حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم غیر مسلموں کی نظر میں

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
اگر ہم تخلیق کائنات سے لیکر آج تک کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو قانون کی عمل داری ہو انصاف کی بات ہو حقوق اللہ کی پیروی ہو حقوق العباد کا معاملہ ہو زندگی گزارنے کا صحیح تعین ہو یا شریعت کی پابندی ہو جائز ناجائز کی تفریق ہو حتی کہ کوئی بھی معاملہ ہو ان تمام معاملات کو بخوبی سرانجام دینے میں ہم کسی کا نام لیں گے تو وہ میرے اور آپ کے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی ذات اقدس یے جن کی زندگی اور ایک ایک عمل ہمارے لئے مشعل راہ ہیں رب الکائنات کے حکم کی پیروی کرنے کا صحیح راستہ ہمیں آپ علیہ وسلم کی سنتوں ہر عمل کرنے سے ملتا ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں محسن انسانیت آقائے دوجہاں سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے سوا کوئی شخص ہمیں تاریخ انسانیت میں ایسا نظر نہیں آتا جس نے پورے انسان کو بلکہ پورے کے پورے معاشرے کو اندر سے بدل کر رکھ دیا ہو آپ علیہ وسلم کے کردار اور تعلیمات کی وجہ سےانسانیت کو نہ صرف نشاہ الثانیہ حاصل ہوئی بلکہ اپ علیہ وسلم نے اپنے قول و فعل سے تہزیب و تمدن اسلامی کو روشن کرتے ہوئے بین الاقوامی دور تاریخ کا آغاز بھی کیا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس پورے کرہ ارض پر اگر ہم نظر دوڑائیں تو ہمیں واحد سرکار علیہ وسلم کی ذات ایسی نظر آتی ہے جس کی تعریف میں اہل ایمان مسلمانوں نے تو بہت کچھ کہا لیکن غیر مسلم بھی آپ علیہ وسلم کے بارے میں تعریفی کلمات کہنے پر مجبور ہوگئے اور آج ہم اپنی اس تحریر میں ان غیر مسلموں کا ذکر کریں گے جنہوں نے سرکار صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بارے اپنی اپنی رائے کا اظہار کیا انہوں نے کیا کہا وہ بھی ذکر کریں گے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں سب سے پہلے ہم جس شخصیت کا ذکر یہاں کریں گے وہ ہیں برطانیہ کے معروف نوبل انعام یافتہ ڈرامہ نویس ، افسانہ نگار ، سیاست دان اور ناول نگار جارج برنارڈشا ۔۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے مذہب کی حیران کن استقامت کی بنیاد پر ہمیشہ تعظیم کی ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وہ واحد مذہب ہے جس میں بڑی گہرائی ہے اور یہ ہی چیز لوگوں کے لئے دلکش ثابت ہوئی ہے انہوں نے اس وقت یہ بات کہی تھی کہ میں محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے مذہب کے بارے میں یہ پیشنگوئی کرتا ہوں کہ اج جسے ہم یورپ کہتے ہیں وہاں بھی اس مذہب کو مانا جانے لگے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں جارج برنارڈشا نے اس وقت یہ بات بھی کہی کہ ہم جس دور میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں اگر اس دور میں حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم جیسی شخصیت دنیا کی قیادت کے لئے ہوتی تو وہ تمام عالمی مسائل کو بخوبی حل کرلیتے اور ہم لوگ خوش بختی اور اتفاق پر مبنی زندگی گزار رہے ہوتے جس کی بہت زیادہ ضرورت ہے ۔

