ولی بننے کی شرائط

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
میرے معزز یاروں آپ لوگوں نے حضرت شیخ احمد فاروقی المعروف مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ کا نام تو سنا ہوگا آپ کا نام شیخ احمد اور خطاب مجدد الف ثانی تھا سب سے پہلے تو اِس خطاب یعنی ’’مجددِ الفِ ثانی‘‘ کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ’’الف‘‘ ہزار کو کہتے ہیں۔ ’’الفِ ثانی‘‘ یعنی دوسرا ہزاریہ۔ مطلب یہ ہوا کہ ایک ہزار سال گزرنے کے بعد جو دوسرا ہزاریہ شروع ہوا تھا مجدد صاحب اس کے آغاز میں آئے۔ وہ دسویں صدی ہجری کے آخر میں پیدا ہوئے اور ان کی محنت کا جو دورانیہ ہے وہ گیارہویں صدی کے پہلے تین عشرے ہیں۔ ۱۰۳۲ء تک حضرت مجدد الفؒ ثانی نے اپنی علمی و دینی خدمات سر انجام دیں۔ چنانچہ انہیں دوسرے ہزاریے کا مجدد کہا جاتا ہے۔

میرے واجب الاحترام ہرھنے والوں جب کوئی انسان اللہ تبارک وتعالی کی پیروی کرتے ہوئے اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا شروع کردیتا ہے تو اللہ تعالی اسے اپنے قرب کے ساتھ ساتھ اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کا عشق بھی عطا کردیتا ہے اور اسے اپنے خاص اور محبوب بندوں میں شامل کرلیتا ہے اگر ایک عام انسان یعنی ہم جیسا گناہگار بھی اللہ تعالی کا خاص اور محبوب بندہ بننا چاہے یعنی ولی بننا چاہے تو اسے کیا کرنا ہوگا حضرت شیخ احمد فاروقی مجدد الف ثانی علیہ رحمہ نے 10 باتوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جو ان باتوں کو اپنے اوپر لازم کرلے گا وہ متقی یعنی ولی بن جائے گا ۔

