لفظی ہیر پھیر

قارئین و تمام دوستوں سے معذرت کہ میں تقریباً پورامہینہ ایڈیٹوریل صفحات سے اپنی اور بیٹے کی بیماری کے باعث غیرحاضر ہونے کے بعد اپنی حاضری کا احساس دلانا چاہوں گا ۔اس دوران مجھے کئی ایل میلز موصول ہوئیں سب احباب کا میری خیریت دریافت کرنے کا شکریہ۔

مالی سال 2012-13ءکا 29 کھرب 60 ارب کا سالانہ بجٹ پیش کردیا جو گزشتہ سال سے 15.8فیصد زائد ہے۔بجٹ میں آمدنی17کھرب75ارب روپے اورمالیاتی خسارہ11کھرب84ارب روپے ہے، بجٹ میں جنرل سیلز ٹیکس کم نہ ہوا،اسٹیل کی صنعت کے لیے بجلی 2روپے فی یونٹ مہنگی کردی گئی،15شعبوں کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم کی مد میں دی جانے والی چھوٹ ختم کردی گئی۔

اس بجٹ میں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 20فیصد اضافہ کر دیا گیا لیکن حضرت مہنگائی بھی تو 100فی صد زیادہ ہو گئی ہے،4لاکھ روپے سالانہ آمدنی والے کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیا لیکن یہ ٹیکس یوٹیلٹی بلز، ٹیلی فون کارڈز اور کئی دوسرے طریقوں سے واپس ہو جانے والی بات مت بھولئے گا۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے 183 ارب روپے مختص لیکن بجلی نئی حکومت ہی لائے گی کیونکہ انہوں نے واپڈا کی پیمنٹ کے علاوہ نجی بجلی گھروں سے بھی پیسے کھا رکھے ہیں ،چائے ، سیمنٹ، ربڑ، ادویات ، کتب، سٹیشنری، ہائبرڈ گاڑیاں سستی ، سگریٹ،سریا اورکھاد کو مہنگا کر دیا گیا۔ جب کھاد مہنگی ہو گی تو سمجھیں پھر گندم،چاول،سبزی اور فروٹ بھی عوام کی قوت خرید سے کہیں کوسوں دور چلا جائے گا ، 10اشیاءپر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم ، ادویات کی تیاری میں استعمال ہونے والے 94 آئٹمز پرکسٹم ڈیوٹی ختم ، جنرل سیلز ٹیکس کی مختلف شرحوں کا خاتمہ کر کے16فیصد یکساں جی ایس ٹی لاگو، کسٹم ڈیوٹی 35 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد ،وزیراعظم ہاﺅس کو اعلیٰ تعلیمی ادارے میں تبدیل کیا جائے گا لیکن معتبر ذرائع کے مطابق سزا یافتہ وزیرا عظم اپنی تعلیم کو استعمال کرتے ہوئے خود گھر نہیں جائیں گے، شمسی ٹیوب ویلوں پر سبسڈی دینے کا فیصلہ مگر یہ ٹیوب ویل روایتاً حکومت کی من مرضی پر جیالوں کی زمینوں پر ہی نصب ہونگے انشا ءاللہ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 70 ارب روپے مختص جس کو پہلے کی طرح نہ صرف ڈمی افراد میں تقسیم کیا جائے گا بلکہ اس سے کئی ایک شہر و دیہات میں کوئی کوئی گلی پکی کر کے بے نظیر انکم سپورٹ کا بورڈ لگانے پر بھی صرف کیا جائے گا۔ کارڈ ہولڈرز کو یوٹیلٹی سٹورز پر 10 فیصد خصوصی رعایت،ایک لاکھ پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کوکام کے مواقع فراہم کیے جائیں گے لیکن شرط یہ ہوگی کہ وہ کام کریں، جب تک حکومت برسرِروزگار ہے کسی کو روزگا ر ملنے کی کوئی توقع نہیں، پنشن اسکیمیں ٹیکس سے مستثنیٰ لیکن پنشن کے حصول میں وہی روایتی دھکے فری ملیں گے، مینوفیکچررز کو ود ہولڈنگ ایجنٹ بنانے کی تجویزدی گئی ہے۔

