ہال بھی بُک ہوگیا٬ کارڈ بھی تقسیم ہوگئے لیکن پھر... شادی کارڈ میں ایسا کیا لکھا تھا جس کے وائرل ہوتے ہی شادی ٹوٹنے کی نوبت آگئی

image
 
انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں موضوع بحث ایک شادی التوا کا شکار ہو گئی ہے۔ یہ شادی ایک مسلم نوجوان کی بی جے پی کے ہندو رہنما کی بیٹی کے درمیان طے پائی تھی۔
 
پٓوڑی میونسپل کارپوریشن کے صدر اور سابق ایم ایل اے یشپال بینام کی بیٹی کی شادی کے کارڈز تقسیم ہونے کے بعد وائرل ہوگئے اور ان پر ہنگامہ برپا ہوگیا۔
 
اس کے بعد سنیچر کی شام بینام نے شادی کا پروگرام ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔
 
دراصل یشپال بینام کی بیٹی کی شادی امیٹھی کے ایک مسلمان لڑکے سے ہو رہی ہے۔ اس شادی میں دونوں خاندانوں کی رضامندی شامل ہے اور 25، 26، 27 مئی کو پٓوڑی میں شادی کی تقریبات رکھی گئیں تھی۔
 
شادی کی اس تقریب کو بینام نے یہ کہہ کر منسوخ کر دیا ہے کہ ’ابھی شادی کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے۔‘
 
’21ویں صدی کے بچے اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں‘
تین دن پہلے شادی کا ایک کارڈ سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوا۔ یہ کارڈ پٓوڑی میونسپلٹی صدر یشپال بینام کی بیٹی کی شادی کا دعوت نامہ تھا۔
 
اس کارڈ کے ذریعے دلہن کی ماں اوشا راوت اور والد یشپال بینام نے اپنی بیٹی مونیکا اور امیٹھی کے رہائیشی مونس خان کی شادی کی تقریب کے بعد استقبالیہ میں شرکت کا دعوت نامہ دیا تھا۔
 
 
کارڈ کے وائرل ہونے کے بعد لوگوں نے یشپال بینام کو اپنی بیٹی کی شادی ایک مسلمان نوجوان سے کروانے پر ٹرول کرنا شروع کر دیا۔ اس کے بعد یشپال بینام سامنے آئے اور کہا کہ ’یہ 21ویں صدی ہے اور بچے اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں۔‘
 
انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی بیٹی کی خوشی کے مدنظر خاندان نے شادی کا فیصلہ کیا ہے۔ دونوں خاندانوں کی رضامندی کے بعد شادی کی تقریب طے پائی ہے۔ لیکن ٹرولنگ کے ساتھ ساتھ انھیں دھمکیاں بھی ملنے لگیں اور ان کے خلاف احتجاج بھی شروع ہو گیا۔
 
ایک ہندو تنظیم کے عہدیدار کے ساتھ بینام کی فون پر بات چیت بھی وائرل ہوئی۔ اس میں ہندو تنظیم کے عہدیدار بیٹی کی شادی مسلمان گھرانے میں کروانے پر بینام کو دھمکیاں دے رہے ہیں اور انھیں اس سے باز رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
ہندوؤں کے مقدس مقامات میں سے ایک بدری ناتھ کی یاترا (زیارت) پر گئے ہریانہ کے بجرنگ دل کے کچھ کارکن بھی سنیچر کو پوڑی پہنچے اور ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دے کر اس شادی کی مخالفت کی۔
 
اس شادی کے خلاف سخت گیر ہندو تنظیم بجرنگ دل نے کوٹ دوار میں احتجاج بھی کیا ہے۔
 
بہر حال جب بی جے پی کے ریاستی صدر مہندر بھٹ سے اس بابت پوچھا گیا تو انھوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا اور اسے بی جے پی رہنما بینام کا ذاتی معاملہ قرار دے کر اس سے کنارہ کشی اختیار کر لی۔
 
image
 
’شادی کے لیے ماحول ساز گار نہیں‘
21ویں صدی کے معاشرے کی بات کرنے والے اور اپنی بیٹی کی پسند کا احترام کرنے والے بینام سنیچر کی شام تک بیک فٹ پر آگئے۔
 
