وطن دشمن قوتوں کے آلہ کار ۔

کہتے ہیں جھوٹ کے پیر نہیں ہوتے ہیں۔اور سچ وہ کبھی کسی سے چھپ نہیں سکتا یہی قدرت کا قانون ہے یہی حقیقت ہے۔دشمن چاہے جتنی مرضی چالیں چل کر اپنا ملبہ کسی اور پرڈالنے کی کوشش کرلے۔وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا اس کی بزدلانہ چالیں ایک روز سب کے سامنے آہی جاتی ہیں۔ اب آگے کا فیصلہ وہاں کے لوگوں کا ہوتا ہے وہ خاموشی سے سر جھکا کر ظلم سہتے رہیں اور ظالم کو مزید ہمت دیتے رہیں یا پھرظلم کے خلاف آواز بلند کر کے ظالموں کے لئے زمین تنگ کردیں۔

آئے روز کتنے حملے ہوتے ہیں، کتنے معصوم لوگ ہیں جو بغیر کسی جرم کے نہایت بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیے جاتے ہیں۔آخر ان بے قصور لوگوں کا قصور کیا ہے۔؟ان کو بے دردی سے کیوں ماردیا جاتا ہے۔ آئے روز ٹی ٹی پی خود کش دھماکے کرکے بے شمار معصوم لوگوں سمیت چھوٹے بچوں کو بے دردی سے شہید کردیتی ہے۔کیوں۔؟

کیا ان معصوم لوگوں کی زندگیوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔؟ خود کو ”تحفظ مومنٹ“ کہنے والی پی ٹی ایم کا اس وقت ”تحفظ“ کہاں ہوتا ہے۔؟ جب معصوم لوگوں کی لاشوں کے ساتھ پروپیگنڈے کیے جاتے ہیں۔؟ جب غریب لوگوں کو بھتہ نہ دینے کی صورت میں نہایت بے دردی سے قتل کردیا جاتا ہے۔؟ ٹی ٹی پی جس قدر حملے کر رہا ہے کیا ان کی یہ حرکت انسانیت کے دائرے کو کراس نہیں کرتی ہے۔؟ کو نسا مذہب ہے جو لوگوں کا قتل کرنے اور ان کے گلے کاٹنے کی اجازت دیتا ہے۔؟ کیا خود کو ”تحفظ مومنٹ“ کہنے والی پی ٹی ایم ان دہشتگردوں کو ا س طرح کے حملوں کیلئے گراؤنڈ بناکر نہیں دیتی ہے۔؟ کیا ”تحفظ مومنٹ“ کو یہ ظلم نظر نہیں آرہا ہے۔؟

کل ایک خود کش دھماکہ ہوا تھا جس کے باعث بے شمار بچے زخمی ہوئے کئی بچے شہید ہوئے۔ یہ دھماکہ پی ٹی ایم کی سہولت کاری کے سبب پیش آیا تھا، اس پر یہ ”تحفظ مومنٹ“ کیا کہے گی؟ کیا تحفظ مومنٹ کو تحفظ کا ”ت‘‘ بھی معلوم ہے۔؟ پشتون قوم کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کے معصوم بچوں کو نشانہ کون بنا رہا ہے۔اور کیوں بنا رہاہے۔؟

ٹی ٹی پی اور پی ٹی ایم دونوں ایک ہی سکے کے دومختلف رخ ہیں، دونوں کا مقصد ریاستِ پاکستان کو نشانہ بنانا ہے ایک مذہب کارڈ استعمال کرتے دکھائی دیتا ہے جبکہ دوسرا پشتون کارڈ استعمال کرتے دکھائی دیتا ہے۔ٹی ٹی پی، پی ٹی ایم اور بلوچ قوم پرستوں کے مطالبات ایک جیسے ہیں، وہ کے پی اور قبائلی علاقوں سے فوج کی موجودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کیا یہ اتفاق ہے یا یہ سب ملے ہوئے ہیں۔؟

ماضی میں دھشت گردوں کے بے شمار حملے چیک پوسٹ کی وجہ سے ناکام ہوئے ہیں۔چیک پوسٹ پر کھڑے جوان اپنی جانیں قربان کردیتے ہیں مگر دشمنوں کے قدموں کو آگے بڑھنے نہیں دیتے۔یہی وجہ ہے کہ آج یہ فوجی چیک پوسٹیں اور فوج دشمنوں کی آنکھوں کا کانٹا بنی ہوئی ہیں، دشمن ہر طرح کے ہتھکنڈے آزما کر ریاستِ پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔2000 کی دہائی میں جب کے پی اور فاٹا کو بدترین دھشت گردی کا سامنا تھا تب تو دور دور تک پی ٹی ایم کی ہمدردیاں دکھائی نہیں دے رہی تھیں۔؟تب وہ خاموش کیوں تھے۔؟اب جب فوج نے صوبے میں امن بحال کیا ہے تو پی ٹی ایم نے فوج اور ریاست کے خلاف باتیں شروع کر دی ہیں۔واضح رہے جب ان دھشت گردوں کی فائرنگ سے شہری زخمی ہوتے تھے تب شہریوں کی مدد کے لئے فوج ہی پہنچتی تھی، شہریوں کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ہسپتال منتقل کیا جاتا تھا تاکہ قیمتی جانیں بچ سکیں، اور اس وقت بھی جعلی تصاویر اور جھوٹے پروپیگنڈے کے تحت ہر ممکن کوشش کی جاتی تھی کہ اس کا سارا ملبہ فوج پر ڈالا جاسکے دنیا کو بتایا جاسکے یہ شہری فوج کی فائرنگ کے باعث زخمی ہوئے ہیں، مگر دنیا جانتی ہے یہ جوامن ہے اس کے پیچھے وردی ہے۔

آج لوگوں کا اداروں پر اعتماد ہی ان دشمنوں کی شکست ہے۔

اللہ تعالیٰ دشمنانِ وطن کو نیست و نابود فرمائے اور اللّٰہ تعالیٰ ہمارے وطن عزیز پر ہمارے لوگوں پر اپنا خاص کرم نازل فرمائے ، آمین ثم آمین.
 

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 108 Articles with 135138 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More