ہارپ ( HAARP)ٹیکنالوجی اور مسلم ممالک میں قیاس آرائیاں

بنیادی طور پر ہارپ (HAARP)امریکی ریاست الاسکا میں چلنے والے ایک ریسرچ پروجیکٹ کا نام ہے جو 23 سے 35 ایکڑ رقبے پر لگائے گئے 180ٹاورز اور انٹینوں پر مشتمل ہے، جس سے 3بلین واٹ طاقتور Electromagnetic waves پیدا کی جا سکتی ہیں۔ ہارپ (HAARP) انگلش کے الفاظ "ہائی فریکوئنسی ایکٹیو ایرورل ریسرچ پروگرام....High Frequency Active Auroral Research Program.... کا مخفف ہے۔ اس پروجیکٹ کی بنیاد 1993ءمیں رکھی گئی، جس کے مقاصد میں مصنوعی موسمی تبدیلیوں ، زمینی ذخائر کی تلاش اور وائرلیس کمونیکیشن کی ٹیکنالوجی کا حصول تھا۔
اس ہارپ ٹیکنالوجی کے بارے میں یہ اندازہ کس طرح لگایا جاسکتا ہے کہ کیا یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر انسانیت اور انسانی معاشروں کے لئے فائدہ مند اور محفوظ ہے؟ اس سوال کے جواب کے لیے اس ٹیکنالوجی کے انسانی زندگی اور معاشرے پر جو اثرات ظاہر ہوتے ہیں اس سے یہ ہی نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے کہ ہارپ ٹیکنالوجی کی افادیت اور نقصان میں یہ کس طرح اس کا استعمال ہورہا ہے.

ہارپ دنیا کا سب سے بڑا ریڈیو براڈ کاسٹنگ سٹیشن ہے جو عام ریڈیو سگنلز کی ترسیل کی طرح کام کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا بلکہ ان کا مقصد ان اینٹیناز سے نکلنے والی شعاؤں کو فضاء میں مطلوبہ مقام پر بھیج کر اس انرجی کو مخصوص خفیہ مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے.

ان شعاؤں کو آئیانوسفئیر نامی فضائی لئیر میں بھیج کر موسمی تبدیلیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے. آئیانوسفئیر فضاء میں موجود ایک لئیر یعنی تہہ کا نام ہے جس میں فری الیکٹرانز اور آئینز ہوتے ہیں جو ریڈیو شعاؤں کو ریفلیکٹ کرتے ہیں یا آسان الفاظ میں موڑتے ہیں. یہ لئیر میسوسفئیر کے اوپر ہوتی ہے. جو تقریباً زمین کی سطح سے 80 سے 1000 کلو میٹر زمین کی سطح سے اوپر ہوتی ہے. اسکی مدد سے ایک طرف کسی خطے کو بارشوں سے بالکل محروم کر کے بنجر بنایا جا سکتا ہے اور دوسری طرف کسی خطے میں حد سے زیادہ بارشوں سے مصنوعی سیلاب بھی پیدا کیا جا سکتا ہے۔ ایشیا میں ابھرتی ہوئی طاقتوں کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے اور ایشیا میں امریکی طفیلی ریاستوں کو اپنے ہاتھ سے نکلنے سے روکنے کے لئے اس ٹیکنالوجی کے استعمال کی بازگشت سنائی دیتی ہیں۔ امریکہ یہ ٹیکنالوجی 2000ء کے آخر تک حاصل کرچکا تھا.( 2000 سے اب تک ایشیا کے مختلف خطوں میں آنے والے سیلاب، طوفان اور غیر معمولی موسمی تبدیلیاں تمام سوالیہ نشان ہیں۔ چین میں 2008ءاور 2010ء میں آنے والے زلزلے، جاپان میں2011ءمیں آنے والے سونامی اور زلزلے بھی مصنوعی نظر آتے ہیں۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریاں بھی اسی تسلسل کی ایک کڑی نظر آتی ھے) دنیا کے وہم و گمان زیادہ تر یہ ہی ہے کہ اس میں ہارپ ٹیکنالوجی اور امریکن کردار ہے جبکہ سائنسدانوں اور انٹرنیشنل محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق موجودہ سیلاب یا آئندہ آنے والے سیلابوں کا تعلق ہارپ ٹیکنالوجی سے نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہے جسکی ذمہ داری چین، انڈیا، برطانیہ، روس، امریکہ جیسے بڑے ممالک کے کندھوں پر آتی ہے کیونکہ یہ فضا کو گرین ہاؤس گیسوں سے بھر رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے دنیا کا بالعموم اور ہمارے خطے کا بالخصوص درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور موسموں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

