امریکہ کی غنڈہ گردی۔:۔ دنیا کو سوچنا ہوگا

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

دوسری جنگ عظیم کی ابتداءہٹلر کے اس تحریک سے ہوئی تھی جس میں ہٹلرنے مدعا پیش کیا تھا کہ جس طرح جرمنی میں بہترین فصل پیدا ہوتی ہے۔اسی طرح جرمنی میں بہترین ذہن بھی جنتے ہیں۔چنانچہ پوری دنیا پراقتدار کا حق صرف جرمنی کو حاصل ہے۔چنانچہ اس نے دنیا کی تسخیرکا ارادہ کرلیا اور جرمنی کے لوگوں نے اسے سپورٹ کیا۔جس کی وجہ سے دنیا نے وہ تباہی دیکھی جسے آج بھی دوسری جنگ عظیم کی صورت میں یاد کرکے ہر کسی کے آنسو رواں ہوجاتے ہیں۔لیکن تاریخ شاہد ہے کہ اپنے ناپاک عظائیم کوہٹلرنے مرتے دم تک حقیقت کا روپ نہیں دیا۔بلکہ بقول شخصے :۔خود تو جی نہ سکا۔ہمیں جینے نہ دیا۔

آج امریکہ بھی ہٹلرکے نقش قدم پر چلتے ہوئے دنیا کو تیسری جنگ عظیم کی طرف لے کر جارہاہے۔لیکین ایسا کرنے سے پہلے امریکہ کو سوبار ماضی میں جھانک کردیکھنا ہوگا۔کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا کے تسخیر کا جو لائحہ عمل واشنگٹن ڈی سی میں بیٹھ کرامریکہ کے ناخدابنارہے ہیں۔اس میں امریکہ کا وجود ہی قصہ پارینہ بن کر امریکہ کے آنے والی نسلوں کے لیئے نشان عبرت بن جائے۔آج امریکہ نے پوری دنیا میں دہشت وبربریت کا جو کھیل شوروع کررکھا ہے۔دنیا جانتی ہے کہ اس سے ہرملک،ہرقوم اور ہرفرقہ نالاں ہے۔لکین پھر بھی امریکہ کی غنڈہ گردی بدستور جاری ہے۔خون کے ندیاں بہائے جارہے ہیں،لاشوں کے انبارلگ گئے،اور دھرتی کے سینے پر ظلم وبربریت کی ایک ایسی داستان رقم ہورہی ہے کہ جس کو دیکھ کرہر آنکھ پُرنم ہے۔ہرچہرہ افسردہ ہے۔لیکین پھربھی ہرلب خاموش ہے ہرزبان پر پہرے ہیں۔لیکین آج اس کالم کی وساطت سے ہم دنیا بھرکے انسانوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں۔کہ اب مزید امریکہ کی غنڈہ گردی پرخاموش رہ کر آپ نہ صرف انسانیت کے مجرم بنتے جارہے ہیں بلکہ وہ دن دور نہیں جب آپ بھی امریکہ کے نشانے پر ہونگے۔اس لیئے آج ہی ہمیں مل کر امریکہ کی غنڈہ گردی کے خلاف اواز اٹھانی ہوگی۔ہمیں ملکربین الاقوامی سطح پر امریکہ کے خلاف ایک تحریک شوروع کرنی ہوگی۔تاکہ دہشت وبربریت کا جو کھیل امریکہ دھرتی کے سینے پر کھیل رہا ہے۔مزید بے گناہ انسانوں کا خون دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد کے ہاتھوں نہ بہہ پائے۔ہمیں مل کر انسانیت کے علمبردار تنظیموں کو مجبورکرنا ہوگا کہ وہ امریکہ کے ناکردوپرمزید چپ کا روزہ توڑ دیں۔امریکہ جوآج اپنے آپ کو امن کا ٹھیکدار کہہ رہا ہے اسکے ہاتھوں دنیا کاامن نیست ونابود ہوچکا ہے۔آج اسی امریکہ کے ہاتھوں دہشت گردی اپنے عروج پر ہے۔اور کیوں نہ ہوگی جب کسی بے گناہ کا خون بہتا ہے تو اسکا غمزدہ پریوار بدلہ لینے کے لیئے کسی بھی حد سے گزرسکتا ہے۔اور نتیجے میں کسی بھی ہونے والے نقصان کی تمام تر ذمہ داری دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد ملک امریکہ پر عائد ہوتی ہے۔جو اپنے ناپاک ارادوں کی تکمیل کے لیئے بے گناہ اور نہتے لوگوں کا قتل عام کرتا جارہا ہے۔

