پالیسیاں بنائی جا سکیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ اس وقت تک ملکی پالیسیاں مشرف دور میں طے کردہ فیصلوں کے مطابق چلائی جا رہی ہیں اور یہ پالیسیاں ہر لحاظ سے ملک و قوم کے لئے تباہ کن ناکامی پر مبنی نتائج پر مبنی ہیں۔

یقینا میاں محمد نواز شریف خصوصا گزشتہ پندرہ سالوں کے تجربات بھو لے نہیں ہوں گے۔انہوں نے درپیش خطرات کے ساتھ ساتھ اپنی غلطیوں کا احاطہ بھی کیا ہوگا۔بلاشبہ میاں محمد نواز شریف ملک کو درپیش اہم خطرات اور مسائل کے حوالے سے عوامی امنگوں پر مبنی حقیقت پسندانہ اپروچ رکھتے ہیں جن میں بھارت کے ساتھ تعلقات، اعلان لاہور کی روشنی میں کشمیر اور دوسرے مسائل حل کرتے ہوئے، دوستانہ بنانے اور طالبان سے مزاکرات کے اہم امور بھی شامل ہیں۔اب پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھارت کے ساتھ تعلقات کی بہتری میں نمایاں پیش رفت ہونے کی توقع ہے تاہم پاکستان اور بھارت کے درمیان ”امن عمل“ بھارت میں عام انتخابات اور نئی حکومت کے قیام کے بعد ہی شروع ہوتے دیکھائی دیتا ہے۔ الیکشن سے پہلے بھارت کی کئی سیاسی جماعتیں پاکستان دشمنی کے گھسے پٹے سیاسی حربے کو ایک بار پھر استعمال کرنے کی فکر میں نظر آ رہی ہیں۔یوں بھارت میں آئندہ حکومت ہی پاکستان سے مزاکرات کا آغاز کرتے نظر آتی ہے ۔میاں محمد نوازشریف مسئلہ کشمیر سے متعلق پیچیدہ اسرار و رموز اور مسئلہ کشمیر سے متعلق کشمیریوں کے مصائب اور بھارتی مظالم کی صورتحال سے بخوبی وآگاہ ہیں۔یقینا عوام یہ توقع رکھتے ہیں کہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھارت کے ساتھ دیرینہ تنازعات کے پرامن منصفانہ حل کے لئے قومی و عوامی مفادات کا احاطہ کرتے ہوئے عوامی خیالات و احساسات کی روشنی میںوسیع تر قومی مفادات پر مبنی حقیقت پسندانہ پالیسی اپنائیں گے۔

مسلم لیگ(ن) حکومت کی فوری توجہ کے متقاضی امور ملک میں توانائی کے بحران کا خاتمہ،ملک سے بغاوت اور دہشت گردی کا خاتمہ اور عوام کو شدید معاشی دباﺅ سے کچھ ریلیف دلانا ہے۔ان امور کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں کرپشن،اقرباءپروری اور مفاد پرستی سے پاک حکومت کی ” گڈ گورنینس“ کو ترویج دی جائے۔بلاشبہ اس وقت واحد قومی قیادت کے طور پر اور ملکی مسائل و خطرات سے آگاہی کا بہترین علم و تجربہ رکھنے والے میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم کے لئے موزوں ترین شخصیت ہیں،تاہم پاکستان کو درپیش مسائل و خطرات اتنے سنگین اور پیچیدہ ہیں کہ اس کے لئے قومی قیادت کی طرف سے خصوصی مثبت کردار کی ضرورت ہے۔ہم میاں محمد نواز شریف سے راتوں رات ان گھمبیر مسائل کے خاتمے کی طفلانہ توقع نہیںرکھتے لیکن وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو عوامی و ملکی مفاد پر مبنی ایسی معاشی، دفاعی،خارجہ،داخلی،توانائی اور دوسرے اہم شعبوں سے متعلق عوامی امنگوں سے ہم آہنگ پالیسیاں ضرور دینا ہوں گی جو سابق آمر حکومتوں کی ناقص و ناکام پالیسیوں کو ختم کر دیں۔عوام نے پاکستان کی بہتری کے لئے قانون کی حقیقی حکمرانی کا جو خواب دیکھا ہے ،اسے احترام مقدم کا درجہ دینا بھی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی اہم ذمہ داری ہو گی۔نئی مسلم لیگی حکومت کو اس بات کو بھی یقینی بنانا ہو گا کہ حکمرانوں کو ووٹ دیکر حکومتی اقتدار و اختیار دلانے والے عوام کو بھی باعزت بنانے پر توجہ دی جائے۔اس کے ساتھ پاکستان میں عوام کے لئے تکلیف د ہ محکمہ پولیس کو انقلابی اقدامات سے راہ راست پہ لایا جانا بھی اہم امور میں شامل ہونا چاہئیے۔عوامی مینڈیٹ کے احترام کے ساتھ ساتھ الیکشن کے بعد بھی عوام کا احترام ملحوظ خاص رکھا جانا جمہوری معاشرے کے لئے ناگزیر ہے۔

کراچی،بلوچستان اور قبائلی علاقہ جات کے مسائل و امور بھی خصوصی توجہ کے متقاضی ہیں تا کہ وہاں کے عوام کے گہرے زخموں پر مرہم رکھاجا سکے۔پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے آئینی،انتظامی،مالیاتی و دیگر امور سے متعلق شکایات کا ازالہ کرنا بھی اشد ضروری ہے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو ایک اہم کام یہ بھی کرنا ہے کہ خوشامدی اور چاپلوسی کے ”کلچر“ کی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔خوشامدی ماحول ہمیشہ ناکامی کے اسباب کے دروازے کھول دیتا ہے۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی حکومت کو پیپلز پارٹی،تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی صورت سہہ رخی اپوزیشن کا سامنا رہے گا۔ہم میاں محمد نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے لئے نیک تمنائیں اور اچھی امیدیں رکھتے ہیں ،عوام نے بہت بربادی اور ذلت سہہ لی ہے،اب ہمیں اچھا موقع ملا ہے کہ ہم پاکستان کو بہتری اور ترقی کی راہ پہ گامزن کر سکیں۔عوام کی طرف سے جمہوری سسٹم پر اعتماد کے واضح اظہار سے حکومت کی ذمہ داریوں میں بہت اضافہ ہو جاتا ہے ۔میرے خیال میں آئندہ سال پاکستان کے لئے اس لحاظ سے بہت اہم ہیں کہ اس میں پاکستان کے رخ کا تعین ہو جائے گا کہ اس نے مزید انحطاط پزیری کا شکار ہونا ہے یا ترقی اور مضبوطی کی راہ اپنانی ہے۔
Athar Massood Wani
About the Author: Athar Massood Wani Read More Articles by Athar Massood Wani: 770 Articles with 614977 views ATHAR MASSOOD WANI ,
S/o KH. ABDUL SAMAD WANI

Journalist, Editor, Columnist,writer,Researcher , Programmer, human/public rights & environmental
.. View More