میرے واجب الحترام پڑھنے والوں اگر یہ دس اوصاف ہم اپنے اندر پیدا کرلیتے ہیں تو ہم متقی ہوجائیں گے متقی ہونا اپنے آپ کو اللہ تعالی کے خاص اور محبوب بندوں کی صف میں شامل کرنا ہے اور ہر ولی متقی ہوتا ہے جب تک تقوی کی دولت ہمیں میسر نہیں آتی ہم اللہ تعالی کے مقرب بندوں میں شامل نہیں ہوسکتے اور تقوی کی دولت صرف اللہ رب العزت اپنے خاص بندوں کو عطا کرتا ہے اور پھر جب ان پر مصیبتیں اور مصائب آتے ہیں تو اللہ تعالی ان کے تقوی کے بدولت خود ان کی آسانیوں کے لئے راستہ نکال دیتا ہے قران مجید میں ارشاد باری تعالی ہے کہ ترجمعہ کنزالایمان " جو اللہ تعالی سے ڈرتا ہے اور تقوی اختیار کرتا ہے اس کے لئے ہم مصیبت سے نکلنے کے راستے مہیا کرتے ہیں اور اللہ تعالی اسے وہاں سے رزق عطا کرتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا " ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں یہ سب کچھ تقوی کے سبب ہے متقی اور پرہیزگار ہونا اللہ تعالی کے ولیوں کی نشانی ہے شیخ علیہ الرحمہ نے جو پہلی بات بتائی وہ یہ ہے کہ( اپنی زبان کو غیبت سے پاک کرلو ) یعنی کسی کی پیٹھ پیچھے برائی کرنا غیبت ہے کوئی ایسی بات جو اس کے سامنے کرنے پر اس کو برا لگنے کا اندیشہ ہو تو وہ بات آپ دوسروں سے کہیں تو یہ غیبت ہوگی اپنی زبان کو پاک رکھیں کہتے ہیں کہ انسان سب سے زیادہ گناہ اپنی زبان سے کرتا ہے اپ لوگوں کو یہ علم ہونا چاہیئے کہ غیبت کو زنا سے بھی بدتر گناہ قرار دیا گیا ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ " جب کسی کو کسی کا عیب معلوم ہو تو وہ براہ راست اسی کو کہے اس کی وجہ سے وہ اجروثواب کا حقدار بھی ہوگا اور نیکیاں بھی اس کے اعمال میں لکھی جائیں گی اور اگر وہ یہ عیب کسی اور کے سامنے ظاہر کرے گا تو یہ غیبت میں شمار ہوجائے گا " شیخ مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے جو دوسری بات بتائی وہ یہ ہے کہ( اپنے آپ کو بدظنی سے بچائو ) یعنی کسی سے خواہ مخواہ بدگمان ہونا اپنے دل کو کسی کے لئے میلا کرلینا یہ بھی ایک گناہ ہے جو آپ کو تقوی سے روکتا ہے متقی ہونے سے دور کرتا ہے۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں دو باتیں تو واضح ہوگئیں کہ زبان کو غیبت سے بچائے اور دل کو بدگمانی سے بچائے تقوی کے حصول کے لئے یہ بہت ضروری ہے شیخ مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے جو تیسری بات بتائی وہ یہ ہے کہ ( اپنے آپ کو مسخرہ پن سے بچاکر سنجیدگی اختیار کرنا تقوی کے حصول میں بہت ضروری ہے) یعنی آپ نے دیکھا ہوگا کہ آجکل جب کچھ دوست مل بیٹھتے ہیں تو زور زور سے ٹھٹیں مارتے ہیں اور ہنستے ہیں انسان کو خوشمزاج ہونا چاہیئے لیکن خوش مزاجی اور ٹھٹا پن دونوں علیحدہ چیزیں ہیں سنجیدگی انسان کا حسن اور تقوی کی ضرورت ہے لہذہ خوش مزاجی کے ساتھ سنجیدگی اپنا کر اللہ تعالی کے محبوب بندوں میں شامل ہوجائیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے جو چوتھی بات ارشاد فرمائی وہ یہ ہے کہ( اپنی آنکھ کو حرام سے بچائیں) یعنی جب آنکھ خراب ہوتی ہے تو دل خراب ہوتا ہے اور دل خراب ہوتا ہے تو پورا بدن خراب ہوجاتا ہے اس لئے اپنی آنکھ کی حفاظت کرو اس سے تقوی حاصل ہوتا ہے اپنی آنکھ کو ہر حرام کام سے روکیں یہ تقوی کے حصول کی بڑی اہم شرط ہے ۔ شیخ مجدد الف ثانی علیہ الرحمہ نے جو پانچویں بات بتائی وہ یہ ہے کہ( ہمیشہ سچ بولو ) یعنی جھوٹ بولنے والا کبھی متقی بن ہی نہیں سکتا اسے تقوی کی دولت مل ہی نہیں سکتی ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ جو بھی بولنا ہے وہ صرف سچ ہو سچ کے علاوہ کچھ نہ ہو حدیث پاک میں آیا ہے کہ جب کوئی جھوٹ بولنے والا جب جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے ایک بدبو نکلتی ہے جسے سونگھ کر فرشتے ایک میل دور پیچھے ہٹ جاتے ہیں گویا جھوٹ بولنے سے شر پھیلتا ہے اس لئے سچ بولیں مومن ہمیشہ سچا ہوتا ہے جھوٹا نہیں ہوتا تقوی کے حصول کے لئے سچ بولنا شرط ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ علیہ الرحمہ نے چھٹی بات جو فرمائی وہ یہ ہے کہ ( ہمیشہ ہر حال میں اللہ تعالی کا احسان مانو ) یعنی اگر اس رب العالمین نے آپ کو اپنی بیشمار نعمتوں سے نوازہ ہوا ہے اور کوئی نئی چیز حاصل ہوجائے تو اس کا شکر ادا اکرتے ہوئے یہ کہے کہ یہ رب کا مجھ پر احسان ہے کہ اس نے مجھے یہ چیز عطا کی ہمارے یہاں کئی لوگ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے