کل میں اپنے ابو کو لے کر آؤں گا آج کل کے دور کے بچے استاد کے بھی استاد بننے کو کیوں تیار؟

image
 
استاد کا درجہ روحانی والدین کے طور پر ہوتا ہے جو کہ بچے کو دین اور دنیا کے علم سے آراستہ کر کے اس کی تربیت کرتا ہے عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ ماضی کی نسبت حالیہ دور میں استادوں کے ساتھ طالب علموں کے رویہ میں واضح تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے- آج کل کا طالب علم اپنے استاد کی اس طرح عزت و احترام نہیں کرتا ہے جیسا کہ ماضی کے طالب علموں کا شیوہ تھا- اس کے حوالے سے مختلف وجوہات سامنے آرہی ہیں جس کے حوالے سے آج ہم آپ کو بتائيں گے-
 
1: بچے کو آزادی کے نام پر مادر پدر آزادی کا سبق
ہمارا بچہ بہت خود اعتماد ہے وہ کسی کا لحاظ نہیں کرتا ہے۔ استاد کی تو دھجیاں اڑا کر رکھ دیں- یہ کچھ جملے ہیں جو کہ بڑے بڑے انگلش میڈیم اسکولوں میں پڑھانے والے بچوں کے والدین کے منہ سے اپنے بچوں کی تعریف میں استعمال ہوتے ہیں۔ بچے پر روک ٹوک اس کے ذہن کی نشو نما کے لیے ٹھیک نہیں ہے اس وجہ سے بچے کو مادر پدر آزاد چھوڑ دینے کا رواج معاشرے میں بن رہا ہے- جس کی وجہ سے بچے کو اب استاد کی روک ٹوک گوارہ نہیں ہے-
 
image
 
2: والدین کی تربیت
استاد کے احترام کی تربیت کا سبق والدین کی جانب سے دیا جاتا ہے اور اگر والدین بچے کی اسکول فیس کی ادائیگی سے یہ سمجھتے ہوں کہ انہوں نے اسکول انتظامیہ اور استاد کو زرخرید غلام بنا لیا ہے جب والدین کا یہ طرز عمل ہو اور وہ بچوں کے سامنے بھی استاد پر تنقید کر رہے ہوں اور اس کی بے عزتی کر رہے ہوں تو بچے کبھی بھی اپنے استاد کا احترام نہیں کر سکیں گے-
 
3: قوانین کا غلط استعمال
مغربی معاشرے کی طرح پاکستان میں بھی ایسے قوانین بنا دیے گئے ہیں جن کی رو سے بچے کو تربیت کے لیے بھی جسمانی سزا دینا قابل سزا جرم ہے- اس وجہ سے ایسے قوانین کے اجرا نے استادوں کے ہاتھ تو باندھ دیے ہیں مگر طالب علموں کو استادوں کے سامنے شیر بنا دیا ہے- اس وجہ اساتذہ اب اگر تربیت کے خیال سے بھی بچے پر کسی قسم کی سختی کرے تو بچہ فوراً استاد کے خلاف قانونی کاروائی کی دھمکی دینے لگتا ہے- جس کی وجہ سے بچہ استاد کا احترام کرنے کے بجائے اس کو دھمکیاں دینے لگا ہے-
 
4: اساتذہ کا رویہ
جیسے تالی ایک ہاتھ سے نہین بجتی اسی طرح احترام کبھی بھی یک طرفہ طور پر نہیں کروایا جا سکتا ہے۔ اگر آج کا بچہ استاد کی عزت کرنے کو تیار نہیں ہے تو اس میں کسی حد تک قصور استاد کا بھی ہے جو کہ اپنے عمل سے بچے کو اپنی عزت کروانے پر مجبور نہ کر سکا- استاد کو اپنے طالب علم کے لیے ایک مثال بننا چاہیے اس کا ہر عمل اس تعلیم کے مطابق ہونا چاہیے جو کہ وہ بچے کو دیتا ہے اگر استاد کا کردار بہتر ہوگا تو اس کی کشش ہر صورت میں طالب علم کو عزت پر مجبور کر دے گی-
 
image
 
5: مغربی معاشرے کی تقلید
آج کل کے دور میں ہمارے معاشرے میں مغربی تقلید کی بیماری پیدا ہو گئی ہے اسی وجہ سے ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ ان کا انداز تعلیم ہی سب سے بہتر ہے- اس وجہ سے مغرب کے پیروں پر پیر رکھتے رکھتے ہم لوگ استاد کے احترام کو فراموش کر بیٹھے ہیں-
 
یاد رکھیں ! با ادب با نصیب بے ادب بد نصیب، اگر آپ دین و دنیا میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی اولین ذمہ داری ہے کہ اپنے استاد کا ادب کریں اور اپنے بچوں کو بھی استاد کے احترام کی تعلیم دیں -
YOU MAY ALSO LIKE: