جوان بیٹے کی موت ایک ماں کو جیتے جی مار دیتی ہے --- شوبز کی ایسی مائیں جن کے لال جوانی میں ان سے بچھڑ گئے

image


ایک ماں کے لیے اس سے بڑا سانحہ کوئی نہیں ہو سکتا ہے کہ اس کی جوان اولاد اس سے جیتے جی بچھڑ جائے اور وہ منوں مٹی تلے جا کر سو جائے- یہ صدمہ کسی بھی ماں کو حواس باختہ کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے اور اس کے اس دکھ پر سب ہی کی آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں۔ شوبز انڈسٹری کے لوگوں کے بارے میں یہ گمان کیا جاتا ہے کہ ان کا تعلق اپنے خاندان سے اتنا مضبوط نہیں ہوتا ہے جس طرح کہ عام گھرانوں میں ہوتا ہے- مگر یہ تاثر قطعی غلط ہے ماں کا تعلق کسی بھی شعبہ زندگی سے ہو اس کے اندر اپنی اولاد کے لیے وہی محبت ہوتی ہے جو کہ ممتا کہلاتی ہے آج ہم آپ کو شو بز سے جڑی کچھ ایسی ہی ماؤں کے بارے میں بتائيں گے- جن کے جوان بیٹے بھری جوانی میں ان سے بچھڑ کر ان کو داغ جدائی دے گئے-

1: سنبل شاہد
اداکارہ سنبل شاہد جو معروف اداکارہ بشریٰ انصاری کی بہن اور ریٹائر میجر شاہد ناصر کی زوجہ بھی ہیں گزشتہ سال ان کا بیٹا شیراز ناصر جس کی عمر 35 سال تھی ایک حادثے کے نتیجے میں اپنی ماں کو دائمی جدائی دے کر منوں مٹی کے تلے جا کر سو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق شیراز ناصر لاہور میں ایک ایڈونچر ٹریول پاکستان کے نام کی کمپنی کے سی ای اوے تھے ۔ ان کی کمپنی ایڈونچر پسند کرنے والے افراد کو کوہ کنی کی سہولیات مہیا کرتے تھے - ان کی موت ڈولماس کے علاقے میں پیرا گلائیڈنگ کے دوران تیز ہواؤں کے باعث پیرا شوٹ کے بے قابو ہونے کے باعث ہوئی جس کی وجہ سے وہ بہت بلندی سے پہاڑوں پر گرے جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی میں شدید چوٹیں آئیں اور ان کا انتقال ہسپتال جانے کے دوران راستے میں ہی ہو گیا- ان کی موت نے ان کی ماں سنبل شاہد کو اس حد تک آرزدہ کر دیا کہ انہوں نے شوبز سے کنارہ کشی اختیار کر لی اور گوشہ نشین ہو گئیں-

image


2: روحی بانو
اداکارہ روحی بانو ہندوستان کے مشہور طبلہ نواز اللہ رکھا کی بیٹی اور طبلہ نواز ذاکر حسین کی سوتیلی بہن بھی تھیں اپنی پوری زںدگی میں مسائل کا شکار رہیں اگرچہ وہ ایک بہترین اداکارہ تھیں مگر اپنی حساس فطرت کے سبب ساری زندگی دکھوں کا سامنا کرتی رہیں- یہاں تک کہ دماغی عارضے شیزوفینیا کا بھی شکار ہو گئيں- اپنے کیرئیر کے دوران روحی بانو نے دو شادیاں کیں اور ان کا ایک بیٹا بھی ہوا مگر ان کی یہ دونوں شادیاں ناکامی سے دوچار ہوئيں ان کی جائیدادوں میں لاہور میں ایک مکان اور کراچی میں ایک فلیٹ شامل تھا ۔ شواہد کے مطابق یہی جائیداد ان کی سب سے بڑی دشمن ثابت ہوئی ان کے بیٹے علی کے ایک دوست نے ان سے یہ مکان خریدنے کی کوشش کی مگر ناکام ہونے کے بعد خطرناک نتائج کے دھمکیاں دیں- جس کے بعد 2005 میں ان کے بیٹے علی کو بظاہر ڈکیتی کی ایک واردات میں قتل کر دیا گیا  تحقیقات کے بعد علی کے قاتل گرفتار ہو گئے جو کہ پیشہ ور ٹارگٹ کلر تھے مگر علی کی موت نے روحی بانو کی دماغی حالت کو اس حد تک متاثر کیا کہ ان کےعزیزوں کو ان کو مجبورا دماغی امراض کے ہسپتال میں داخل کروانا پڑا جہاں پر ان کی حالت بہتر ہونے کے بجاۓ مذید بگڑتی گغی اور وہ لاہور کی سڑکوں پر اپنے بیٹے کی تلاش میں ماری ماری پھرتی نظر آنے لگیں- بعد اذاں ان کی بہن ان کو اپنے ساتھ ترکی لے گئیں جہاں پر ان کے گردوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا اور بالآخر 25 جنوری 2019 کو استنبول کے ایک ہاسپٹل میں ان کی موت واقع ہو گئی-

image
YOU MAY ALSO LIKE: