کوئی فرق نہیں پڑتا

میں نے اخبار لپیٹ کر ایک جانب رکھا اور سوچنے لگا کہ ان خبروں سے کیا فرق پڑتا ہے؟ جب کہیں کوئی بھوک سے سسک سسک کر مر جاتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ جب بنت ہوا کو بازاروں میں برہنہ گھمایا جائے تو کونسی قیامت آ جاتی ہے؟ جب کسی کے مکان کی چھت گر جائے تو کیا فرق پڑتا ہے ؟ کسی کی نوکری چلی جائے کوئی یتیم ہو جائے یا کسی کی بیٹی اغوا کر لی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے ؟کونسا طوفان اٹھتا ہے جب جعلی دوائیوں سے کسی کے گھر کا واحد سہارا چھن جاتا ہے ؟ 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہونے سے کیا نقصان ہو جاتا ہے ؟ میں نے صحافت کے خار زار میں آبلہ پا سفر کیا ہے اور یہ سوچنے پرمجبور ہوں کہ کہیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ بنت ہوا کی عزت تار تار ہو تو ایوان صدر کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، جعلی دوائیاں مارکیٹ میں بکنے لگیں تو وزیر اعلی ہاﺅس کا نظام درہم برھم نہیں ہوتا ،غریب کے گھر کی چھت گر جائے تو گورنر اسی پروٹوکول سے نکلتے ہیں ۔ یہاں کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا قیامت اسی پر آتی ہے جو ظلم کا نشانہ بنتا ہے باقی سب اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔غریب کی داد رسی کرنے والے اس وقت تک قوم نہیں اٹھاتے جب تک میڈیا والے اپنے کیمرے ٹھیک نہ کر لیں ۔ ہم لوگ لاشوں پر سیاست کرتے ہیں اگر برا نہ لگے تو مجھے کہنا چاہیے ہم مردار کھا کر خوش رہنے والوں میں سے ہیں ۔ کس کو استشنا حاصل ہے کسے نہیں ؟ کونسا وزیر اعظم آئے گا اور کونسا نہیں آئے گا ؟ کس نے کس سے اتحاد کیا اور کس پر الزامات لگائے؟ کس کی طاقت سپریم ہے اور کس کی نہیں ؟ قانون سازی کا حق کسے ہے اور کسے نہیں ؟ کون قانون بنا سکتا ہے اور کون نہیں بنا سکتا؟کونسا منصوبہ کس کا ہے اور کون اپنے نام کی تختی لگا رہا ہے ؟ یہ سب باتیں محترم سہی مگر مجھے بس ایک سوال کا جواب دیں کہ ان میں عوام کہاں ہے؟ عوام کے مسائل کہاں ہیں ؟ جس غریب ہاری کی بیٹی اٹھائی گئی ہے اسے ان سے کیا مطلب ہے؟ جس کی ماں لوڈشیڈنگ کے دوران گرمی کی شدت سے مر گئی اس کا ان مسائل سے کیا تعلق ہے؟ جس کے گھر کی چھت گر گئی؟ جس کا بیٹا بھوک سے مر گیا؟ جسے تھانیدار نے ذاتی لڑائی کی بنا پر مجرم بنا دیا ؟ جس کی جمع پونجی ڈاکو لوٹ کر لے گئے ؟ جس کی بیٹی جہیز نہ ہونے کی بنا پر گھر بیٹھی ہے ان کا انبڑے ایشوز سے تعلق بتائیے؟کیا سیاسی پارٹیوں کا کام ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنا اور اپنی تجارت چمکانا ہے؟ میں اخبار میں عوام تلاش کرتا رہا اور معذرت کے ساتھ مجھے ہمارے تمام بڑے قومی مسائل میں کہیں عوام نظر نہیں آئے۔مجھے ان مسائل میں کہیں عوام کی داد رسی نہیں ملی ۔ آئین میں نت نئی ترمیمیں ضرور کریں کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے لیکن کیا ان ترمیموں میں براہ راست کہیں عوام کو کچھ ملنا ضروری نہیں ؟پاکستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہم آج تک 52-b سے باہر نہیں نکلے ہر دور میں سب سے پہلے ایک ترمیم لائی جاتی رہی اور کبھی 52-B ایوان صدر بھیج دی گئی تو کبھی اسے وزیر اعظم ہاﺅس کا رخ دکھا دیا گیا ؟ہاکستان کی سیاسی تاریخ میں اس قانون کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل رہی ہے ۔ یہ قانون محترم سہی لیکن کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ اس قانون سے عوام کو کیا ملا؟ایک غریب شخص کہ جس کا بیٹا علاج نہ ہونے کی وجہ سے مر گیا اس سے جا کر پوچھیں کہ یہ قانون اور اختیار کس کے پاس مناسب ہے صدر یا وزیر اعظم ؟ جو جواب وہ دے گا شاید میں یہاں نہ لکھ سکوں ۔ اس بھوکی ننگی قوم کو کب تک خواب بیچتے رہیں گے؟کب تک شیر اور بھٹو زندہ رہے گا؟ کب تک نعرے لگانے والے جیلوں میں اور ان نعروں کی بدولت پیسے کمانے والے فارم ہاﺅسوں میں عیش کرتے رہیں گے ؟ اس وقت سے ڈریں جب لوگ اقبال کے اشعار کا مفہوم جان لیں گے۔ یہ نہ ہو کہ جس کھیت سے دھکان کو روزی میسر نہ ہو وہ اسی کھیت کو آگ لگا دے ۔وہ فارم ہاﺅس جلا دیے جائیں جہاں اغوا شدہ لڑکیاں لائی جاتی ہیں اور ان کالم نگاروں کے ہاتھ توڑ دیے جائیں جو چند سکوں کی خاطر جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنانے کا فن جانتے ہیں ۔ ڈریں اس وقت سے جب قوم کہہ دے کہ جس نے قوم کے نام پر قرضہ لیا اور خود استعمال کیا وہی اس قرض کی واپسی کا ذمہ دار ہے۔ جو پیسہ قوم پرنہیں لگا ، جن ڈالروں سے غریب کو فائدہ نہیں ہوا اس کا ذمہ دار بھی غریب نہیں ۔ پھر سرے محل اور رائیونڈ جیسی جائدادیں اور سوئس بنکوں میں موجود رقم کسی کام نہ آئے گی۔ شعور کی ابتدائی سیڑھی پر جس دن قوم نے قدم رکھ دیا اس دن یہ حقیقت بے نقاب ہو جائے گی کہ ایوانوں میں بیٹھے درد دل رکھنے والے حکمرانوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ غریبوں کے مسائل ان کے مسائل ہی نہیں ہیں ۔ابھی وقت ہے اوراشرافیہ کو سوچنا ہو گاکہاس سے پہلے کہ عوام کو خبر ہو جائے اور وہ سوال کریں کہ جب کہیں کوئی بھوک سے سسک سسک کر مر جاتا ہے تو کیا ہوتا ہے؟ جب بنت ہوا کو بازاروں میں برہنہ گھمایا جائے تو کونسی قیامت آ جاتی ہے؟ جب کسی کے مکان کی چھت گر جائے تو کیا فرق پڑتا ہے ؟ کسی کی نوکری چلی جائے کوئی یتیم ہو جائے یا کسی کی بیٹی اغوا کر لی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے ؟کونسا طوفان اٹھتا ہے جب جعلی دوائیوں سے کسی کے گھر کا واحد سہارا چھن جاتا ہے ؟ 22 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہونے سے کیا نقصان ہو جاتا ہے ؟ پھر نہ یہ حکومتیں رہیں گی اور نہ عیاشیوں کے لیے ووٹ بنک رہے گا اگر لوگ جان گئے کہ بنت ہوا کی عزت تار تار ہو تو ایوان صدر کو کوئی فرق نہیں پڑتا ، جعلی دوائیاں مارکیٹ میں بکنے لگیں تو وزیر اعلی ہاﺅس کا نظام درہم برھم نہیں ہوتا ،غریب کے گھر کی چھت گر جائے تو گورنر اسی پروٹوکول سے نکلتے ہیں ۔ یہاں کسی کو کوئی فرق نہیں پڑتا قیامت اسی پر آتی ہے جو ظلم کا نشانہ بنتا ہے باقی سب اپنی سیاست چمکا رہے ہیں ۔غریب کی داد رسی کرنے والے اس وقت تک قوم نہیں اٹھاتے جب تک میڈیا والے اپنے کیمرے ٹھیک نہ کر لیں ۔منافقت کی اس سیاست میں عوام پر ہوئے ظلم سے سیاست دانوں کو صرف تب فرق پڑتا ہے جب الیکشن قریب ہوں ، جیسے آج کل سب عوام کے حقوق کے لیے نعرے لگا رہے ہیں لیکن پچھلے تین سالوں کا جائزہ لیں تو معلوم ہو گا کہ درحقیقت انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا-
Syed Badar Saeed
About the Author: Syed Badar Saeed Read More Articles by Syed Badar Saeed: 49 Articles with 49679 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.