جمہوری انتقام بزریعہ ووٹ

حالیہ ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے انتہائی اہم انتخابات تھے جن میں پاکستان کی عوام نے امید سے بڑھ کر ووٹ کاسٹ کئے اور اپنے جنون سے حکمران طبقے کو بتا دیا کہ ہاں ہم بھی اختساب کرنا جانتے ہے اور یہ بات بھی سچ ثابت ہو گئی ہے کہ اصل اختساب عوام نے ہی کرنا ہوتا ہے پاکستان پیپلز پارٹی کو جس بری طرح ان انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور تحریک انصاف کا پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں انتہائی اہم کامیابی حاصل کرنا اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اب پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری ادارے مضبوط ہورہے ہیں اور ان کا اختساب کرنے کے لئے میڈیا عوام کے ساتھ ملکر اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں کئی اہم سیاسی شخصیات کو توقعات کے برعکس ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے سابق وزیراعظم سمیت کابینہ کے اہم وزراء بھی اپنی نشستوں پر کامیابی حاصل نہ کر سکے ہیں جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے صدر بھی ہار گئے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف قومی اسمبلی کے حلقہ 51 سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے لیکن انہیں مسلم لیگ نواز کے امیدوار راجہ محمد جاویداخلاص کے ہاتھوں شکست سے دوچار ہونا پڑا اس سے پہلے وہ اس حلقے سے لاکھوں ووٹ لیا کرتے تھے سابقہ حکومت میں اتحادی جماعت عوامی نشینل پارٹی بھی انتخابی دنگل بری طرح ہاری ہے اور تقریبا پالیمنٹ سے آوٹ ہو گئی ہے قومی اسمبلی کے حلقہ 7 چارسدہ سے جمعیت علماء اسلام فضل الرحمان گروپ کے امیدوار مولانا محمد گوہر شاہ نے عوامی نیشنل پارٹی کے صدر اسفند یار ولی کو ہرا دیا قومی اسمبلی کے حلقہ 1 پشاور سے تحریک انصاف کے چئرمین عمران خان نے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار غلام احمد بلور کو شکست دی لیکن قومی اسمبلی کے حلقہ 122 لاہور سے عمران خان کو شکست بھی ہوئی ہے پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ 106 گجرات سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر اطلاعات قمر الزمان کائرہ کو مسلم لیگ نواز کے امیدوار چوہدری جعفر اقبال کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے قومی اسمبلی کے حلقہ 111 سیالکوٹ دو سے مسلم لیگ ن کی امیدوار ارمغان سبحانی نے پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کو ہرا دیا ہے قومی اسمبلی کے حلقہ 105 گجرات دو سے مسلم لیگ ق کے امیدوار اور سابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویز الہی نے پپیلز پارٹی کے امیدوار اور چوہدری احمد مختار کو شکست دی ہے چوہدری احمد مختار سابق حکومت میں وزیر دفاع اور وزیر پانی و بجلی رہ چکے تھے قومی اسمبلی کے حلقہ 109 منڈی بہاؤالدین دو سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اور سابق کابینہ کے وزیر نذر محمد گوندل کو مسلم لیگ ن کے ناصر اقبال بوسال کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور ووٹو کو قومی اسمبلی کے حلقہ 147 سے مسلم لیگ ن امیدوار میاں معین خان وٹو نے ہرا دیا ہے قومی اسمبلی حلقہ 145 اوکاڑہ سے پپیلز پارٹی کی کابینہ کے ایک اور اہم رکن صمصام بخاری کو شکست ہوئی ہے سندھ میں قومی اسمبلی کے حلقہ 235 سانگھڑ کم میر پور خاص سے پیپلز پارٹی کی امیدوار شازیہ مری کو مسلم لیگ فکشنل کے سربراہ پیر پگارا سے شکست ہوئی ہے انتخابات میں گیلانی خاندان کو بھی ناکامی کا سامنا کرنا پڑا سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی قومی اسمبلی کے حلقہ 148 سے انتخابات لڑ رہے تھے جس پر انہیں مسلم لیگ ن کے عبدالغفار ڈوگر کے ہاتھوں شکست ہوئی ہے ملتان کے اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے سابق رکن اور تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی بھی امیدوار تھے پاکستان تحریک انصاف کے نائب صدر شاہ محمود قریشی قومی اسمبلی کے چار حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے تھے۔ لیکن قومی اسمبلی کے حلقہ 148 ملتان، حلقہ 150 ملتان تین اور حلقہ 228 عمر کوٹ سے شکست ہوئی ہے قومی اسمبلی کے حلقہ 151 سے پیپلز پارٹی کے عبدالقادر گیلانی کو سکندر حیات بوسن نے شکست دی ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں سے یوسف رضا گیلانی کے اغوا ہونے والے بیٹے علی حیدر گیلانی کو بھی کامیابی نہ مل سکی صوبائی اسمبلی کے انتخاب میں علی مجتبیٰ گیلانی کو بھی شکست ہوئی ہے۔قومی اسمبلی کے حلقہ 17 ابیٹ آباد سے مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار مہتاب عباسی کو شکست ہوئی ہے قومی اسمبلی کے حلقہ 56 روالپنڈی سے مسلم لیگ ن کے حنیف عباسی کو تحریک انصاف کے عمران خان سے شکست ہوئی۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر میاں نواز شریف کو قومی اسمبلی کے حلقہ 120 لاہور اور این اے 68 سرگودھا سے فتح ملی ہے ایسا ہی سب کچھ دو ہزار آٹھ کے انتخابات کو دیکھ کر نظر ایا تھا جب اس وقت کے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ق کو اسی طرح کی عبرت ناک شکست کا سامنا کرنا پڑ اتھا جب عوام نے اپنے غیر جانبدار اختساب سے ان کی درگت بنا دی کہ اب عوام میں وہ جزبہ جسے سیاسی شعور کا کا نام دیا جائے تو بہتر ہوگا وہ بیدار ہو چکا ہے اب وہ ووٹ اسی کو دیتے ہیں جو ان کے خیال میں ووٹ کا حقدار ہوتا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ اب کی بار عوام نے اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لئے دل کھول کر ووٹ دیے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹرن آوٹ ساٹھ فیصد تک جا پہنچا ان انتخابات میں میڈیا نے ایسا رول ادا کیا ہے جو کہ تاریخی رول ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے لوگوں کو ووٹ کی طاقت کا اندازہ یڈیا نے ہی دلایا ہے -

خدا کرئے کہ جن لوگوں کو اب کی بار الیکٹ کیا گیا ہے وہ عوام کے معیار پر پورا اتریں اور جو بحران ہمارے پیارے ملک کو درپیش ہیں ان کو ختم کرنے میں اپنا کردار اد کریں تب جا کر ہم ایک نئے پاکستان کی تعمیر کو ممکن بنا سکتے ہیں جس کا خواب قائد اعظم اور علامہ اقبال نے دیکھا تھا -

rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206473 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More