نپولین بوناپارٹ۔۔۔ فرانس کا ایک جنگجو سپہسالار اور اسمارٹ اس نے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بارے میں کہا کہ آپ علیہ وسلم امن اور سلامتی کے ایک عظیم لیڈر تھے اپنی سخصیت کی انفرادیت کی وجہ سے اپنے فدائیوں کو اپنے ارد گرد جمع کرلیا تھا آپ علیہ وسلم کے دور میں بہت قلیل مدت میں مسلمانوں نے آدھی دنیا کو فتح کرلیا تھا جھوٹے خدائوں اور بت پرستی کا مکمل خاتمہ کردکھایا آپ علیہ وسلم جیسی خوبیوں کا مالک اگر کوئی اور ہوتا تو وہ خدائی کا دعوےدار ہوجاتا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں انگریزی زبان میں لکھے جانی والی درجنوں مختصر کہانیوں ، معاشرتی تجزیوں ،طنز و مزاح اور سوانح عمری کے لئے مشہور اور معروف مصنف جنہیں آجکل ان کی لکھی ہوئی سائنس فکشن پر درجنوں ناولوں کی وجہ سے لوگ یاد کرتے ہیں وہ ہیں ایچ جی ویلز

ایچ جی ویلز۔۔۔۔ انہوں نے سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی انسان میں کوئی خاص اور انفرادی خصوصیات نہ ہوں تو وہ اپنے قریبی ساتھیوں کے دل پر کیسے گھر کرسکتا ہے آپ علیہ وسلم کی شخصیت کی سچائی اور صداقت کا یہ بہت بڑا ثبوت ہے کہ جو آپ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ قریب تھے اور آپ علیہ وسلم کو زیادہ جانتے تھے وہ سب سے پہلے ایمان لائے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایچ جی ویلز نے کہا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا جو آپ علیہ وسلم کی رفیقہ حیات بھی تھی اور سب سے پہلے ایمان لانے والی خاتون بھی تھیں اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہہ جو سب سے زیادہ آپ علیہ وسلم کے ساتھ رہے اور سب سے پہلے ایمان لانے والوں میں تھے اور اپنا سب کچھ آپ علیہ وسلم پر قربان کردیا اپ رضی اللہ عنہ جیسے جانثار صحابی کا ایمان لانا آپ علیہ وسلم کی صداقت کا بہترین ثبوت ہے ۔

میرے واجب الاحترم پڑھنے والوں سلاطین ترک جیسی معروف کتاب کے مصنف اور ایک اور غیر مسلم شخصیت جس نے آپ علیہ وسلم کے بارے میں اپنے خیالات کا اطہارکیا ان کا نام ہے

اسٹینلے لین پول۔۔۔اپنا اظہار خیال کرتے ہوئے اس نے کہا کہ جب مکہ کو فتح کرکے فاتحانہ انداز سے حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم اپنے آبائی شہر پہنچے تو وہ لوگ جنہوں نے آپ علیہ وسلم کو تکلیفیں پہنچائیں اور آپ علیہ وسلم کے جانی دشمن تھے آپ علیہ وسلم نے سب کو معاف کردیا وہ کہنے لگا کہ یہ ایسی پاکیزہ فتح تھی جس کی مثال ساری تاریخ اسلام میں نہیں ملتی ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنےوالوں تاریخ میں جب بھی ہندوستان کا نام آتا ہے وہاں مہاتماگاندھی کا نام ضرور لیاجاتا ہے مہاتما گاندھی کو اسلام سے ایک دلی لگائو تھا اور اسلام کی تاریخ کا مطالعہ ان کا مشغلہ بھی تھا اور شوق بھی انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بارے میں کیا کہا

