ایک ڈرامہ تو بھارت میں کئی بار چلایا گیا جبکہ راج کپور نے تو-- حسینہ معین کے یادگار ڈرامے اور کامیابیاں

 

image
 
“آج کے پاکستانی ڈرامے دیکھ کر افسوس اور تکلیف ہوتی ہے“
 
یہ الفاظ مرحومہ حسینہ معین نے اس وقت ادا کیے جب ایک نجی ٹی وی چینل نے ان سے کئی سالوں سے کوئی نیا ڈرامہ نہ آنے کی وجہ دریافت کی۔
 
حسینہ معین پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مشہور ترین ناول نگار تھیں۔ ہر طرح کے موضوع پر لکھنے والی پاکستان کی یہ ڈرامہ رائٹر ٢٠ نومبر ١٩٤١ میں ہندوستاں کے شہر کانپور میں پیدا ہوئیں۔ ہجرت کے بعد پاکستان میں متعدد شہر تبدیل کرکے بالآخر کراچی میں سکونت اختیار کی اور ١٩٦٣ میں یونیورسٹی آف کراچی سے تاریخ میں ماسٹرز کیا۔ جب حسینہ ٢٠ برس کی تھیں تو انھوں نے اس وقت کے مشہور ترین ہفتہ وار پروگرام “ اسٹوڈیو نمبر ٩“ کے لئے طنز و مذاح بھی لکھا۔
 
ڈرامہ انڈسٹری میں آمد تب ہوئی جب ...
حسینہ معین نے اپنے کیرئیر کا آغاز بطور ٹیچر کیا تھا لیکن 1969 میں افتخار عارف نے انھیں پی ٹی وی کا ڈرامہ “عید کا جوڑا“ لکھنے کی پیشکش کی جو حسینہ معین نے قبول کرلی۔ یہ ڈرامہ کافی ہٹ رہا۔ اس کے بعد حسینہ معین کے قلم نےکئی شاہکار ڈرامے لکھے جن میں شہزوری، زیر زبر پیش، انکل عرفی، انارکلی، تنہائیاں، پرچھائیاں، بندش، دھند ، دھوپ کنارے، آہٹ، کسک، پل دو پل، تیرے آجانے سے، کرن کہانی اور گڑیا شامل ہیں۔
 
image
 
بھارت میں حسینہ معین کی مقبولیت
حسینہ معین کا ڈرامہ دھوپ کنارے بھارت میں کافی مقبول رہا اور اس بھارت مصنف کملیش پانڈے نے حسینہ معین کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے اس ڈرامے کو نئے سرے سے تحریر کیا جس کا نام “کچھ تو لوگ کہیں گے“ تھا۔ یہ ڈرامہ 2011سے 2013تک چلا اور عوام میں بہت پسند کیا گیا۔ اس کے علاوہ حسینہ معین کا ڈرامہ “ تنہائیاں“ نے بھی کافی شہرت حاصل کی۔ حسینہ معین کی کامیابی اور بھارت میں مقبالیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے وہاں کے سرکاری چینل دوردرشن کے لئے “کشمکش“ ڈرامہ بھی لکھا۔
 
فلمی دنیا کا سفر
حسینہ معین نے ڈراموں کے علاوہ پاکستان اور بھارت کے لئے فلموں کے اسکرپٹ بھی تحریر کیے۔ 1978 میں وحید مراد کی فلم “یہاں سے وہاں تک“ اس کے علاوہ نزدیکیاں(1986) اور “کہیں پیار نہ ہوجائے(1998) فلم نے کافی ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ حسینہ معین پہلی پاکستانی ناول نگار تھیں جنھوں نے بھارتی فلموں کے ڈائلوگز حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل کررکھا ہے۔
 
راج کپور کیا چاہتے تھے
بین الاقوامی ویب سائٹ “شکاگو ٹریبیون“ کے مطابق راج کپور اپنی فلم“حنا“ کا اسکرپٹ حسینہ معین سے لکھوانا چاہتے تھے لیکن راج کپور کے انتقال اور بابری مسجد کے واقعے کے بعد حسینہ معین نے رندھیر کپور کو ایک خط میں اپنا نام نہ شائع کرنے کی درخواست کی۔
 
image
 
حسینہ معین کی کتاب “پلِ صراط کا سفر“
بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ 1990کی دہائی میں حسینہ معین نے ‘پلِ صراط کا سفر نامی ناول بھی تحریر کیا تھا جو کافی مقبول رہا۔ حسینہ معین کو لکھنے کا شوق بچپن سے ہی تھا جس کے باعث وہ بچوں کے ماہانہ رسالے“بھائی جان“ کے لئے کالم بھی لکھتی تھیں۔
 
image
 
حالیہ ڈرامے
حسینہ معین کے حالیہ لکھے ڈراموں میں 2013 میں جیو ٹی وی کے لئے “سارے موسم اپنے ہیں2013 میں ،ٹی ون کا ڈرامہ انجانے نگر ، ایکسپریس ٹی عی کے لئے 2013 میں اوپر گور ی کا مکان اور 2015 میں ٹی وی ون کا ڈرامہ محبت ہو گئی ہے تم سے شامل ہیں۔
 
ایوارڈز اور اعزازات
حسینہ معین کو حکومتی سطح پر کئی ایوارڈز سے نوازا گیا۔ 1978میں انھیں“پرائڈ آف پرفارمنس جبکہ 1970 میں ٹوکیو میں گلوبل ٹی وی پلیز فیسٹیول میں انھیں“وومن آف دی ائیر“ کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ حسینہ معین کو 2013میں کراچی آرٹس کونسل کی جانب سے “اعترافِ کمال“ کے نام سے خراج۔ تحسین بھی پیش کیا گیا۔اس کے علاوہ حسینہ معین کو لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈز بھی پیش کیے گئے
 
image
 
مصنفہ کا سیاسی کیرئیر
حسینہ معین نے پاکستانی سیاسی جماعت پی ٹی آئی بھی جوائن کر رکھی تھی اس کے علاوہ 2008میں وہ جیو ٹی وی کی کمپئین کےز زریعے تعلیم کے فروغ کے لئے بھی کام کیا۔ 2013 میں حسینہ معین نے الیکشن کے دوران پاکستان تحریک ِ انصاف کا ساتھ بھی دیا۔
YOU MAY ALSO LIKE: