دین و وطن کا دشمن کون؟

دین و وطن کا دشمن کون؟۔۔۔۔۔ عوام یا حکومت و ادارے؟

لاہور شفٹ ہونے سے پہلے بچپن ميں جب ميں اپنے پنڈ واقع لائلپور ميں ہوتا تھا تو وہاں کبھی اللہ بخشے دادای جی کے ہاں سو جاتا تو کبھی نانی جی کے ہاں- دونوں گھروں ميں صرف ايک چھت اور ايک سيڑھی کا فاصلہ ہوتا تھا- ليکن ميرا زيادہ بچپن نانی کے گھر ہی ميں گزرا- روزانہ صبح سويرے چاٹی ميں مدھانی سے دودھ رِڑکا جاتا اور جسکی آواز ايسی محسور کن لوری کی مانند ہوتی کہ خواہش ہونے لگتی کہ يہ آواز نہ رکے- مدھانی گھماتے رہنے کے ساتھ ساتھ وقتآ فوقتآ انگشت شہادت سے چاٹی ميں مکھن پيدا ہونے کی سطح کا جائزہ بھی ليا جاتا- جب مکھن بن جاتا تو اس کے پيڑے بنا کر علحيدہ پرات ميں رکھے جاتے- خاکسار کا صبح کا ناشتہ پراٹھا اور مکھن ہوتا اور ساتھ لسی کا جگ- سچ بات تو يہ ہے کہ اس ناشتہ کے مقابلے ميں موجودہ ناشتہ يعنی چائے بسکٹ ڈبل روٹی انڈہ سينڈوچ وغيرہ کسی شمار ميں ہی نہيں ہيں

يہاں اس ياداشت لکھنے کا مقصد يہ ہے کہ حکومت 'چاٹی' ہے، نظام تعليم، پاليسی ساز و قانون ساز و آئين ساز ادارے ، اور اسٹيبليشمنٹ 'دودھ' ہيں، ان کو چلانے والے 'مدھانی' ہيں اور شہری 'مکھن' ہيں- ظاہر ہے جب مدھانی صحيح طرح سے چاٹی ميں نہ گھمائی جائے گی تو صحيح مکھن يعنی شہری پيدا نہيں ہوں گے اور جب مدھانی گھمانے والا سست ہو يا نيک نيتی سے مدھانی نہيں گھمائے گا تو مکھن بھرپور پيدا نہيں ہوگا- اور دودھ ميں اگر ملکی و غيرملکی پانی کی ملاوٹ ہو تو بھی صحتمند مکھن پيدا نہيں ہوگا!

لہذا اب ہم يہ کہنے ميں حق بجانب ہوگئے ہيں کہ شہريوں کو دين و وطن کا دشمن ٹھرانے کا سوال ہی پيدا نہيں ہوتا کيونکہ شہری پيدا کرنا، شہری بنانا حکومت اور اسکے اداروں کا کام ہے يہ ازخود شہری نہيں بنتے- جس طرح بچے کا اپنا کوئی ذاتی تشخص نہيں ہوتا بلکہ وہ اپنی تعليم و تربيت اور داخلی و خارجی ماحول سے اپنا ذاتی تشخص کشيد کرتا ہے، بالکل اسی طرح تعليم وتربيت، ذرائع ابلاغ و ميڈيا، لٹريچر و نصابی و غير نصابی سرگرمياں، سياسی و اخلاقی و معاشرتی و معاشی حالات اور حکومتی عزائم و مفادات ہی کسی کو اچھا يا برا شہری بناتے ہيں- لہذا اگر ہم شہری دين و وطن کے دشمن ہيں تو ہميں 'بنايا' گيا ہے- بہتر تو يہ ہے کہ 'چور نوں ناں مارو بلکہ چور دی ماں نوں مارو' کے مصداق ميڈيا، ملائيت، ملائی نظام تعليم، اسٹيبليشمنٹ اور رسمی و غیر رسمی نصاب تعلیم کو دين و وطن کا دشمن قرار ديا جائے- ديکھا جائے تو ملک دشمن عناصر، بيورو کريسی و ملائيت کے باوجود ہم شہريوں کو ايوارڈ ملنا چاہیے کہ ہم نے ملک دشمنوں، جہاديوں، دہشتگردوں، لکير کے فقيروں اور انتہا پسندوں کے زيرِ سايہ شہری بننے کی منازل طے کرنے کے باوجود ہم نے انہيں انتخابات میں ووٹ نہ ديکر دين و وطن کی حفاظت کی ہے! سبحان اللہ
Najeeb Ur Rehman
About the Author: Najeeb Ur Rehman Read More Articles by Najeeb Ur Rehman: 28 Articles with 65274 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.