انسانی تاریخِ کے مذہبی و مالی پٙنج تٙن !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙہِ نُوح ، اٰیت 21 تا 28 انسانی تاریخِ کے مذہبی و مالی پٙنج تٙن !! اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
قال
نوح رب
انھم عصونی
و اتبعوا من لم
یزدہ مالہ وولدہ
الا خسارا 21 ومکروا
مکرا کبارا 22 و قالوا لاتذرن
اٰلھتکم و لا تذرن ودا ولا سواعا
و لا یغوث و یعوق و نسرا 23 و قد
اضلوا کثیرا ولا تزد الظٰلمین الا ضلٰلا 24
مما خطیئٰتھم اغرقوا فادخلوا نارا فلم یجدوا
لھم من دون اللہ انصارا 25 و قال نوح رب لا تذر
علی الارض من الکٰفرین دیارا 26 انک ان تذرھم یضلوا
عبادک ولا یلدوا الا فاجرا کفارا 27 رب اغفرلی ولوالدی و
لمن دخل بیتی موؑمنا و للموؑمنٰت ولا تزد الظٰلمین الا تبارا 28
نُوح نے اپنے رٙب سے فریاد کی کہ میری قوم نے میری بات مان کر بامُراد ہونے کے بجائے اپنے اُن اہلِ مال کی بات مان لی ہے جو اہلِ مال کثرتِ مال و اولاد کے بعد پہلے سے زیادہ بر باد ہوچکے ہیں ، اِن اہلِ مایا نے بے مایا لوگوں کو اپنے اسی مال و مکر کے ایک چکر میں ڈال رکھا ہے اور اُن کو حُکم دیا ہوا ہے کہ وہ نُوح کے کہنے پر اپنے اِلٰہوں کو کبھی نہ چھوڑیں اور وٙد و سواع و یغوث و یعوق اور نسر کو تو ہر گز نہ چھوڑیں اور اِن گم راہ لوگوں نے اپنے اِس گم راہ کُن طریقے سے بہت سے لوگوں کو گم کر رکھا ہے اِس لئے میں چاہتا ہوں کہ یہ لوگ اپنی اِس گم راہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ پائیں چنانچہ نُوح کی اِس التجا کے بعد یہ سارے لوگ پہلے پانی میں غرق کیئے گئے اور پھر پانی سے نکال کر جہنم کی آگ میں ڈال دیئے گئے اور اِن کا کوئی بُت اِن کو کوئی مدد نہیں کر سکا اور پھر جب اُن پر ہمارے آبی عذاب کا آغاز ہوا تو نُوح نے اپنے رٙب سے درخواست کی کہ اِن منکروں میں سے کسی منکر کو بھی زمین پر زندہ نہ چھوڑا جائے کیونکہ اِن میں سے جو بھی زندہ رہے گا اُس کی نسل میں اُس جیسے وہ گم راہ لوگ پیدا ہوں گے جو ایمان دار لوگوں کو دوبارہ بھی اسی طرح گم راہ کریں گے جس طرح وہ پہلے بٙھلے اور بھولے لوگوں کو گم راہ کرتے رہے ہیں اور پھر اُنہوں نے اپنے والدین کی اپنے گھر میں داخل ہونے والے تمام اہلِ ایمان کی خطا پوشی کی دُعا کی اور اِس طرح ایمان دار انسان سفینہِ نُوح میں آگئے اور گم راہ لوگ واصلِ جہنم ہو گئے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اٰیاتِ بالا کا تاریخی پس منظر اِس سُورت کی پہلی اٰیات کے پس منظر کے تحت گزر چکا ہے اور اِس سُورت کی اٰیاتِ بالا کا مقصدی مفہوم بھی اٰیاتِ بالا کے زیرِ متن بیان ہو چکا ہے لیکن اٰیاتِ بالا کے مرکزی موضوع کے حوالے سے اٰیاتِ بالا کی پہلی اٰیت میں اِس کے جس مرکزی مضمون کا ذکر ہوا ہے اُس مضمون میں قُرآن نے پہلے دولت و اہلِ دولت کے اُن زندہ و مُتحرک بتوں کا ذکر کیا ہے جو زندہ و مُتحرک بُت ہر زمانے کی ہر زمین پر بکثرت موجُود بھی ہوتے ہیں اور بکثرت انسانوں کی جبری