فیشن یا عذاب

فیشن نام ہے نوجوانوں کو بگاڑنے کا
نازیبا، بے ہودہ کپڑے پہننے کا

معاشرے میں آج کل جو فیشن چل رہا ہے وہ نہایت ہی بے ہودہ اور غیر اسلامی ہے۔ نوجوان لڑکیاں ہوں یا اڈھیڑعمر کی خواتین وہ یہ بھول گئی ہیں کہ وہ مسلمان ہیں۔

باریک سے باریک کپڑے کو پہننے میں فخر محسوس کرتی ہیں،ایسا لگتا ہے کہ ان کے گھر میں منع کرنے والے گویا کہ مر گئے ہیں۔

پرانے زمانے کے لوگوںمیں شرم و حیا موجود تھی، چادر اور چار دیواری کا خیال رکھا جاتا تھا، یہی وجہ تھی کہ اللہ کی رحمت کا سایہ سب کے سروں پر تھا۔ لیکن آج ایسا لگتا ہے اللہ کا خوف ہمارے دلوں سے نکل گیا ہے۔ اسی لئے ہم نت نئے فیشنوں کو اپنانے کی دوڑ میں آگے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں، جس کے سبب اللہ کی ناراضگی مول لے رہے ہیں۔

نت نئے فیشن میں دوپٹہ تو گویا غائب ہو چکا ہے اس کے علاوہ اب تو آستین بھی قمیض سے ایسے ناپید ہوئی ہے جیسے “گدھے کے سر سے سینگ“، اس کے علاوہ کیپری نامی شلوار یا پاجامہ ایسا لگتا ہے کہ چھوٹے بھائی کا ٹراؤزر پہن رکھا ہو،(ان تمام فیشنوں میں کپڑا بیچنے والوں کا نقصان ہوتا ہے کہ ان سے کم کپڑا خریدا جاتا ہے) جو یہ فیشن کر رہے ہیںوہ ہم جیسی سوچ کے لوگوں کو “پرانے“خیالات رکھنے والے لوگ کہہ کر مذاق اڑائں گے،وہ سمجھتے ہیں اگر وہ ایسے فیشن کو نہیں اپنائیں گے تو زمانے سے پیچھے رہ جائیں گے۔ مگر بےوقوف یہ نہیں سمجھتے کہ“ قیامت کے دن کے لئے آگ کا ایندھن جمع کر رہے ہیں“۔

میرے خیال میں فیشن کرنا بری بات نہیں، لیکن اسلام اور شریعت کو پامال کرنا فیشن نہیں ہے۔ عورت کا وقار اس میں پوشیدہ ہے کہ سب اس کو عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھیں۔ بےحیائی نازیبا لباس پہننے سے کوئی مرد عزت نہیں کرتا بلکہ وقتی تعریف کر کے عورت کو بے وقوف بناتا ہے۔

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ مسلمان بےحیائی کے راستے پر جب بھی چلے وہ نیست و نابود ہو گئے۔ اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اچھے کام کریں، سیدھے اور سچے راستے پر چلیں تاکہ اللہ کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔

مسلمان اپنے نام اور پہچان سے زندہ رہے گا
گر اسلام کو بھلا دے تو نیست و نابود ہوجائے گا
Huma Imran
About the Author: Huma Imran Read More Articles by Huma Imran: 12 Articles with 20969 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.