آج انسانیت کے ناطے تمام انسانوں کو امریکہ کی عیاری پرسنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔کہ امریکہ آج امن کے نام پردنیا بھرمیں جو گھناونا کھیل کھیل رہا ہے اسکاانجام کیا ہوگا۔کیا سچ مچ امریکہ دنیا کا اتنا خیرخواہ ہے کہ صرف امن کی خاطرڈالروں کو پانی کی طرح بہارہا ہے۔یا پھر اسکے پیچھے امریکہ کا دنیا کی تسخیر کے ناپاک ارادے پوشیدہ ہے۔ہر تعصب اور ہر نفرت کو بالائے طاق رکھ کرآج دنیا کو اس بات پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا کہ امریکہ کے اصل مقاصد کیا ہے۔اور میرے خیال میں کسی بھی ذی ہوش انسان کو یہ سمجھنے میں ذرا بھی دیر نہیں لگے گی کہ امریکہ صرف اپنے مفادات کے لیئے برسر پیکار ہے۔عراق میں معدنی وسائیل کو اپنے قبضے میں لیکرامریکہ نے آج تک دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی۔کہ جن تباہ کن کیمیائی ہتھیاروں کے لیئے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر صدام حکومت کا تختہ اُلٹا تھا۔آخر وہ تباہ کن کیمیائی ہتھیار کہاں گئے۔اسے زمیں نگھل گئی یا آسماں کھا گیا۔اسی طرح طالبان حکومت کا تختہ الٹ کر امریکہ کو جنوبی ایشیاءمیں اپنے حریف ملکوں کے لیئے ایک بہترین اڈہ تو میسر آگیا۔لیکین القاعدہ نیٹ ورک کو ختم کرنے کے دعوے کہاں گئے۔آج امریکہ جن طالبان اور القاعدہ کے ساتھ مذاکرات کی باتیں کررہا ہے۔کیا امریکہ دنیا کو یہ بتانا پسندکریگا کہ آخر امریکہ دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات پر کیوں مجبور ہے۔بات صاف اور واضح ہے کہ امریکہ کو دہشت اور دہشت گردوں سے کوئی سروکار نہیں۔وہ تو صرف اپنے مقصد کے حصول کے لیئے سرگرداں ہے۔اور جب امریکہ اپنے مقصد کے حصول میں کامیاب ہوتا ہے۔تو پھر اپنے حلیف ملکوں کو بھی دہشت گردوں کی صفوں میں لاکھڑاکردیتا ہے۔

میں آج اس کالم کی وساطت سے تمام بنی نوع انسان کو پیغام دینا چاہتا ہوں۔کہ امریکہ کی لگائی ہوئی آگ جلد پوری دنیا میں پھیلنی والی ہے۔اور اگر اس آگ کے خلاف ہم نے آج ہی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی۔تو بہت جلد اسکے شعلے ہرطرف نظرآئینگے۔نہ ہی چین محفوظ ہوگا اور نہ روس کی ریاستوں میں امن قائم رہ پائیگا۔نہ ہی بھارت کے لوگ آرام سے رہ پائینگے اور نہ ہی ایران خوشحال ہوگا۔افریقہ سے لیکریورپ تک ہر طرف امریکہ کے ہاتھوں انسانیت کا اس بے دردی کے ساتھ خون ہوتا رہیگاکہ سب کے لیئے زندگی ایک عذاب بن جائیگی۔اس لیئے اب بھی وقت ہے۔آگے بڑھ کرامریکہ کی غنڈہ گردی کے خلاف اواز اٹھاکرانسانیت کا فرض ادا کیجیئے۔ورنہ بخدا:۔نہ رہیگا بانس اور نہ بجے گی بانسری۔
Shah Faisal Shaheen
About the Author: Shah Faisal Shaheen Read More Articles by Shah Faisal Shaheen: 8 Articles with 6860 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.