دو تہائی اکثریت

2018کے الیکشن بارے میری پیشنگوئی اورتجزیہ چونکہ سوفیصدغلط ثابت ہوچکاتھااس لئے اسے پکایقین تھاکہ اب کی باربھی یہ جوکہے گا وہ سوفیصدنہ بھی ہواکم ازکم اسی نوے فیصدتوغلط ثابت ہوگاہی۔اسی لئے اس نے آستین اوپرچڑھاتے ہوئے کہاکہ جوزوی صاحب عمران خان کے بارے میں اب کیاخیال ہے۔؟یہ ان دنوں کی بات ہے جب نہ چاہتے ہوئے بھی کپتان اپنے کھلاڑیوں سمیت راتوں رات گراؤنڈسے باہرہوگئے تھے۔تحریک عدم اعتمادکی کامیابی اورمشکل ونامساعدحالات میں اقتداروحکمرانی کابوجھ پی ڈی ایم کے کندھوں پرڈالنے کواکثرلوگ کپتان کے روشن مستقبل کی نویدسمجھ رہے تھے مگرمیں اس منطق اورفلسفے سے اتفاق کیا۔؟کسی بھی اینگل سے ماننے کے لئے تیارنہ تھا۔حالانکہ ان لوگوں کی رائے،بات اورمؤقف میں کافی حدتک وزن تھا،ان کاخیال تھاکہ ایک ایسے وقت میں جب ملک معاشی طورپرتباہ اوردیوالیہ ہونے کے قریب ہے تحریک عدم اعتمادکے ذریعے اقتدارکابوجھ پی ڈی ایم کے کندھوں پر ڈالناگیارہ جماعتی اتحادکوگندااوربدنام کرنے کے سواکچھ نہیں،یہ مستقبل قریب میں کپتان کو دوتہائی اکثریت دلانے کی ایک چال ہے۔ویسے جن حالات میں کپتان کونکال کراقتداروحکمرانی کابوجھ پی ڈی ایم کے کندھوں پرڈالاگیاتھاوہ حالات سچ میں پی ڈی ایم کے لئے خراب کیا۔؟بلکہ بہت ہی خراب تھے۔مہنگائی،غربت اوربیروزگاری سمیت ملک کی معاشی تباہی اوردیوالیہ پن جیسے عمران خان کے بہت سارے گناہ یکدم کپتان کے کندھوں سے ہٹ کر پی ڈی ایم کی جھولی میں آن گرے تھے۔پھرواقعی مسائل ومصائب کی وجہ سے جولوگ پہلے کپتان کوگناہ گارکہتے وسمجھتے تھے وہ پھرپی ڈی ایم والوں کوہی تمام مسائل اورگناہوں کی جڑسمجھنے اورکہنے لگے۔یہ سب باتیں کھلی کتاب کی مانندظاہراورسامنے تھیں لیکن میں نے پھربھی کہاکہ عمران خان کے بارے میں میراوہی خیال ہے جوآپ جیسے بہت سوں کانہیں۔کپتان کی کہانی ختم ہوچکی،دوتہائی اکثریت تودورمستقبل قریب میں عمران خان سادہ اکثریت سے بھی حکومت میں نہیں آسکتے۔میری بات سن کروہ قہقہے لگانے لگے،کپتان دوتہائی اکثریت سے واپس آرہے ہیں اورآپ کہتے ہیں کہ سادہ اکثریت سے بھی نہیں آسکتے،آپ کواگراپنی بات کااتنایقین ہے توچلوایک شرط لگاتے ہیں میں کہتاہوں جون 2023سے پہلے کپتان دوتہائی اکثریت سے واپس آئینگے نہ آئے تومیری طرف سے دس ہزارروپے آپ کاانعام اوراگرآگئے توآپ مجھے دس ہزارانعام دیں گے۔میں نے کہاشرط لگاناحرام ہے،وہ کہنے لگے چلیں کھاناکھانالگ گیا۔میں نے کہاشرط میں کھانابھی توحرام ہے۔کہنے لگے چلوشرط نہیں بھائی چارے میں کھاناکھالیں گے۔میری اوران کی کپتان اوردوتہائی اکثریت والی یہ باتیں یہیں ختم ہوئیں۔کچھ دن بعدایک شادی تقریب میں شرکت کے لئے مجھے بٹگرام کے علاقے ککڑشنگ جاناپڑا،وہاں صبح ناشتے کی میزپرمیں چپ چاپ بیٹھاتھاکہ قریب ستراسی سالہ ایک سیاسی باباکپتان کے ایسے گن گائے جارہے تھے کہ جیسے یہ فوادچوہدری یاشیخ رشیدکے کوئی بڑے بھائی یاماموں کے بیٹے کامران کے داداہوں۔آس پاس بیٹھے لوگوں کومتوجہ کرتے ہوئے وہ کہنے لگے کہ کپتان کوویسے نہیں نکالاگیاہے،تم دیکھ لیناکپتان 2023میں دوتہائی اکثریت کے ساتھ دوبارہ واپس آئیں گے۔یہ دوتہائی اکثریت والی بات سے مجھے کچھ جھٹکاسالگااورمجھے فوراًوہ دوتہائی اکثریت والے اپنے صاحب یادآنے لگے،میں سمجھ گیاکہ اس قبیل سے تعلق رکھنے والے سیاسی بچوں اورجاہل جوانوں کے ساتھ نادان بزرگوں کاکنکشن تقریباًایک ہی ہے۔اگلے ایک دوہفتوں بعداچانک میراگاؤں جاناہوا۔ہمارے گاؤں میں پی ٹی آئی کے ایک دواستادزبانی کلامی سیاسی تبصروں اورتجزیوں میں بڑی شہرت رکھتے ہیں۔اتفاق سے ایک دن میراان دونوں سے ایک ہی جگہ آمناسامناہوا۔باتوں باتوں میں بات جب سیاست اورسیاسی حالات تک پہنچ گئی تووہ دونوں کہنے لگے کپتان دوتہائی اکثریت سے واپس آرہے ہیں۔شاگردوں کے بعداستادوں کی زبان سے جب میں نے دوتہائی اکثریت والے الفاظ سنے تومجھے یقین ہوگیاکہ یہ دوتہائی اکثریت والاسبق ویسے زبان زدعام نہیں ،یہ لازمی طورپران لوگوں کوکسی نے پڑھایاہوگا۔استاداورشاگردوں کویہ دوتہائی اکثریت والاسبق کس نے پڑھایاتھا۔؟اس کے بارے میں تو علم نہیں لیکن یہ پتہ ضرورہے کہ میرے والے صاحب سے لیکران استادوں تک جنہوں نے یہ سبق پڑھایاتھایہ سوفیصدغلط اورغیرنصابی تھا۔سیاست کے نصاب میں یہ سبق کہیں نہیں کہ جسے دھکے دے کراقتدارکی گلی سے نکالاجائے اسی موسم وسیزن میں وہ دوتہائی اکثریت لیکرواپس آئے۔کپتان جیسے دھتکارے لوگوں کواقتدارمیں واپس آنے کے لئے سال نہیں پھرپانچ سالے لگتے ہیں۔یہ بات اب غالباًاستاداورشاگردسب سمجھ گئے ہیں تب ہی توکپتان سے لیکرکھلاڑیوں تک سارے دوتہائی اکثریت سے خاموش ہیں ورنہ دوتہائی اکثریت والے قصے اورکہانیاں سن سن کرکان پک گئے تھے۔2023آدھاگزرچکا،جون بھی رخصت ہونے کے قریب ہے،دوتہائی اکثریت کیا۔؟کپتان ایک تہائی اکثریت سے بھی واپس نہیں آئے اورنہ ہی عمران خان کے جلدواپس آنے کے کوئی امکانات ہیں کیونکہ موجودہ حالات میں دوردورتک دوتہائی اکثریت والی کوئی فلائٹ نظرنہیں آرہی۔کپتان اورکپتان کے کھلاڑیوں ،اپنے والے صاحب ،اس بزرگ اوران استادوں سے معذرت کے ساتھ یہ توہم نہیں کہہ سکے کہ کپتان دوتہائی اکثریت سے واپس آرہے ہیں لیکن یہ یقین سے کہہ رہے ہیں کہ کپتان سادہ نہیں بلکہ دوتہائی اکثریت سے گئے ہیں اوردوتہائی اکثریت سے جانے والے پھراتنی جلدی واپس نہیں آتے۔

Umar Khan Jozovi
About the Author: Umar Khan Jozovi Read More Articles by Umar Khan Jozovi: 210 Articles with 132858 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.