شادی کردو سدھر جائے گا اور۔۔ وہ 6 مسائل جن کا حل ہم شادی کو سمجھتے ہیں اور کسی کی زندگی برباد کردیتے ہیں

image
 
ہمارے معاشرے میں آج بھی اولاد کو سدھارنے کیلئے شادی کروانے کو ہی حل سمجھا جاتا ہے، ماضی میں یہ رجحان بہت زیادہ عام رہا ہے کہ اگر کوئی نوجوان نشے یا دیگر بری عادتوں میں پڑ جاتا تو والدین اس کی شادی کی فکر شروع کردیتے کہ شادی بعد سدھر جائیگا اور یہی نہیں بلکہ کئی مسائل کیلئے آج بھی شادی کو ہی علاج سمجھا جاتا ہے۔آئیے آپ کو چند اہم مسائل بتاتے ہیں جن کا علاج شادی ہی تجویز کیا جاتا ہے۔
 
نشہ/ بری عادتیں
اکثر دیکھا گیا ہے کہ نوجوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے والے لڑکے اور کئی بار لڑکیاں بھی مختلف چیزوں کے نشے میں پڑ جاتے ہیں- اور والدین ان کی بری روش ختم کرنے کیلئے موثر علاج کے بجائے کوشش کرتے ہیں کہ ان کی شادی ہوجائے- کیونکہ والدین کو شائد یہ لگتا ہے کہ ذمہ داریوں کا بوجھ پڑنے سے بچے سدھر جائیں گے اور بعض کیسز میں ایسا ہوتا بھی ہے تاہم ہر بار یہ تجربہ کامیاب نہیں ہوتا۔
 
گھومنا پھرنا
گھومنا پھرنا اور دوستوں ی محفلوں میں دیر تک بیٹھنا نوجوانوں کا ایک عام مسئلہ یا عادت ہے- اور والدین ہر طرح کی ڈانٹ ڈپٹ اور روک ٹوک میں ناکامی کے بعد گھر سے باہر رہنے والے نوجوانوں کو گھر واپسی کا راستہ دکھانے کیلئے ان کی شادی کی صلاح دیتے ہیں ۔ کچھ لوگ تو نئی زندگی کی شروعات کی وجہ سے اپنی عادات تبدیل کرلیتے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنی پرانی روش شادی کے بعد بھی ترک نہیں کرتے۔
 
image
 
نخرے بازی
نوجوانی میں ہر انسانی کسی نہ کسی چیز اور خاص طور پر کھانوں میں نخرے ضرور کرتا ہے اور والدین یہی طعنہ دیتے ہیں کہ بیوی آئے گی تو یہ سدھر جائے گا- اور نخریلے بیٹے کو سدھارنے کیلئے والدین جلد شادی کی کوشش کرتے ہیں لیکن کئی بار یہ داؤ الٹا پڑ جاتا ہے اور لڑکوں کو نخرے دکھانے کیلئے ایک مستقل فرد میسر آجاتا ہے۔
 
لڑائی جھگڑا
کہتے ہیں جہاں چار برتن ہوں وہاں ٹکراؤ یقینی ہے اور جہاں نوجوان ہوں وہاں لڑائی نہ ہو یہ کیسے ممکن ہے۔ کئی نوجوان گھروں میں ہر وقت بات بات پر لڑائی جھگڑا شروع کردیتے ہیں اور والدین اس کی یہ بری عادت چھڑوانے کیلئے شادی کروا دیتے ہیں۔ کچھ لوگ تو بیوی کے ہاتھ میں کمان آنے کے بعد رویہ بہتر بنالیتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کی یہ عادت آنے والی لڑکی کیلئے بھی مشکلات کا سبب بن جاتی ہے۔
 
اداسی/ اکیلا رہنا
جہاں کچھ لوگ نوجوانی میں دوستیوں اور سماجی سرگرمیوں کے شوقین ہوتے ہیں وہیں کچھ لوگوں کو تنہا رہنا پسند کرتے ہیں۔ والدین اپنی ممکنہ کوششوں کے بعد نوجوانوں کو اسی کیفیت سے نکالنے میں ناکامی کے بعد شادی کا آزمودہ نسخہ آزمانے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض نوجوان تو جیون ساتھ کے مل کر نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں اور کچھ لوگ زندگی کا حصہ بننے والے ساتھی کو بھی اپنے اداس اور تنہائی پسند رویئے کی وجہ سے پریشان کردیتے ہیں۔
 
image
 
نوکری نہیں کرتا
پاکستان میں بیروزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے اور ایسے نوجوانوں کی بھی کوئی کمی نہیں جو اپنی بے پناہ خواہشات کی وجہ سے نوکری کرنے سے انکاری رہتے ہیں- اور والدین کو ایسا لگتا ہے کہ اگر اس کی شادی کردیں تو شائد ہمارا بچہ ذمہ داریوں کی وجہ سے نوکری کرنے لگ جائے- لیکن والدین یہ نہیں سوچتے کہ جو اکیلا اپنی ذمہ داری نہیں اٹھاسکتا وہ کسی دوسرے یا اولاد کی ذمہ داری کیسے اٹھاسکتا ہے- اور دیکھا بھی یہی گیا ہے کہ شادی سے پہلے نوکری سے بھاگنے والے کئی نوجوان شادی کے بعد بھی کام کرنے کی زحمت نہیں کرتے، یوں والدین کو بیٹے کے ساتھ بہو اور ان کی اولاد کا خرچ بھی خود اٹھانا پڑتا ہے۔
 
یہ وہ چند مسائل ہیں جن کا حل شادی کو ہی سمجھا جاتا ہے لیکن والدین کو یہ ضرور سوچنا چاہیے کہ آپ کے بیٹے یا بیٹی کی بری عادتوں کیلئے کسی دوسرے کی زندگی کو داؤ پر لگانے کے بجائے اپنی اولاد کی تربیت کریں- اور ان کی بری روشوں کو ختم کرنے کے بعد شادی جیسے اہم فیصلے کا انتخاب کریں تاکہ کسی اور کی زندگی پر اس کا برا اثر نہ پڑے۔
YOU MAY ALSO LIKE: