بچھ جمورا

بچپن میں ھم دیکھا کرتے تھے ایک مداری اپنے بندر اور بکری کے ساتھ ڈگڈگی بجا کر تماشا کیا کرتا تھا اس کے ساتھ ایک چھوٹا بچہ بھی ھوتا تھا جسے وہ بچہ جمورا کے نام سے پکارا کرتا تھا
مداری۔ بچہ جمورا
بچہ جمورا- جی بھا جی
مداری- جو میں کہوں گا وہ کرے گا
بچہ جمورا- کروں گا
مداری- چھلانگ مارے گا
بچہ جمورا- جی ہاں
مداری- بندر کے ساتھ کشتی کرے گا
بچہ جمورا- کیوں میں اپنے کھنے کھلوانے نیں
مداری انکار سن کر بچہ جمورا کو کان پکڑوا کے مرغا بنا دیتا- سزا ختم ہونے کے بعد بچہ جمورا کے کان سے پیسے بھی نکالتا تھا جو کہ ناممکن تھا صرف اس کے ہاتھ کی صفائی تھی- اسی طرح سپر پاور مداری کا ہر ملک میں اپنا بچہ جمورا ہوتا ہے جب تک بچہ جمورا اشاروں پر ناچتا رہتا ہے مداری خوش اور جب انکار کرتا ہے یا اسے سمجھ آ جاتی ہے کہ میں غلط کر رہا ہوں تو کڑی سزا کا مستحق قرار پاتا ہے
ایک تیل پیدا کرنے والے ملک کا بچہ جمورا جب حکم ماننے سے انکاری ہوا تو خطرناک ہتھیاروں کا بہانہ بنا کر اس کے ملک پر قبضہ کر کے اسے پھانسی لگوادی- ایک اور تیل پیدا کرنے والے ملک کا بچہ جمورا منحرف ہوا تو اس نے جس ملک میں شادی کی تھی اس ملک پر قبضہ کرنے کے لئے پورا ملک نیست و نابود کردیا اور اس ملک کی پیداوار تانبہ اور افہیم ٹرکوں پر بھر بھر کر کروڑوں ڈالر کمائے- ایک اور جمہوری مسلم ملک کے طاقتور باشندے کو بچہ جمورا بنایا- اس کے ذریعے سپر پاور کے ٹکڑے کروائے- مسلم ممالک کا بلاک بنانے والے مقبول لیڈر کو پھانسی دلوائی- جب بچہ جمورا گیارہ سال خدمت کر چکا اور ہوشیاری دکھانے لگا تو جلا کر بھسم کردیا- جو بچہ جمورا پرفارم کررہا ہوتا ہے- وہ سمجھتا ہے میں بڑا عقل مند ہوں- پہلا بچہ جمورا بیوقوف تھا- حالانکہ وہ خود بھی وہی ہوتا ہے (بیوقوف)- بےشمار بچے جمورے مختلف ممالک میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں

میری ان سے التجا ہے کہ خدا کے واسطے اپنی قوم- اپنے ملک سے مخلص رہیں- اپنے مداری آقا کو خوش کرنے کی بجائے- اس آقا کو خوش کریں جس نے پوری دنیا تخلیق کی ہے- ایک دن ہر ایک نے اس دنیا فانی سے کوچ کر جانا ہے- عام آدمی کا حساب آسان مگر بچہ جمورا جو کہ بڑے منصب پر فائز ہوتا ہے قوم و ملک کی اس پر ذمہ داری ہوتی ہے- اس کا کڑا حساب ہونا ہے جو کھ شاید برداشت نہ ھوسکے- اس لئے ابھی سے تیاری کریں- بچہ جمورا بننے کی بجائے انسان بنیں اور بچہ جمورا کے انجام سے ڈریں

Dr Munir Ahmad
About the Author: Dr Munir Ahmad Read More Articles by Dr Munir Ahmad: 3 Articles with 6324 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.