پتا نہیں عمران کیا چاہتا ہے

عمران کے سٹیج سے گرنے کی خبر سُنی بہت افسوس ہوا اورمیں نے سوچا ایک شخص جس کے لیے پیسہ مسئلہ نہیں ایک ورلڈکپ سے اگلے ورلڈ کپ تک کے لیے کما سکتا ہے شہرت کے لحاظ سے دیکھیں تو 92 19کا ورلڈ کپ پاکستان کے نام کیا تونہ صرف پاکستان کو پوری دنیا میں روشناس کرایا بلکہ دنیا کے کونے کو نے میں لوگ عمران خان کو جان گئے اتنی لمبی با ت کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ایک انسان کی خواہشات میں عزت ،شہرت اور دولت ہی ہوتی ہے جس کے لیے وہ زندگی بھر کوشش کرتارہتا ہے اور خان کے پاس تینوں چیزیں نہ صرف موجود ہیں بلکہ وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں پھر آخر یہ خان چاہتا کیا ہے کون سا جذبہ ہے جو اس کو اس عمر میں بھی جواں رکھے ہوئے آخر کچھ تو مقصد ہے کون سا نیا پاکستان چاہتا ہے جو چیزیں خان صاحب نئے پاکستان کے لیے گنوارہے ہیں یہ تو وہ باتیں ہیں جو قائداعظم ؒنے جب پاکستان کی جدوجہد شروع کی تھی تو یہ نقشہ لوگو ں کے ذہنوں میں بنا کر کوشش شروع کی اور لوگو ں نے پھر اُس پاکستان کو حاصل کرنے کے لیے جان کی بھی پرواہ نہ کی اور ملک حاصل کر لیا لیکن ہماری بدقسمتی کہ وہ قائد جنھو ں نے ابھی صر ف زمین کاایک ٹکڑا ہی حاصل کیا تھا زندگی نے انہیں زمین کے اس ٹکڑے کو اُس پاکستان کا عملی جامہ پہننے کا موقعہ نہ دیا ۔ وہ لوگ جو اُن کے ساتھ تھے آہستہ آہستہ کر کے وہ بھی اس دنیا سے کنارہ کشی کر گئے ا وراُس وقت سے لے کر آج تک خود غرض لوگ آتے جاتے رہے کو ئی ایک لیڈر بھی نہیں آیا جو اس ملک کا سوچتا جو ٓآیا جیب بھرتا اور نکلتا گیا 66سال گزرنے کے باوجود اس ملک کو ہم قائد اعظم کا پاکستان نہیں بنا سکے شائد وجہ یہ ہے کہ ہم نے کبھی کوشش ہی نہیں کی نعرے کے طور پر توضرور ہم نے قائد اعظم کا پاکستان کو استعمال کیا لیکن کبھی عملی کوشش نہیں کی ۔آدھی دھائی گزرنے کے بعد خان صاجب کے اُس انٹرویو میں وہ ہلکی سی جہلک نظر آئی جسں کو سُن کر یہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ وہ شخص ہے جس کی آج ہمارے پیارے وطن پاکستان کو ضرورت ہے ۔ آج میری اور پوری نوجوان نسل کی دل سے یہ دعا ہے کہ اﷲ پاک اُنکو صحت دے اور وہ جلد صحت مند ہو جائیں اور کامیا بی سے ہمکنار ہو کر اس پیارے وطن کو دلدل سے نکالیں اور قائد اعظم کے پاکستان کوایک نئے پاکستان کا نام دے سکیں ۔ آ مین یہاں میں یہ وضحت ضروری سمجھتا ہو ں کہ میں صاف صحافت پر یقین رکھتا ہو ں جو محسوس کرتا ہو ں وہ لکھتا ہو ں ہوسکتا ہے کئی لوگ مجھ سے اتفاق نہیں کریں گے یقین نہیں کریں گے تو یہ اُن کا جمہوری حق ہے ۔

malikchanzeb
About the Author: malikchanzebworking journalist.. View More