NA 107۔۔۔۔ اتحادیوں کا امتحان

اتوارکی صبح ہم رنگ روڈلاہورسے براستہ جی ٹی روڈ گجرات کیلئے روانہ ہوئے۔مجھے کئی ماہ بعدلاہورسے باہرجانے کااتفاق ہوا،جی ٹی روڈ سے ملحقہ سرسبزکھیت کھلیان اوراپنے انتھک کسان بھائیوں کو محنت مشقت کرتے اوراپناخون پسینہ بہاتے دیکھ کرروح تازہ دم ہوگئی۔پچھلے برس پاکستان میں گندم کی ریکارڈپیداوارہوئی جواللہ تعالیٰ کے بعدہم پرہمارے انتھک کسان کااحسان ہے مگربدقسمتی سے توانائی بحران کے بوجھ نے پاکستان کی اس تاریخی کامیابی کی خوشخبری کودبادیااورپیپلزپارٹی کی حکومت بھی اس کاکریڈٹ نہیں لے پائی۔ہم تحصیل کھاریاں کے خوبصورت گاﺅں گلیانہ سے ہوتے ہوئے سطح زمین سے کافی اونچائی پر واقع گاﺅں بھروٹ پہنچے جہاں کے زیادہ تر باشندے روزگار کے سلسلہ میںعرب ریاستوں اور برطانیہ سمیت یورپ کے مختلف ملکوں میں مقیم اورمعاشی طورپرخوشحال ہیں،انہوں نے گاﺅں میں بڑے بڑے شاندار محلات توتعمیر کئے ہیں مگرنہ جانے انہیں مغرب کی تہذیب کے رسیا اپنے اہل خانہ سمیت ان میں رہناکب نصیب ہوگا ۔ میرے ساتھ شریک سفرچودھری محمدنوازگجر کاتعلق گلیانہ سے ہے مگروہ بھی مسلسل کئی دہائیوں تک ناروے میں مقیم رہے ہیں جبکہ باباجی حضرت ابو انیس صوفی محمدبرکت علی ؒ لدھیانوی کے سچے پیروکار چودھری عظمت علی کوٹلی نواب واہنڈو میں پیداہوئے مگروہ پچھلی چاردہائیوں سے لاہورمیں مقیم اورسیاسی طورپرپیپلزپارٹی کیلئے سرگرم ہیں۔چودھری محمدنوازگجر نے گھاٹ گھاٹ کاپانی پیا ہے ،وہ ایک دانا، زندہ دل انسان اور سیاسی طورپرانتہائی زیرک اوردوراندیش ہیں ،وہ ناروے اور پنجاب میں بینظیر بھٹو کے میزبان رہے ہیں اورصدرمملکت آصف علی زرداری کے حوالے سے پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹوشہید کی محبت اور مثبت سوچ کے عینی شاہد ہیں ۔پیپلزپارٹی کے ساتھ چودھری محمدنوازگلیانہ کی کمٹمنٹ کی مثال دی جاتی ہے۔چودھری محمدنواز گجردوران سفرڈسٹرکٹ گجرات ،کھاریاں ،لالہ موسیٰ،گلیانہ اوربھروٹ سمیت ایک ایک گاﺅں اور مقامی اہم سیاسی وسماجی شخصیات کے بارے میں بتاتے رہے ،ان کے پاس مختلف سیاسی شخصیات اورخاندانوں کے حوالے سے اہم معلومات کابیش قیمت خزانہ ہے ۔گاﺅں کے ہرسطح کے لوگ اپنے اپنے نام کے ساتھ اپنے گاﺅں کانام لکھنا پسندکرتے ہیں۔

بھروٹ میں این اے107سے پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (قائداعظمؒ) کے متفقہ امیدوارچودھری رحمن نصیرمرالہ کی انتخابی مہم کے سلسلہ میں ایک بڑاانتخابی جلسہ منعقد ہورہا تھا۔پنڈال کی طرف جانیوالی واحدسڑک کوپنجاب حکومت کے حکم پرکسی ترقیاتی کام کی آڑ میں اچانک کھوددیا گیا تھامگروہاں کام بندتھا مگراس کے باوجودجلسہ گاہ بھرگئی تھی،لوگ چودھری محمدنوازکی زبانی دعوت پرجوق درجوق جلسہ میں آئے تھے ۔2008ءکے عام انتخابات میںاس حلقہ سے ملک جمیل اعوان مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پرکامیاب ہوئے مگران کے پاس پاکستان کے ساتھ ساتھ ہالینڈ کی بھی شہریت تھی جس پر انہیں دوہری شہریت والے قانون کے تحت نااہل قراردے دیا گیاہے۔اگرصرف رحمن ملک کے پاس دوہری شہریت نہ ہوتی توشایدیہ اتنابڑاگناہ نہ ہوتا کیونکہ رحمن ملک کووفاقی کابینہ کے اجلاس میں سورة اخلاص کی تلاوت کرنے میں ناکامی پرتوکچھ نہیں کہا گیامگردوہری شہریت پردھرلیا گیا،گویااسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک وفاقی وزیرکاسورة اخلاص نہ پڑھ پاناکوئی گناہ نہیں ہے ۔این اے107میں17نومبر کوہونیوالے ضمنی الیکشن کے معرکے میں حکمران اتحاد کے چودھری رحمن نصیر اورمسلم لیگ (ن) ڈسٹرکٹ گجرات کے صدرملک محمد حنیف اعوان کے درمیان کانٹے دارمقابلہ ہونے کی امید ہے۔ چودھری رحمن نصیر 2002ءمیں پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پراین اے107سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے مگربعدازاں نامعلوم وجوہات کی بنا پرمسلم لیگ (قائداعظمؒ)میں چلے گئے اورانہوں نے اپنے دورمیں این اے107میں کافی کام کرایا ہے،اس بات کااندازہ مجھے جلسہ گا ہ سے کچھ دوراہلیان گاﺅں اورگلیانہ سے آئے ووٹرز سے گفتگوکے دوران ہوا۔جلسہ سہ پہر3بجے ہوناتھا جوشام چھ بجے شروع جبکہ را ت دس بجے اختتام پذ یر ہوا۔اہلیان گاﺅں مسلسل کئی گھنٹوں تک پنڈال میں اپنے قائدین کے منتظررہے مگرکسی نے عصراورمغرب کی نمازکیلئے مسجد کارخ نہیں کیا۔