وہ صرف اپنی محنت سے حاصل کرنے کا دعوی کرتے ہیں لیکن اللہ تعالی کی مرضی منشاء اور مصلحت کے بغیر کسی انسان کو کوئی کامیابی یا ناکامی نہیں ملتی ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آپ کئی لوگوں کو دن رات محنت کرتے ہوئے دیکھتے ہیں لیکن نتیجہ سفر ہوتا ہے لہذہ انسان کی کامیابی پر اللہ تعالی کی مرضی اور اس کا احسان لازمی امر ہے اگر کوئی عالم اپنے اچھے خطاب یا نعت خواں اپنی اچھی آواز سے معروف یا مقبول ہیں تو اس میں ان کا کمال نہیں ہے یہ اس رب کی کرم نوازی ہے جس نے انہیں یہ نعمت عطا کی ہے اگر کسی ڈاکٹر کے پاس کے صرف اس لئے رش ہے کہ بقول لوگوں کے اس کے ہاتھ میں شفاء ہے تو یہ اس کا کمال نہیں ہے بلکہ یہ شفاء کا درجہ اللہ تعالی کی عطا سے ہے اور اس کا احسان ہے کہ اس رب نے اس کے ہاتھ میں شفاء دی لہذہ ہر حال میں اس رب کا احسان مانے کہ یہ بھی تقوی کے حصول کی شرائط میں سے ایک ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ علیہ الرحمہ نے جو ساتویں بات بتائی وی یہ ہے کہ ( اپنا مال راہ خدا میں خرچ کرو ) یعنی حلال کمائے اور حلال راستوں پر خرچ کرے ناحق راستوں پر ایک ڈھیلا بھی خرچ نہ کرے اللہ تعالی کی راہ میں خرچ کرنے والے کو اللہ غیب سے رزق عطا کرتا ہے جس طرح حلال کمانا ضروری ہے بلکل اسی طرح اسے خرچ بھی حلال جگہوں پر کرنا ضروری ہے یہ بھی تقوی کے لئے انتہائی ضروری عمل ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں آٹھویں بات جو شیخ علیہ الرحمہ نے بتائی وہ یہ ہے کہ( انسان اپنے نفس کے لئے کبھی بڑائی یا بلندی نہ چاہے ) اس کی وجہ سے طبیعت میں سرکشی پیدا ہوجاتی ہے جو تقوی کے راستے میں بڑی رکاوٹ کا سبب بن سکتی ہے شیخ علیہ الرحمہ نے نویں بات جو کہی وہ یہ ہے کہ ( اپنی نمازوں کی حفاظت کریں ) یعنی نماز کا شمار تو اسلام کے بنیادی ارکان میں ہوتا ہے جو اللہ رب العزت نے اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کو اپنی امت کے لئے تحفہ کے طور پر عطا کی اور جس کی معافی کہیں نہیں ہے بیمار ہیں تو بھی نماز ادا کرنی ہے سفر میں نماز کو کم کرکے قصر کردی گئی لیکن معافی نہیں ہے یہاں تک کہ حالت جنگ میں بھی معافی نہیں ہے تو نماز تو تقوی کا زیور ہے نماز اور تقوی لازم و ملزوم ہیں ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں شیخ احمد فاروقی مجدد الف ثانی رحمتہ اللہ علیہ نے دسویں اور آخری جو بات بتائی وہ یہ ہے کہ ( اپنے عقیدے کی صحت کا خیال رکھیں ) یعنی اپنے عقیدے کو اپنے مرشد کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے بھرپور حفاظت کریں کیوں کہ عقیدہ کی حفاظت در حقیقت ایمان کی حفاظت ہے اور ہمارے چاروں طرف دشمنان اسلام کاروائی کی تلاش میں رہتے ہیں کہ کب موقع ملے اور وہ ہمارا ایمان ہم سے چھین لیں لہذہ اپنے عقیدہ پر قائم رہیں اور ہمیشہ قائم رہنے کی دعا کرتے رہا کریں عقیدہ کی سچائی بھی تقوی کے حصول کے لئے ایک ضروری عمل ہے ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں ایک اہل ایمان مسلمان ہونے کے ناطے اگر ہم غور کریں تو شیخ احمد فاروقی مجدد الف ثانی رحمت اللہ تعالی علیہ کی بتائی ہوئی ان دس باتوں پر عمل کرنا مشکل تو ہوسکتا ہے لیکن ناممکن نہیں اگر ہمارے اندر ایمان کی مظبوطی ہو دل میں عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم ہو اللہ رب الکائنات کا خوف ہو بروز محشر ہمارے کئے ہوئے گناہوں کے سبب عذابات کے مسلط ہونے کا ڈر ہو تو پھر اللہ تعالی کا قرب حاصل کرنے اور اس کے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے ہمیں ان باتوں پر پیرا ہوکر اللہ تعالی کے خاص اور محبوب بندوں کی صف میں شامل ہونا پڑے گا ۔

میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم شیخ علیہ الرحمہ کی ان دس باتوں پر عمل کرنے کا آغاز کرلیں پھر وہ دن دور نہیں ہوگا جب ہم بھی اللہ تبارک و تعالی کے خاص اور مقرب بندوں یعنی ولیوں میں شامل ہوں گے اور ویسے بھی میرا رب فرماتا ہے کہ جو مجھ سے جیسا گمان رکھے گا میں اس کے ساتھ ویسا ہی کرتا ہوں ہمیں اپنے رب سے اچھا گمان رکھنا چاہیئے اور وہ اپنی رحمت اور کرم سے ہمیں اچھے اور نیک مقام پر فائز کرکے اپنی نعمتوں کی بارش ہم پر برسا دے گا ان شاء اللہ۔
 

محمد یوسف برکاتی
About the Author: محمد یوسف برکاتی Read More Articles by محمد یوسف برکاتی: 112 Articles with 78158 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.