سلام قائداعظم

سلام ہے قائد اعظم مغربی استعمار کے غلاموں کو ایک آزاد وطن بخش دیا شاید آپ کا خیال ہو گا کہ آزادی ان میں کوئی نکھار پیدا کریگی افسوس کہ ملک بنتے ہی آپ اس دنیا سے رخصت ہوگئے شاید کہ آپ ان کی غلامی کے داغوں کو دھو سکتے مگر قدرت کو شاید یہ منظور تھا کہ مسلمان قوم آزادی کے بجائے غلاموں کی غلام بن جائے اور وہ اس قوم کو اپنا تختہ مشق بنائیں شاید مسلمانوں کو یاد ہو کہ اللہ نے یہودیوں کو نا فرمانی کی یہ سزا دی تھی کہ وہ ایک دوسرے کو قتل کریں آج ہمارے ملک میں کیا ہو رہا ہے کیا یہ اسی کا پر تو ہے یا ہم بنی اسرائیل سے بد تر ہو گئے ہیں نا فرمانیاں ہمارا طرّہ امتیا ز ہے توکل علی ا للہ کا تصور نا پید اور توکل بر امریکہ پور ی آب و تاب سے موجود ۔ بالادستی کیا ہوگی قانون خود موجود نہیں نگراں اور نگہباں مکالماتی جنگ میں مصروف ہیں عوام حیرت زدہ ہیں کہ ان حالات میں کون ہے جو قائداعظم کے پاکستان کو بچائے گا یہ خواہش تو بہت دور ہے عوام الناس کی اپنی زندگی ہر لمحہ داؤں پر لگی ہوئی ہے اور حکومت بھی اپنی تمام تر قوت سے اس عوام کو بھیڑ بکریوں کی طرح ہانک رہی ہے ۔

ترقی موجود نہیں اسکے کوئی آثار نہیں مگر نمودو نمائش بہت ضروری ہے کہ شاید دشمن اسی سے لرزاں ہوجائے ہم دیکھ رہے ہیں کہ کراچی جیسے گنجان شہر کے وسط میں نمائش کا ایک میدان ہے اور اس میں کیسی نمائش ہے کہ لاکھوں حالات سے بر باد انسان اپنے خستہ خراب کاروبار کی طرف رواں ہوتے ہیں تو ہر طرف راستے بند منتظمین کی افرادی ظفر موج نے لوگوں کی زندگی اجیرن کر دی ۔ ہائے رے آزادی کی تمنا ، عزت کی خواہش ،سکون کا خواب ۔

یہ سب کچھ کسی کو محسوس ہوتا ہے عوام کی پریشانی بد حالی بے چینی کا کسی کو خیال ہے یا ہر کوئی تھکا ہارا شام کو ٹاک شو میں اپنے دل کی باتیں سن کر تشفّی پا جاتا ہے جس طرح کسی مرنے والے کے ہاں اتنے لو گ پرسئا دینے آتے ہیں کہ وہ مریض کی حالت بیان کرتے کرتے اتنا تھک جاتا ہے کہ اب اس غم سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔

ہائے میڈیا ہمارا ہمدرد مگر مال بنانے میں بے درد جیسے کفن بیچتے ہوں مگربھاری منافع کے ساتھ اکثر لوگ کہتے ہیں کے اگر میڈیا عوام کا یہ کتھے ریسسCatharsis نہ کر رہا ہوتا تو کب کا انقلاب آجاتا کسی نہ کسی صورت سے بھڑاس نکل جاتی ہے تو میدان عمل میں کمزوری اسکا نتیجہ ہو تا ہے ۔

عوام کی توجہ بٹانے کے لیے ہر روز عجوبہ خبریں پریس کانفرنس اور بیانات ہو تے ہیں جمہوریت بہت حسین چیز ہے ہم اس کے حسن پر فدا ہیں اسی لیے ہمارے شہر میں جمہور نے مقابلے کے لیے بیوٹی پالروں کی دھوم مچادی ہے ۔

ہمیں تو لگتا ہے جب چوکیدار یہ پوچھے کہ صاحب یہ جو آدمی آپ کا سامان لے جا رہا ہے اس کو روکوں یا نہ روکوں آپ کہیں تو اس کے لیے خط لکھوں رپورٹ لکھواؤں یا نہ لکھواؤں ایسی صورت حال میں سیکوریٹی رسک کے کیا معنیٰ ہوتے ہیں ۔

پاکستان کو وجود میں آکر پینسٹھ برس ہوگئے ہیں اس کو جتنا نقصان اس سے وفاء کے دعویداروں نے پہنچایا ہے اتنا شاید دشمنوں نے بھی نہیں ۔

اے اللہ وفاء داروں کو وفاء کی طاقت دے اور بے وفاؤں کو پاکستان کی دشمنی سے دور رکھ ۔
Syed Haseen Abbas Madani
About the Author: Syed Haseen Abbas Madani Read More Articles by Syed Haseen Abbas Madani: 79 Articles with 83255 views Since 1964 in the Electronics communication Engineering, all bands including Satellite.
Writing since school completed my Masters in 2005 from Karach
.. View More