پاکستان کے نقشے میں تبدیلی کس نے کی؟

کئی دنوں سے ایک بات بار بار ذہن میں چکرا رہی تھی کہ کیا پاکستان میں کسی کی آنکھیں کھلی ہوئی بھی ہیں یا سب کی سب آنکھیں بند ہیں جن میں عوام سے لے کر خواص ،ٹیکنو کریٹ سے لے کر بیوروکریٹ گورنرز سے لے کروزراءاعلیٰ اور ایوانِ صدر سے لے کر ایوانِ حکومت تک ،قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لے کر خفیہ اداروں تک کوئی بھی ایک منظر نہ دیکھ سکاکہ پاکستان کے نقشےپر کتنی دیدہ دلیری سے تبدیلی کر دی گئی اور کسی سے مشورہ تک نہیں کیا گیا نہ ہی اس کی وجہ عوام میں لائی گئی اب قومی مفادات کو بھی پامال کرنے کی کوششیں دھڑلے سے کی جارہی ہیں مانا کہ تقسیم ہند سے لے کر آج تک مسئلہ کشمیر حل نہ ہو سکا اور بھارت اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے اس معاملے کو اقوامِ متحدہ تک خود لے کر گیا اور اقوامِ متحدہ کی قراداد کہ جس پر کشمیریوں کو رائے شماری کا حق ہے وہ جس کے ساتھ چاہیں الحاق کر لیں اس پر بھارت آج تک کشمیر میں رائے شماری نہ کراسکا اور آج بھی دھڑلے سے کہتا ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے ۔حالانکہ قائد اعظم بھی کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیتے رہے اور یہاں تک کہہ گئے کہ کوئی غیرت مند قوم اپنی شہ رگ دشمن کے ہاتھ میں نہیں دیتی اور اسی معاملے یا تنازعے میںبھارت اور پاکستان کے درمیان تین خوفناک جنگیں ہوچکی ہیں جس میں مالی زیاں کے علاوہ سینکڑوں شہادتیں بھی پاک فوج کے حصے میں آئیں اور اس معاملے کو وجہ تنازعہ ہونے کی بنا پر ہی دونوں ملک ایٹمی طاقت بننے پر مجبور ہوئےاور چوتھی جنگ بھی اگر ہوئی تو اسی تنازے کے باعث ہوگی جس میں لاکھوں سے بھی زیادہ انسانی جانوں کے اتلاف کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اور ایٹم بم کے استعمال کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ دونوں ملکوں کے کئی شہر بھی صفحہءہستی سے نابود کردئے جائیں اور تنازعے کا سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ بھارت اپنے موقف سے ایک انچ بھی سرکنے پر تیار نہیں ہے اور پاکستانی قیادت اپنے قومی سلامتی کے اہم معاملے اپنے نقشے کو بھی تبدیل کر بیٹھی یہ سب غلطی سے تو نہیں ہوا ہاگا سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت ہی ہوا ہوگا سوال ہی ہے کہ آج جو پاکستان کا نقشہ ہے وہ کن بنیادوں پر تبدیل ہوا یہ تو قومی جرم ہے اور اس ذمہ دار دار ناقابلِ معافی ہیں مگر اس کا ادراک کسے ہے کیا کسی نے آج تک اس معاملے کو قومی سلامتی کے فارمولے کی کسوٹی پر پرکھنے کی کوشش کی ہے اور کیا واقعی یہ قومی سلامتی سے کھیلنے کی سازش ہے؟ کیا عام پاکستانی کو یہ حق حاصل ہے کہ کو اپنے عزیز وطن کے نقشے کی بے حرمتی کرنے والوں سے صرف جواب طلب کرسکیں کیونکہ سزا دینے کا اختیار تو بے چارے عام پاکستانیوں حاصل ہی نہیں ہے جو دل چاہے اس ملک کی اشرافیہ اس ملک کے وقار اور سرخروئی کو داﺅ پر لگا کر ڈنکے کی چوٹ پر کرجائیں اس معاملے پر ایک کڑوی حقیقت جو سامنے آتی ہے وہ یہ کہ بھارت کے حکمران ہوں یا عام بھارتی شہری وہ چاہے بھارت میں کتنا ہی واویلا اور دنگا فساد کریں اور بھارت کو لوٹ کر کھا جائیں مگر جہاں قومی سلامتی کا معاملہ ہوتا ہے وہاں ساری جماعتیں ہی نہیں عام آدمی تک بھارت ماتا اور ترنگے کی عظمت کے گیت گاتا ہوا میدانِ عمل میں نکل آتا ہے اور بھارت پر کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتا نہیں کرتا مگر وائے قسمت پاکستان اور پاکستانیوں تم اور تمہاری آنے والی نسل کیا منہ دکھائے گی اللہ کے ہاں اپنے اسلاف کو کہ جس ملک کو کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کیا اور جسے جغرافیائی طور پر پورے دنیا سے عقل اور تدبر کی بنیاد پر منوایا اس پر اتنی خاموشی سے شب خون مار دیا گیا اور نجانے کن ہاتھوں نے اس نقشے میں ترمیم کر کے متنازع جموں اور کشمیر کو مٹا ڈالا اور سرکاری طور پر یہی تبدیل شدہ نقشہ دکھایا جارہا ہے کیا کشمیر کا فیصلہ ہو گیا ہے اگر ایسا ہوا ہے تو کب ہوا؟ کہاں ہوا اس بات کو منظر عام پر کیوں نہیں لایا گیا کن قوتوں نے اس میں ثالثی کا کردار ادا کیا اور کب کیا ؟ دونوں ممالک نے ایٹم اسی تنازعے کی وجہ سے بنائے اب وہ ایٹم بم کہاں اور کس پر استعمال کئے جائیں گے بھارت تو ظاہر ہے وہ تمام بم پاکستان پر ہی چلائے گا مگر ہم کس پر چلائیں گے کیونکہ بھارت کو تو ہم پسندیدہ ملک قرار دے چکے اور جو پسندیدہ ملک ہو اس پر بم تو نہیں مارے جاتے اس پر تو پھول برسائے جاتے ہیں بھارت کے بم کے جواب میں ہمارا غوری پھولوں کا گلدستہ پھینکے گا اور ہم بھارت کی بد معاشیوں کے باعث اسے پسند کرتے رہیں گے ابھی کچھ دن پہلے ہی ایک وفاقی وزیر بھارت سے کنفیڈریشن کی تجویز تو دے ہی چکے ہیں شائد اس عظیم وفاقی وزیر کو علم ہو کہ پاکستان کے نقشے میں تبدیلی کی وجوہات کیا ہے اور نقشے کے بالکل اوپری حصے میں دو حصوں ایک گلگت ،بلتستان اور دوسرا متنازعہ جموں کشمیر میں سے صرف گلگت ،بلتستان کو ہی کیوں دکھایا جا رہا ہے متنازعہ ریاست کشمیر کو کیوں چھپا دیا گیا اس کا جواب قوم مانگ رہی ہے کیا اس کا جواب قوم کو دیا جائے گا -
 

image
image 
                                                                 پرانا                                                              نیا
Mukhtar Asim
About the Author: Mukhtar Asim Read More Articles by Mukhtar Asim: 12 Articles with 8403 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.