شہید جمہوریت کا سوگ مناؤں کہ جمہوریت کی شہادت کا ماتم

 میں بڑا سست ہوں مرحوم منیر نیازی کی طرح “ ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں “ شہید جمہوریت کی برسی (جو کہ آدھی گزر چکی) کے حوالے سے اب کچھ تحریر کر رہا ہوں گڑھی خدا بخش میں میلہ کی سی بھیڑ بھاڑ ہے دیگر میلوں کی طرح یہاں بھی“ صاحب مزار“ کے “کردار و افکار“ کا بے جان فلسفوں ، کھوکھلے نعروں،جھوٹے وعدوں ، عمل سے محروم ارادوں، حقائق سے عاری تقریروں کے ذریعے بڑے خشوع و خضوع اور سنجیدگی سے مذاق اڑایا جا رہا ہے اور مقام حیرت یہ ہے کہ حضرت سجادہ نشین آستانہء عا لیہ ھذا اس سارے عمل کی روح رواں ہیں -

روٹی ، کپڑا اور مکان ۔۔۔۔۔۔ طاقت کا سر چشمہ عوام۔۔۔۔۔۔۔ جیسے خوبصورت خیالات کے خالق کی جماعت بر سر اقتدار ہے اور عوام کے پیٹ میں روٹی کی جگہ بھوک ٹھونس دی گئی، تن پر کپڑوں کی بجائے عریانی سجا دی گئی اور مکان کیا جائے امان تک چھین لی گئی ہے لاشوں سے اٹے وطن عزیز کے گلی کوچے ، بم دھماکوں سے دھواں دھواں فضا ، ڈرون حملوں سے تار تار ہوتی قومی حمیت ، معاشی بد حالی ، روز بروز بڑھتی مہنگائی ، اجڑی کوکھیں ، لٹی پٹی سہاگنیں آئے دن اپنے گھروں میں محصور دہشت گردی کی بھینٹ چڑھہ جانے والے (کئی مقتول) منصور مختار اور مسعود مختار قائد عوام کی روح سے سوالی ہیں کہ کیا یہ وہ طاقت ہے جس کا سر چشمہ عوام ہیں -

نہ جانے کیوں استاذالشعراء محترم سید صائم کرنالی آللہ انہیں سلامت رکھے یاد آ گئے وہ اکثر فرمایا کرتے ہیں کہ ہم بھی قائد اعظم کی زیر قیادت بڑے پر جوش نعرے لگایا کرتے تھے “لے کے رہیں گے پاکستان ، بن کے رہے گا پاکستان “ اگر معلوم ہوتا کہ ایسا پاکستان بنے گا تو خدا کی قسم کبھی نعرے لگا کر قیام پاکستان کی حمایت نہ کرتے بلکہ مخالفت کرتے
جس ملک میں حاکم ڈرتے ہوں
دہشت گردی سے مرتے ہوں
جب گھر میں بلائے جاتے ہوں
بندوق کے سائے جاتے ہوں
جہاں عصمتیں ، صبح و شام لٹیں
جہاں خاص لٹیں ، جہاں عام لٹیں
جہاں دین لٹے ، جہاں دھرم لٹے
جہاں پیار لٹے ، جہاں بھرم لٹے
جہاں معبد خوں میں نہائے ہوں
جہاں سب منظر دھندلائے ہوں
جہاں ہر سو ظلم کے پہرے ہوں
جہاں غم کے موسم ٹھہرے ہوں
جہاں منصف و حاکم اندھے ہوں
جہاں مکر و فریب کے دھندے ہوں
جہاں صبحیں کالی کالی ہوں
جہاں راتیں جیسے گالی ہوں
جہاں فکر اور فن بکاؤ ہوں
جہاں تن اور من بکاؤ ہوں
جہاں مہنگائی کی ڈائن ہو
جہاں رکھوالا ہی خائن ہو
ہر آدم زاد سے اے لوگو
اپنے ہمزاد سے اے لوگو
صد ادب ہمیں یہ کہنا ہے
کب تک ہمیں یہ سب سہنا ہے
اقبال نے کب یہ سوچا تھا
قائد نے کب یہ چاہا تھا
کہ ایسا پاکستان بنے
جو ظلمت کی پہچان بنے

اب آپ ہی فرمائیے شہید جمہوریت کا سوگ مناؤں کہ جمہوریت کی شہادت کا ماتم کروں ؟؟
Dr Qamar Siddiqui
About the Author: Dr Qamar Siddiqui Read More Articles by Dr Qamar Siddiqui: 12 Articles with 53334 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.