عوام کے لیے صرف ”ٹن ٹن“

ایک کنجوس شخص نے ایک لکڑہارے کو مزدوری پر رکھا، لکڑیاں زیادہ تھیں اس لیے مزدوری زیادہ بن رہی تھی، اس نے سوچا، میں بھی اس کے کام میں شریک ہوجاتا ہوں تاکہ اسے مزدوری کم دینا پڑے۔ چنانچہ وہ اس کے پاس بیٹھ گیا۔ جب وہ کلہاڑی مارتا تو یہ اپنے منہ سے عجیب عجیب آوازیں نکالتا۔ جب کام ختم ہوگیا تو اس نے لکڑہارے کو نصف رقم دی اور کہا: ”منہ سے آواز نکالنے کے آدھے پیسے میرے بنتے ہیں“ اس پر لکڑہارا اس سے جھگڑنے لگا، آخر معاملہ عدالت تک جا پہنچا، جج نے ساری بات سن کر اس بخیل سے کہا ”لکڑہارے کی پوری اجرت مجھے دو“ اس نے اجرت انہیں دے دی۔ قاضی نے ایک ایک کرکے درہم صندوق میں پھینکنا شروع کیے، پھر بولے ”یہ تمام درہم لکڑہارے کے اور درہموں کی ٹن ٹن تمہاری“
ایسا ہی کچھ اپنے دیس میں ہورہا ہے، بلکہ یہاں تو مزدوری بھی عوام کو کرنا پڑتی ہے اور ”ٹن ٹن“ بھی انہی کے حصے میں آتی ہے۔ ایک دور میں 22خاندانوں کا بڑا چرچا تھا، ماہر اقتصادیات محبوب الحق نے 1964ءمیں قومی اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ پاکستان کی قومی دولت کے 80 فیصد حصے پر صرف 22خاندان قابض ہیں۔حبیب جالب نے اسی حوالے سے شہرہ آفاق نظم ”بےس گھرانے“ تحریر کی تھی جس کا پہلا مصرعہ یہ تھا۔
بیس گھرانے ہیں آباد
اور کروڑوں ہیں ناشاد
صدر ایوب زندہ باد

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی نئے خاندانوں نے بھی سیاست کے منافع بخش کاروبار میں ”انٹری“ ڈالی ہے، جس کی وجہ سے قبضہ گروپ خاندانوں کی تعداد پانچ، چھ درجن تک پہنچ چکی ہوگی۔ سارے وسائل، ساری مراعاتیں اور ساری آسائشیں چند ہزار لوگوں کے لیے ہے اور بے چارے عوام کے لیے صرف اورصرف تالیاں ہیں۔ موجودہ ”جمہوری“ اور ”عوامی“ حکومت نے گزشتہ 5برسوں میں ریکارڈ قانون سازی کی ہے، حکومت اس کا بہت ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے، پارلیمنٹ نے مجموعی طو رپر 195بل منظور کیے جن میں 18ویں، 19ویں اور 20ویں آئینی ترامیم بھی شامل ہیں۔ بلاشبہ ملک قانون کے بغیر نہیں چلاکرتے، پارلیمنٹ نے ریکارڈ قانون سازی کرکے واقعی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ صدر زرداری نے اپنے اختیارات پارلیمنٹ کو سونپ دیے، ویری گڈ، جمہوری ممالک میں ایسا ہی ہوتا ہے، 1973ءکے متفقہ آئےن کو اصل شکل میں بحال کردیا گیا، یہ بھی حکومت کی بڑی کامیابی ہے، آمروں نے ذاتی مفادات کے لیے آئین کی شکل ہی بگاڑ دی تھی۔ مگر سوال یہ ہے، کےا پارلیمنٹ نے 5برسوں کے دوران کوئی ایک بھی ایسا قانون منظور کیا جس کا عوام سے براہ راست تعلق ہو؟ بے شک پارلیمنٹ مضبوط ہوگئی لیکن عوام کی حالت پتلی کیوں ہوتی جارہی ہے؟ اگر یہ قانون سازی جمہوریت کی فتح ہے تو عوام کی بدحالی کس کی ناکامی ہے؟ دانشور کہتے ہیں ”کامیابی کے سو باپ ہوتے ہیں اور ناکامی یتیم ہوتی ہے“ قانون سازی کو کامیابی قرار دے کر اس کا کریڈٹ لینے والی حکومت کوعوام کے تن سے کپڑا اور منہ سے نوالہ چھینے والوں کا اتاپتا بھی بتانا چاہیے؟
ہمارے پڑوس میں ایک صاحب ہیں، ان کا اسکروکچھ ڈھیلا ہے جس کی وجہ سے محلے کے شرارتی لڑکے ان سے ”تفریح“ لیتے رہتے ہیں، چند ہفتے قبل لڑکوں نے ان کو پٹی پڑھائی کہ گدھے کی کھال بہت قیمتی ہوتی ہے، کچرا کنڈی میں جو گدھا مرا پڑا ہے اگر تم اس کی کھال اتارکر بیچ دو تو کم ازکم پانچ، چھ ہزار روپےہاتھ لگ جائیں گے، بس یہ سننا تھا، وہ بھولے میاں سیدھے گھر کی طرف دوڑ پڑے اور وہاں سے چاقو لے کر کچرا کنڈی پہنچ گئے، ابھی انہوںنے گدھے کا پیٹ ہی چیرا تھا کہ لوگ جمع ہوگئے، پہلے تو کسی کے سمجھ میں نہیں آیا یہ کرکیا رہا ہے مگر جب اصل بات کا پتا چلا تو لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے، بڑی مشکل سے بھولے میاں کو وہاں سے اٹھایا، وہ آج بھی لوگوں کو گالیاں دیتا ہے کہ انہوںنے میری اچھی خاصی دیہاڑی پر لات ماردی۔ سچ پوچھیے تو ان سیاست دانوں نے بھی ہم کو گدھا سمجھ رکھا ہے اور سب ہماری کھال اتارنے میں لگے ہوئے ہیں۔

عوام کے ساتھ گزشتہ 5برسوں میں کیا ”ہاتھ“ ہوا ہے، اس پر ایک قاری کا ایس ایم ایس پیش خدمت ہے:
پی پی حکومت کے 5سال:
پیٹرول 56سے 108روپے
ڈیزل 39سے 109روپے
سی این جی 30سے 65روپے
موٹرسائیکل 35ہزار سے 68ہزارروپے
امریکی ڈالر 60 سے 98روپے
آٹا10سے 44روپے
چینی 21سے 54روپے
دودھ 20سے 70روپے
کوکنگ آئل70 سے 190روپے
لوڈشیڈنگ 30 فی صد سے 150فی صد
سونا 20 ہزار سے 62ہزار روپے
عوام مرگئے مگر ”بی بی“ اور ”بھٹو“ آج بھی زندہ ہیں۔
munawar rajput
About the Author: munawar rajput Read More Articles by munawar rajput: 133 Articles with 101967 views i am a working journalist ,.. View More