انھوں نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’جو ماحول بن گیا ہے اس کو دیکھتے ہوئے میرے اہل خانہ اور خیر خواہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم شادی کی 25، 26، 27 مئی کو ہونے والی تقریبات نہیں کریں گے۔
 
انھوں نے کہا کہ ’دولھے کی جانب کے لوگ بھی یہاں آئیں گے، قدرتی طور پر ان کے ذہن میں کچھ خوف ہوگا۔ اگر یہ شادی پولیس کے زیر سایہ ہوئی تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔ اسی لیے ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ چونکہ سازگار ماحول نہیں ہے اس لیے شادی کی تقریب نہ کی جائے۔‘
 
انھوں نے مزید کہا کہ ’عوام (مخالفت میں) زیادہ ہیں ہے اور لوگوں کے خیالات مختلف ہیں، اس لیے مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں، لیکن ماحول سازگار نہیں کہ شادی ہو سکے۔‘
 
ان کا کہنا تھا کہ ’جس طرح سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، غلط باتیں کی جا رہی ہیں، بہت سی تنظیموں کے لوگ احتجاج کی بات کر رہے ہیں۔۔۔ میں نہیں چاہتا کہ میرے مہمان یا میرے علاقے کے لوگوں کو کوئی غلط پیغام جائے۔‘
 
انھوں نے کہا کہ ’اب کیا ہوگا، کیسے ہوگا، ہم بیٹھ کر فیصلہ کریں گے، جن خاندان والوں نے یہ فیصلہ کیا وہ دوبارہ بیٹھ کر فیصلہ کریں گے کہ آگے کیا کرنا ہے۔‘
 
image
 
سیاست پر اثر
یشپال بینام کی پٓوڑی کی سیاست پراچھی گرفت بتائی جاتی ہے۔ وہ سنہ 2018 میں تیسری بار پٓوڑی میونسپلٹی کے چیئرمین بنے اور وہ چوتھی بار بھی یہ عہدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ وہ ایک بار پٓوڑی کے ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔
 
تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تنازع ان کی سیاست پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
 
پٓوڑی کے مقامی صحافی ڈاکٹر وی پی بلودی کا کہنا ہے کہ ’بینام کے اس اقدام سے تقریباً 3500 مسلمان ووٹ سیدھے ہاتھ میں آ جاتے ہیں لیکن ہندو ووٹر ناراض ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر انھیں بی جے پی سے ٹکٹ ملتا ہے تو انھیں ہندو کے نام پر ووٹ بھی ملتے اور ان کی جیت بھی یقینی ہو جاتی۔‘
 
بلودی کا یہ بھی کہنا ہے کہ پوڑی میں کوئی تناؤ نہیں ہے۔ جو ہنگامہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر نظر آرہا ہے وہ زمینی سطح پر نہیں ہے۔
 
صحافی اجے راوت کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں یشپال بینام اندازہ نہیں لگا سکے کہ یہ معاملہ اتنا طول پکڑ لے گا۔ ان کے خیال میں اس تنازعے کا اثر بینام کی سیاست پر پڑے گا۔
 
اجے راوت کا کہنا ہے کہ ’یشپال بینام کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ مسلم ووٹ بینک کو لے کر چلتے ہیں۔ تاہم جب سے وہ بی جے پی میں شامل ہوئے، مسلم ووٹ بینک ان سے دور ہونے لگا تھا۔ اس لیے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں یقینی بنانے کے لیے بینام نے اس شادی کو ایک میگا شو میں تبدیل کرنا چاہا۔‘
 
راوت کا خیال ہے کہ ’بینام کا یہ اقدام ان کی سیاست کے لیے خود کش ثابت ہو سکتا ہیں کیونکہ اگر ایک طرف سے پولرائزیشن ہوتا ہے تو دوسری طرف سے بھی ہوگا۔‘
 
تاہم سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی جاری ہے کہ بینام نے یہ قدم سیاسی نہیں بلکہ خاندانی وجوہات کی بنا پر اٹھایا ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: