دعا کریں ملک سلامت رہے اور انصاف کا بول بالا ہو

ٰ میں نے یہ کالم ملکی حالات حاضرہ کے تناظر میں تحریر کیا ہے۔

ممتاز امیر رانجھا

دعا کریں ملک و قوم سلامت رہے،دعا کریں مہنگائی اور معاشی بدحالی کا شکار وطن اپنے پاؤں پر بھی کھڑا ہو جائے۔ملک و قوم سلامت رہے تو ملک میں سیاست رہے گی، ملک سلامت رہے تو ملک میں عدلیہ اور مقننہ کام کریں گے۔ملک سلامت رہے تو ملکی ادارے اور نظام مملکت ٹھیک کام کرے گا۔پی ٹی آئی اور خان صاحب کے سہولت کاروں کو بھی اب ملک کا سوچنا ہو گا۔ پی ٹی آئی اور ان کے سہولت کاروں نے ہمیشہ ایک رخ پر سوچا ہے انکا مقصد شاید خان صاحب کو تخت پر بٹھانا اور یقینا خان صاحب کو تخت پر بٹھانے کے لئے وہ پوری قوم،ملک اور باقی سیاستدانوں کو خدانخواستہ تختے پر بٹھانے کے خواہش مند ہیں۔خان صاحب نے چار سال ملک کا جی بھر کے ستیا ناس کیا، ان سے اور انکے حواریوں سے ملک نہیں چلایاگیا۔آئی ایم ایف نواز شریف دور میں ملک کی جان چھوڑ چکا تھا،خان صاحب کے دور میں آئی ایم ایف کے چنگل میں دوبارہ ملک کو پھنسا دیا گیا۔عوام کو مہنگائی کی چکی میں دوبارہ گرا دیا گیا۔اب پاکستان نے چھینک بھی لینی ہو تو آئی ایم ایف کی اجازت کی ضرورت پڑتی ہے ورنہ وہ بلیک میل کرتے ہیں۔

لوگوں کو گھر دینے کے چکر میں اپنے گھروں میں رہنے والے آج مہنگائی کی وجہ سے بے گھر اور پریشان ہیں۔لوگوں کو کم سود پر گھر دینے کے کے لئے پی ٹی آئی حکومت نے ملکی خزانہ خالی کیا۔یہ پیسہ عالمی بینکوں اور آئی ایم ایف سے سود پر اٹھایا گیا پیسا تھا،ا س سکیم کو کامیاب بنانے کے لئے اسٹیٹ بینک کو خالی کیا گیا۔ہوا یہ کہ جن لوگوں کو گھر کی مد میں قرض مل گیا وہ تو یہ سمجھے کہ خان صاحب مسیحا ہیں لیکن باقی ملک میں مہنگائی اور ملکی خزانے پر سود کا بوجھ بڑھتا چلا گیا،جس سے لوگوں کے چلتے پھرتے کاروبار ٹھپ ہونا شروع ہو گئے۔ سی پیک ایسا منصوبہ ہے کہ جس کی تکمیل کے بعد نہ صرف ہرروز حکومت کو عالمی تجارت کی مد میں اربوں کی آمدن ہونا تھا اور ملک میں امپورٹ ایکسپورٹ بڑھنا تھی۔یہ منصوبہ دراصل ہماری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی ثابت ہونا تھا۔خان صاحب کے دور حکومت میں اسے بند کیا گیا اور اس وقت کسی کو خیال نہ آیا کہ سی پیک بند کرنا عالمی سازش ہے۔اس حکومت نے ایک سال مشکل سے گزارا ہے لیکن سی پیک دوبارہ شروع کرا دیا ہے۔خان جی حکومت میں ہندوستان کے قصائی مودی نے مقبوضہ کشمیر کو للکار کر اپنے نام کرنے کی ہمت کی،کیا یہ کسی کو سازش نہیں لگی۔حالانکہ برسوں سے پوری دنیا کو پتہ ہے کشمیر پر ہندو قابض ہے۔

خان صاحب نے ملکی اقتدار پر فلاپ ہونے کے باوجود اپوزیشن کو جعلی کیسوں میں الجھا کر جیل کی نذر کرنے کی گھٹیا سیاست کی۔اپوزیشن نے اپنے اوپر جعلی کیس دیکھ کر اور ملکی معیشی حالات ڈانواں ڈول دیکھ کر پاکستانی تاریخ میں ایک گرینڈ الائنس بنا یا اور وفاقی حکومت حاصل کر لی۔دوسری بات یہ کہ اگر یہ پارٹیاں اتحاد کر کے ملک نہ سنبھالتی تو خان صاحب کو عوام نے اگلے سال جوتوں کے ہار پہنا کے خود رخصت کرنا تھا۔پھرخان صاحب نے اپنے صدر کو مستعفی کرنے کی بجائے اپنے ہر غیر آئینی اقدام کو جاری رکھنے کے لئے اپنا صدر رہنے دیا،صدر صاحب بھی ہیں کہ بس تخت سے چمٹے رہنا گویا روایتی طور پر انہیں پسند ہے۔اپوزیشن نے آج تک صدر کو غیر سیاسی ہونے کا عندیہ دیا مگر صاحب بھی اپنے پارٹی لیڈر کی ترجمانی سے باز نہیں آئے۔خان صاحب اپنی ضد میں اتنے آگے گئے کہ ملکی خراب حالات کے باوجود قومی ڈائیلاگ کی بجائے اپنی چلتی ہوئی صوبائی حکومتیں خود فارغ کیں۔

خان اینڈ گروپ نے اپنی حکومت جانے کے بعد کئی بیانیے بدلے،اوپر سے ہماری قوم بھی ایسی جذباتی ہے کہ خان کے ہر یوٹرن کو خان صاحب کی اداکاری کو بھی درست سمجھا،پہلے حکومت بدلنے کو عالمی سازش،پھر امریکن سازش کہا، پھر جنرل باجوہ کی سازش،حالانکہ عوام میں یہ بات وائرل ہے کہ انہیں باجوہ ہی کی سپورٹ ملی تو حکومت ان کے مقدر میں آئی،کبھی اپنی آرمی کو گالیں دیں تو کبھی عدالتوں کو گالیاں دیں۔کبھی بزدار کو وسیم اکرم پلس کہا تو کبھی پرویز الٰہی کو پنجاب کا بڑا ڈاکو کہا،پھر اسی ڈاکو کو پنجاب کا وزیراعلیٰ بنا دیا۔جب دیکھا کہ وفاقی حکومت اس طرح ملنے نہیں لگی تو صوبائی اسمبیلیاں زبردستی توڑ کر پورے ملک میں مقررہ وقت سے پہلے الیکشن کروانے کی ٹھانی،جب پی ڈی ایم نے کچھ اصلی اور کچھ سیاسی کیس بنائے تو انہیں عدالتوں نے خان صاحب کو اپنے کندھوں پر سوار کر لیا،اس کے بعد کا سپریم کورٹ کو آخری فیصلہ بھی سب کے سامنے ہے،خود عدالت میں پیش ہونے کو اپنی جان کا خطرہ کہا اور کبھی عزت سے عدالت پیشی نہیں دی۔حالانکہ سابقہ حکومت میں آنے سے پہلے اور دوران حکومت میں آئین پر عمل داری کے لیکچر دیئے۔ عدالتوں کے لئے بھی اچھا ہے کہ وہ ہر پارٹی اور ہرد فرد کو برابر انصاف دیں۔

پی ڈی ایم ملکی معاشی خراب حالات کی وجہ سے ایک ہی وقت مقررہ تاریخ پر الیکشن کرانے کی خواہاں،اب پی ٹی آئی کوبھی یہ کڑوا گھونٹ برداشت کرنا ہو تاکہ ملکی خزانے پر الیکشن کا ایک ہی دفعہ بوجھ پڑے۔پھر جس کو اکژیت ملے وہ ملک کی باگ ڈور سنبھال لے،روز نئے تماشوں سے ملک و قوم کا نقصان ہو گا۔ساری عوام دعا کرے کہ پی ٹی آئی کو بھی اللہ ہدایت دے۔ملک میں امن ہو اور ملک کے حالات بہتر ہوں۔دعا کریں ملک سلامت رہے۔آمین

 

Mumtaz Ameer Ranjha
About the Author: Mumtaz Ameer Ranjha Read More Articles by Mumtaz Ameer Ranjha: 31 Articles with 20199 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.