حالیہ دنوں میں ترکیہ اور شام میں جو بدترین زلزلہ آیا اس میں ترکیہ میں ایک طرف جہاں تباہی مچادی اور ہزاروں انسان اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کے باعث سماجی اتحاد کا مطالبہ اور امدادی کوششوں کی ہدایات کی جارہی ہیں، وہیں افواہوں کا بازار بھی گرم ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے ترکیہ اور شام میں آنے والا زلزلہ امریکی خفیہ ٹیکنالوجی ”HAARP“ کا نتیجہ ہے. اور جس طرح کی سوشل میڈیا پر گزشتہ دنوں سے #HAARP ٹرینڈ کر رہا ہے. اور دنیا بھر میں جو پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا اور سوشل میڈیا میں جس طرح کی قیاس آریاں کی جارہی ہیں کہ جیسے ایک جگہ فرمایا گیا کہ تین ہفتے قبل، FETO کے سرکان کاراباک نے کہا تھا کہ 7.4 کی شدت کا زلزلہ آئے گا۔ امریکی جہاز ترکی میں لنگر انداز ہوا اور ہارپ کا بٹن دبایا گیا. سفارتخانے بند کر کے ارکان واپس بلا لئے گئے۔ 2 فروری 2023 بوقت 15:23 امریکی ہتھیار ہارپ سے ایک مصنوعی زلزلہ پیدا کرنے کے لیے آئونوسفیئر کو توانائی بخشنے کے نتیجے میں یہ بادل نمودار ہوئے، وہ استنبول میں مصنوعی زلزلہ لانا چاہتے تھے، انہوں نے جان بوجھ کر قونصل خانے بند کر دیے۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ہارپ کو ترکی کو مغرب کے ساتھ عدم تعاون کی سزا دینے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی بحری جہاز ”یو ایس ایس نِٹز“ نے ترکی نے نیچے موجود زلزلے کی بڑی فالٹ لائنوں پر سرگرمیاں شروع کر رکھی ہیں۔ جو کہ یورپ میں امریکی بحری افواج کے مطابق 3 فروری کو استنبول کے ساحل پر لنگر انداز ہوا تھا۔ ترکیہ خبر رساں ادارے کے ایک اہلکار نے بات کرتے ہوئے، ریٹائرڈ ریئر ایڈمرل سیم گورڈینیز نے ان نظریات کو حقیقت سے دور قرار دیا۔گرڈینیز کا کہنا ہے کہ کسی ملک نے ”زلزلہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھنے والا کوئی جنگی جہاز تیار نہیں کیا“ اور اگر امریکا کے پاس ایسی صلاحیتیں موجود بھی ہیں تو یو ایس ایس نٹز ان کو استعمال کرنے سے قاصر ہوگا کیونکہ یہ ”خراب حالت“ میں ہے۔ قدرتی آفات یاکسی بھی بحران کے دوران سوشل میڈیا اکثر غلط معلومات اور افواہوں کے لیے ایک افزائش گاہ لیبارٹری کا موجب بن جاتا ہے۔ جو ہمارے جیسے ملک کی عوام اور انتہاپسندی مذہبی تنظیموں کے لیے یہ ایک بیش بہا فائدہ مند نعرہ بن جاتا ہے جو امریکہ مخالف قوتوں کو مصنوعی طاقت مہیا کرتا ہے جس کا استعمال ہمیشہ ملک کی بہتری کے بجائے نقصان میں ہی رہا ہے.
 

انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ
About the Author: انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ Read More Articles by انجئنیر! شاہد صدیق خانزادہ: 187 Articles with 81407 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.