دنیاکیلئے ہمارے پاس بہت وقت ہے مگرہم دین کیلئے چندمنٹ بھی صرف نہیں کر سکتے۔اگر سیاستدانوں کاجلسہ یاجلوس شرکاءکی نمازمیں رکاوٹ بنتا ہے تواس گناہ کابوجھ ان سیاستدانوں کے کندھوں پربھی ہوگا۔

اجتماع سے پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے جنرل سیکرٹری وممبر پنجاب اسمبلی تنویراشرف کائرہ ،مسلم لیگ (قائداعظمؒ) کے ممتازرہنمااورگجرات کے سابق ڈسٹرکٹ ناظم چودھری شفاعت حسین ،سابق ممبرپنجاب اسمبلی میاں عمران مسعود،پیپلزپارٹی گجرات کے صدرطاہرزمان کائرہ ،جلسہ کے میزان ومنتظم چودھری محمدنواز گجر ، وفاقی وزیراطلاعات قمرزمان کائرہ کے معتمدخاص اورمستقبل میںاین اے 107 سے پیپلزپارٹی کے ممکنہ امیدوار چودھری ضیاءمحی الدین اوربھروٹ گاﺅں کی متحرک سیاسی شخصیت راجہ افتخار سمیت مختلف مقررین نے خطاب کیا،مقررین میں مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے دوسابق یونین کونسل ناظم بھی تھے جو میاں نوازشریف کی طرف سے ملک محمدحنیف اعوان کی نامزدگی کے متنازعہ فیصلے کیخلاف احتجاجاًحکمران اتحاد کے امیدوارکی حمایت کرنے میدان میں اترے تھے ،ان کاکہنا تھا کہ وہ ایک ہارے ہوئے شخص کی حمایت نہیں کرسکتے۔ مقررین نے ملک محمدحنیف اعوان کے کرداراوران کی صلاحیت بارے کئی سنجیدہ سوال اٹھائے۔تنویراشرف کائرہ،چودھری ضیاءمحی الدین اورچودھری محمدنواز کواس ضمنی الیکشن کی اہمیت کااحساس ہے اوروہ پورے خلوص سے چودھری رحمن نصیر کی کامیابی کیلئے سرگرم ہیں،اب دیکھتے ہیں ان کی کوششوں کاکیا نتیجہ نکلتا ہے۔این اے107کے ووٹرز چودھری ضیاءمحی الدین کی کمٹمنٹ اورخدمات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں،اگراس حلقہ سے پیپلزپارٹی کاامیدوارنامزدہوتاتویقیناصدرآصف زرداری اپنے مخلص ساتھی چودھری ضیاءمحی الدین کومیدان میں اتارتے کیونکہ ان کااپنے اہلیان حلقہ سے سیاسی رشتہ اور رابطہ بیحدمضبوط ہے،ضیاءمحی الدین این اے 107 میں بہت کام کرنے کے باوجودپارٹی قیادت کے فیصلے اورپارٹی ڈسپلن کے پابندہیں ۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن)کے امیداور ملک محمدحنیف اعوان بھی پورے زوروشوراور جوش وجذبے کے ساتھ عوام سے ووٹ مانگ رہے ہیں،ان کی انتخابی مہم کے سلسلہ میںوزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کے صاحبزادے اورممبرقومی اسمبلی میاں حمزہ شہباز اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سینئر ایڈوائزاورڈی جی خان سے تعلق رکھنے والے بزرگ سیاستدان سردارذوالفقارعلی خان کھوسہ نے حلقہ کادورہ کیا اور مسلم لیگ (ن) کے مقامی عہدیداروں کوخصوصی ہدایات دیں۔بلاشبہ این اے107کاضمنی الیکشن حکمران اتحاداورپنجاب میں برسراقتدارمسلم لیگ (ن) دونوںکیلئے ایک بہت بڑاچیلنج اوردونوں کی سیاسی قوت اورسیاسی حیثیت کاامتحان ہے ۔اگر چودھری رحمن نصیر کوشکست ہوئی تواس ناکامی کی قیمت مسلم لیگ (قائداعظم ؒ)سے زیادہ پیپلزپارٹی کوچکاناپڑے گی اورحکمران اتحاد کی ساکھ راکھ کاڈھیربن جائے گی اوراگرمسلم لیگ (ن) کے نامزدامیدوارملک محمدحنیف اعوان یہ ضمنی الیکشن ہارجاتے ہیں توپنجاب میں مسلم لیگ (ن) کاسیاسی کردار،کام اور سیاسی مستقبل ایک سوالیہ نشان بن جائے گا۔یہ ضمنی الیکشن حکمران سیاسی پارٹیوںکے ساتھ ساتھ ایک طرح سے الیکشن کمیشن کی غیرجانبداری کابھی امتحان ہے، امید ہے این اے107میں دھاندلی نہیں ہوگی ۔اس حلقہ کاانتخابی نتیجہ قومی سیاست پر بڑے دوررس ثرات کاسبب بنے گا۔

جس طرح پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (قائداعظمؒ)کے درمیان مفاہمت اوراتحاد کرانے کیلئے سینیٹر بابراعوان نے کلیدی کرداراداکیا تھااس طرح سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے انتخابات میں عاصمہ جہانگیر گروپ کی مسلسل کامیابیوں کاکریڈٹ بھی بابراعوان کوجاتا ہے انہوں نے وکلاءکارخ موڑدیا ورنہ ہوسکتا ہے ایک اعلیٰ عہدیدار اپنی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے کوشش کرتااوراس کے نتیجہ میںزرداری حکومت کا مزیدکڑادور شروع ہوجاتا ۔بابراعوان نے کئی بار صدرزرداری اورپیپلزپارٹی کی راہوں سے کانٹے ہٹائے ہیں اورپیپلزپارٹی کے دشمنوں کو مردانہ وارللکارا ہے۔ بابراعوان بحیثیت وفاقی وزیرقانون قصرصدارت کے دفاع کیلئے ایک مضبوط دیوار کے طورپر ابھرے اورصدرزرداری کے دشمنوںکواپنا دشمن بنالیامگر وہ کمزورنہیں پڑے لیکن اپنے ساتھیوں کی حسد کانشانہ بن گئے ۔ بابراعوان کی سیاسی سوچ پرانگلی اٹھائی جاسکتی ہے مگرکوئی پیپلزپارٹی کیلئے ان کی وفاﺅں اورصلاحیتوں سے انکار نہیں کرسکتا ۔ پیپلزپارٹی کے پاس بابراعوان کاکوئی متبادل نہیں ،وہ کسی وقت بھی پھرسے صدرزرداری کی ضرورت بن سکتے ہیں ۔پنجاب کے حوالے سے بابراعوان کاکام بولتا ہے ،ہوسکتا ہے صدرزرداری پنجاب میں کسی جیالے کووزیراعلیٰ بنانے کااپنا خواب شرمندہ تعبیر کرنے اور پیپلزپارٹی کومنظم کرنے کیلئے بابراعوا ن کومیدان میں اتاردیں۔

لاہورسے سابق ڈسٹرکٹ ناظم میاں عامرمحمود نے پچھلے دنوں اپنے معتمد ساتھیوں کی مشاورت کے بعدپی ٹی آئی میں جانے کافیصلہ کرلیا تھا مگر اب یہ خارج ازامکان ہے کیونکہ ہماری قومی سیاست کا ہرروز دھارابدلتا ہے۔ایک سیاسی پنڈت کے مطابق ایوان صدرکی طرف سے میاں عامرمحمود کوپنجاب کی گورنرشپ اورپیپلزپارٹی پنجاب کی صدارت دینے کی پیشکش کی گئی مگر وہ ابھی اس کیلئے تیارنہیں ہیںکیونکہ ابھی خودکوکاروباری طورپرمزیدمضبوط کرناان کیلئے زیادہ اہم ہے تاہم وہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے سنجیدہ امیدوار ہیں اوریہ بات پرویز مشرف کے دوراقتدارمیں میاں عامرمحموداورچودھری پرویزالٰہی کے درمیان سردمہری کاسبب بنی تھی ۔لاہورمیں شریف خاندان کوسیاسی طورپراگرکسی سے خطرہ ہے یااگرکوئی ان کے قلعہ میں نقب لگا سکتا ہے تووہ میاں عامرمحمود ہیں۔ مستقبل قریب میںمیاں عامرمحمود کاپیپلزپارٹی میں جانے کاقوی امکان ہے اوریہ بریک تھرومسلم لیگ (ن) کیلئے پنجاب اوربالخصوص لاہورمیں ایک بڑادھچکاہوگا ۔ابھی صدرزرداری کے پاس مزیدکئی ''پتے ''ہیں ۔
Muhammad Nasir Iqbal Khan
About the Author: Muhammad Nasir Iqbal Khan Read More Articles by Muhammad Nasir Iqbal Khan: 173 Articles with 126741 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.