فرمان جاری یہ ہوا کہ یہ بجٹ عوامی ہے اور اس میں عوام کے لئے بہت ہی سہولیات رکھی گئی ہیں۔عوام اگر ووٹ دینے میں بہت جذباتی ہے لیکن سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے عاری نہیں ۔عوام کو اتنا تو پتہ ہے کہ جو حکمران انہیں گزشتہ چار سال کوئی ریلیف نہیں دے سکے وہ اب آخری سال عوامی خدمت کے نام پر کون سا ”چن“ چڑھا رہے ہیں؟لیکن اس بجٹ کا اگر عملاً جائزہ لیا جائے تو اس لحاظ سے یہ بجٹ بہت ہی غیر معروف ہے۔اگر بجٹ کا ٹو دی پوائنٹ جائز ہ لیا جائے تو یہ مکمل لفظی ہیر پھیر ہے۔

اس حکومت نے وزیر تبدیل کرنے میں پاکستانی تاریخ میں پہلا نمبر لیا ہے اور ان کا نام گینز بک میں آنے کے مکمل چانس ہیں ۔دنیا میں وزیر تبدیل کرنے سے حالات تبدیل ہو جاتے ہیں مگر ہمارے ملک میں اس حکومت نے نئی روایت ڈالی ہے کہ یہاں وزارت کا قلمدان محض اس لئے تبدیل کیا جاتا ہے تاکہ عوام کی توجہ کسی بھی اہم ایشو سے ہٹ جائے مگر ایشو اپنی جگہ باقی رہے۔اس وقت عوام کو مہنگائی ،لوڈ شیڈنگ اور کرپشن نے پوری طرح جکڑ رکھا ہے۔یہاں عوام حکومت کو روز دبے اور کھلے عام لفظوں میں گالیاں نکالتی ہے مگر معمول کے ہونے والے اجلاسوں میں یہی رپورٹ ملتی ہے کہ شکر ہے عوام حکومت کی ”بہترین“ کارکردگی سے خوش ہے۔قارئین!نجانے حکومت کی وہ کونسی”بہترین“ کارکردگی ہے جس سے حکومت خوش فہمی کا شکار ہے۔ہمارے ٹی وی تو روز کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور بجلی کے خلاف کلاشنکوف گروپ کی فائرنگ کی خبریں دکھاتے ہیں۔ہمیں ہر روز امریکہ کے ڈرون حملوں کی خوش خبریاں ملتی ہیں۔ہمیں ہرروز پورے ملک میں بیس بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے ثبوت ملتے ہیں۔ہمیں ہر ہفتے چار دن سی این جی نہ ملنے کی تکلیف دہ صورت حال دکھائی دیتی ہے۔ہمارے نوجوان ہر روز بے روزگاری سے تنگ آ کر بھیک مانگتے ہیں یا کوئی اور غلط کام کر نکلتے ہیں۔ہماری ملک کی عورتوں روز تذلیل ہوتی ہے ،کوئی ونی چڑھتی ہے،کوئی اغواءہوتی ہے اور سال اس کی عزت لٹتی رہتی ہے،کوئی پٹرول چھڑک کر آگ لگا لیتی ہے اور کسی پر تیزاب چھڑک دیا جاتا ہے۔یہ سب عورتوں کی حرمت پر ندامت کے حرف ہیں لیکن ان کی عزت کی بحالی کے لئے کوئی ”بہترین“ اطلاع موصول نہیں ہوتی۔ میری جان یہ بجٹ لفظی ہیر پھیر ہے جس سے عوام کے سر پھرتے ہیں؟
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 35236 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More