گم راہی کا باعث بھی بنتے ہیں لیکن قُرآن نے اِن مالی بتوں اور اِن کے موالی پُجاریوں کا صرف ذکر کرنے پر ہی اکتفا کیا ہے اِن کی گنتی کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی ہے کیونکہ اِن بتوں کی تعداد گھٹتی بڑھتی رہتی ہے لیکن قُرآن نے قومِ نُوح کے اُن پانچ مذہبی بتوں وٙد و سُواع ، یغُوث و یعُوق اورنٙسر کی گنتی بھی کی ہے جو قومِ نُوح میں قومِ نُوح کے مُشکل کشا پٙنجتن سمجھے جاتے تھے اور اُس قوم کے وہ مالی موالی بُت پٙتھر کے اُن بتوں کی حفاظت بھی کیا کرتے تھے جن کا اٰیت میں اِن سے پہلے ذکر ہوا ہے کیونکہ اُن بتوں پر چڑھنے والے نذرانے اور چڑھاوے اُن کی آمدن کا بھی ایک مُستقل ذریعہ تھے ، ہر چند کہ اِن پانچ بتوں کے زندہ عینی شاہد تو وہی چند اٙفراد تھے جو نُوح کے ساتھ سفینہِ نُوح میں سوار ہو کر اُس عالمی سیلاب سے زندہ بچے تھے لیکن اُن کی سینہ بسینہ چلنے والی روایت کے طاقت ور بُت نے اُن پانچ کے پانچ بتوں کے نام زمینِ عرب کے مشرکوں تک بھی پُنہچا دیئے تھے اور بعثتِ نبوی سے پہلے عرب میں اُن پانچ بتوں کی پُوری شدت کے ساتھ پُوجا کی جارہی تھی اور اُن میں سے ایک بُت یغوث تو آج بھی اپنے اسمِ مُکسر غوث کے ساتھ مسلمانوں کے ذہنوں پر حُکمرانی کر رہا ہے ، اُس بُت کے اُس نام میں صرف یہ تبدیلی کی گئی ہے کہ اِس کے حرفِ اٙوٙل { ی } کے بعد ایک حرفِ ندا { الف } کا اضافہ کر کے اُس کو یغوث سے { یاغوث } بنا دیا گیا ہے ، تاریخی اعتبار سے پانچ کے اِس عدد کا تصور غالبا سب سے پہلے آدم کے اُس قاتل بیٹے کے ذہن میں اُس وقت آیا تھا جب اُس نے ایک کوے کے چونچ سے زمین کھودنے کے طاقت ور عمل کو دیکھ کر اپنے مقتول بھائی کے لئے اپنے ہاتھوں سے ایک قبر کھودی تھی اور اُس کو پہلی بار اپنے شاہکار ہاتھوں کی اُن پانچ شاہکار اُنگلیوں کی طاقت کا احساس ہوا تھا جن سے اُس نے وہ قبر کھودی تھی اور اِس کے بعد اُس نے اپنے وجُود سے باہر بھی ایسی ہی کسی پنج تنی طاقت کی تلاش کے لئے دُور تک اپنی نگاہیں دوڑائی تھیں ، اُس کو اپنی اُس تلاش میں کامیابی ہوئی یا نہیں ہوئی لیکن کُچھ زمانے کے بعد زمین پر پنجہ گروں ، پنجہ گیروں ، پنجہ دستوں اور پنجہ بدستوں کی ایک وافر تعداد نظر آنے لگی یہاں تک کہ جلد ہی بہت سی اقوام نے اُنگلیوں کے ایک مُطلق پنجے کی جگہ پر پُورے پُورے جسم کے پُورے پُورے وہ پٙنج تن تلاش اور تراش کر اُن کو مُقدس پنجتن کا درجہ بھی دے دیا گیا ، اشوری قوم نے اٙنو و اشور ، بعل و ھیا اور بدل نام کے پٙنجتن بنائے تو ایرانی قوم نے امورا و انگریٹو ، آتش و آفتاب اور زمین کے نام پر اپنے مُقدس پنجتن کھڑے کردیئے ، بابلی قوم نے عطارد و زُہرہ ، تھرسا و مُشتری اور زُحل کے خلائی پنجتن مُتعارف کرائے تو ٹیو ٹانی قوم نے وریون و فرج ، تھور و دور اور فریر نامی پنجتنوں کی اپنی ایک الگ پنیری لگالی ، سالوی قوم نے ایڈی کوسٹ و پر کو ماس ، دولوس و سوان اور ڈیمیڈل نام کے پنجتن کھڑے کیئے تو رُومی قوم نے مرکری و سیرِ وفا ، اپالو و سر نو نو اور بیگی کش کے نام پر اپنے قومی پنجتن بنا لیئے ، چینیوں نے ینگ یانگ ، آسمان و سورج اور چاند و ہوا کے پنجتن بنائے تو سومیریوں نے اِن لیل و اِن کی ، اٙتو و ننا اور ماما کے پنجتن کھڑے کردیئے ، مصریوں نے اسیرس و اسلیس ، را و ہورس اور اقدیم نامی پنجتن تیار کیئے تو ہندووؑں نے برھما و پاربتی ، وشنو و مہیش اور ھری ھرا کے پنجتن پیدا کرلیئے اور اہلِ یونان نے اپرش و اپولو ، زیوس و پوزیدان اور ڈیمیٹر نام کے پنجتن تراش لیئے تاہم انسان کے اِس قدیم پنجے اور اِس کے فکری و تاریخی شکنجے کا یہ اٙحوال ہمارے لیئے اتنا حیرتناک نہیں ہے جتنا اِس کا یہ مذہبی احوال عبرتناک ہے کہ پیروانِ مُوسٰی نے تورات میں تحریف کی تکمیل کی تو اِس کو تکوین و خروج ، احبار و عدد اور تثنیہ کے پانچ اجزا بنا کر پانچ کے مقدس عدد کے مطابق بنا دیا ، پیروانِ مسیح نے پہلے پہلے تو انجیل کی روایتِ متی و روایتِ مرقس اور روایتِ لوقا و یو حنا کے نام سے چار اجزائے کتاب بنائے اور پھر اُن چار اجزا میں رسولوں کے ایک مضمون کا اضافہ کر کے اُس کو بھی پانچ کے مُقدس عدد کے تابع بنا دیا ، اہلِ اسلام کے ایک قدیم فرقے اپنی فقہ کے چار گروہ بنائے اہلِ اسلام کے دُوسرے گروہ نے چار کے اُس عدد میں اپنی فقہی گروہ شامل کر کے پانچ کا مُقدس عدد پُورا کر لیا ، مجوسیوں کی ابتدائی صورت صابئین تھے اور اُن کے اُس صابی مذہب کے بڑوں نے نُورِ بلند و بادِ نسیم ، لُطفِ صوت و قوائے اٙزل اور حُسنِ خلقت کے پانچ مُقدس مظاہر قُدرت مقرر کیئے ہوئے تھے اُن کا اعتقاد تھا کہ اُن پانچ سے 360 ملائکِ مُقدس پیدا ہوئے ہیں ، کہا جاتا ہے کہ فتحِ مکہ سے قبل کعبة اللہ میں مُشرکین عرب کے بتوں کی بھی یہی تعداد تھی اور جب کعبة اللہ سے یہ بُت نکال دیئے گِئے تو مجوسیوں نے 360 کی اِس تعداد کو اپنے پنجتن پر تقسیم کر کے اِسی سے اپنے خیالی 72 مُقدس تن بھی بر آمد کر لیئے ، ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کی اسلامی حکومت نے اپنا جو مُسلم مونو گرام جاری کیا ہے وہ مونو گرام بھی اسی مُقدس پنجے کا ایک عکس ہے اور خُدا ہی جانے کہ یہ محض ایک اتفاق ہے یا پھر کوئی فکری یگانگت ہے کہ پنجاب کے سِکھ بھایوں کا سُکھ بھی پنج کے اسی پنجے سے جُڑا ہوا ہے ، ان کا مُقدس دربار پنجہ تو پاکستان میں ہے لیکن وہ اپنے پانچ کٙکے کیس ، کنگا ، کڑا ، کٙچھا اور کرپان ہمیشہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور یہ بھی ایک عجیب اتفاق یا پھر کوئی فکری یگانگت ہے کہ اہلِ ہند کی اِس خالصہ برادری نے اپنی متوقع ریاست خالصتان کے لئے جس مجوزہ کرنسی نوٹ کی تصویر جاری کی ہے اُس پر بھی ابنِ آدم کے اُسی قدیم پنجے کی تصویر دی ہوئی ہے جو تصویر ایران کی اسلامی ریاست نے اپنے ریاستی تعارف سے متعارف کرانے والی ہر ایک چیز پر ثبت کی ہوئی ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 467885 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More