مہاتما گاندھی۔۔۔۔ جب مغرب پر تاریکی اور جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں اس وقت مشرق سے ایک ستارہ نمودار ہوا ایک ایسا روشن ستارہ جس کی روشنی سے ظلمت کدے منور ہوگئے میں ہندوئوں کو کہتا ہوں کہ وہ اسلام کا مطالعہ کریں تاکہ وہ بھی میری طرح اس مذہب اور اس کے پیروکاروں کی تعظیم کرنا سیکھ لیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں گاندھی کہتے ہیں ک میں یقین سے کہتا ہوں کہ اسلام بزور شمشیر نہیں پھیلا بلکہ اس کی اشاعت کے زمہ دار رسول عربی صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا ایمان ، ایثار اور اوصاف حمیدہ تھے اور آپ علیہ وسلم کی ان ہی صفات نے لوگوں کے دلوں کو مسخر کرلیا تھا اپنے دور حکومت میں انہوں نے کہا تھا کہ یورپی اقوام جنوبی افریقہ میں اسلام کو سراعت کے ساتھ پھیلتا دیکھ کر خوف زدہ ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پرھنے والوں جدید تاریخ نگاری کے بانی ،رکن پارلیمان اور انگریز مئورخ
ایڈورڈ گبن نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کے بارے میں اپنا اظہار اپنے وقت میں اپنے انداز میں کیا

ایڈورڈ گبن۔۔۔ وہ کہتے ہیں کہ اسلام کوئی عام مذہب نہیں ہے بلکہ اس کے پیچھے مسلمانوں کی طویل جدوجہد اور مسلسل سرگرمیاں کارفرما ہیں میں پورے انہماک سے یہ بات قائل ہوکر کہتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اور محمد صلی للہ علیہ وآلیہ وسلم اس کے نبی ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں روسی ادیب لیوتو لستوئی۔۔۔۔ آپ کہتے ہیں کہ پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ والم وہ عظیم رہنماہیں جنہوں نے مسلمانوں کی برادری کو سچ کی روشنی دکھائی اور یہ بات ان کی عظمت کے لئے کافی ہے انہوں نے لوگوں کو خون بہانے سے بچایا اور امن کا درس دیا ایسے انسان کی تعظیم و قدر کرنا سب کا فرض ہے اوٹو بسمارک۔۔۔۔جرمن سلطنت کے چانسلر تھے انہوں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم میں آپ علیہ وسلم کے معاصرین میں شامل نہیں تھا انسانیت نے ایک ہی بار چنی ہوئی شخصیت کو دیکھا تھا پھر کبھی نہیں دیکھے گی میں انتہائی خشوع کے ساتھ آپ علیہ وسلم کے سامنے تعظیم سے جھکتا ہوں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک اہل ایمان مسلمان ہو یا سچا عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم وہ تو آپ علیہ وسلم کی شخصیت ، زندگی ، احادیث اور سنتوں پر عمل کرنا اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے لیکن تخلیق کائنات سے لیکر اب تک اور اب سے لیکر آتی قیامت تک حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم جیسی شخصیت نہ اب پیدا ہوگی اور نہ ہی ہوسکتی ہے اہل ایمان مسلمان تو اپ علیہ وسلم پر اپنی جان بھی قربان کرنے کے لئے ہروقت تیار نظر آتے ہیں لیکن آج کی اس تحریر سے آپ لوگوں کو یہ اندازہ بھی ہوگیا ہوگا کہ غیر مسلم لوگوں میں جنہوں نے بھی اسلام کو پڑھا اور آپ علیہ وسلم کی سیرت کا مطالعہ کیا وہ بھی آپ علیہ وسلم کی تعریف کئے بنا نہ رہ سکا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آج کی اس تحریر میں کافی مختصر اور چند غیر مسلموں کے اظہار خیال سے آپ لوگوں کو آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے جبکہ ان کے علاوہ بھی بیشمار مذاہب کے لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی شخصیت سے متاثر ہوئے بنا نہ رہ سکے اور اپنے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اسی لئے میں اپنی اکثر تحریروں میں یہ بات دہراتا رہتا ہوں کہ زندگی اس طرح گزاریں جیسے اللہ تعالی کا حکم ہے اور کام وہ کریں جن کی تعلیم ہمیں سرکار علیہ وسلم نے دی ہے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہماری ان کاوشوں کو اپنی بارگاہ اقدس میں قبول و منطور فرمائے امین آمین بجاء النبی الکریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم
 

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 78151 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.