امریکا کی نئی چال

کیا ریمنڈ ڈیوس کو بچانے کے لئے امریکی حربے کامیاب ہوسکیں گے؟

آج امریکا جتنا سنجیدہ پاکستان میں قید اپنے سی آئی اے کے کنٹریکٹر دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس (ریمنڈ دَیُوس) کو بچانے کے لئے ہے اتنا تو یہ دورِ مشرف میں بے گناہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان سے لے جانے کے لئے بھی شائد نہ رہا ہو مگر اُس وقت کے ہمارے حُکمرانوں نے اِس کے اُس غیر سنجیدہ پن کو بھی اپنے اور اپنی حکومت کی بقا کے لئے امریکی غیض وغضب جانا اور قوم کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے یوں کردیا کہ جیسے اُس معصوم سی جان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی اِن کی نظر میں اُن کی اپنی جان اور اپنی حُکومت سے زیادہ کوئی اہمیت ہی نہ ہو اور اِس طرح اُنہوں نے اپنے اِس فعلِ شنیع سے امریکی خُوشنودی تو حاصل کرلی مگر ساتھ ہی اُنہوں نے امریکا کو یہ بھی بتا دیا کہ یہ اپنے مفادات کے خاطر ہر وہ فعلِ مکروہ بھی کر گزرنے کی ہمت رکھتے ہیں جس کو دنیا کا کوئی بھی حکمران اپنے ملک اور قوم کے وقار کو مجروح کرنے سے انکاری ہو اِس طرح ہمارے سابقہ حکمرانوں نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے کر کے جہاں اپنی حکمرانی کی عمر لمبی کی تو وہیں اُنہوں نے قوم کی عزت و غیرت کا بھی سُودا کر دیا تھا۔اور آج یہی وجہ ہے کہ امریکا اپنے سی آئی اے کے کنٹریکٹر دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس(ریمنڈدَیُوس)کو بچانے کے لئے ہر وہ دباؤ پاکستانیوں پر ڈال رہا ہے جو خلافِ ضابطہ ہے تو غیر اَخلاقی بھی کیونکہ امریکا یہ چاہتا ہے کہ پاکستانی اِس کے ہر سیاسی ،معاشی اور اِخلاقی دباؤ اور حربوں سے پریشان ہوجائیں اوراِس کے سی آئی اے کے کنٹریکٹر دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو رہا کر دیں جس کے لئے اِس نے امریکا میں مُقیم ایک اعلیٰ سطح کے افسر کے ساتھ مل کر ایک حربہ یہ بھی استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کو امریکا نے اپنے مفاد میں بہتر جانتے ہوئے مسترد نہیں کیا کیونکہ امریکا یہ چاہتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ 14مارچ سے قبل عدالت میں جانے سے پہلے ہی حل ہوجائے اِس لئے امریکا نے اِس پر اپنا ہر قدم پر ہر ممکن تعاون کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے ۔ جس سے متعلق گزشتہ دنوں ملک کے ایک انتہائی مؤقر کثیرالاشاعت روزنامے میں اِس کے رپورٹر کے نام کے ساتھ صفحہ اول پر ایک دو کالمی خبر شائع ہوئی ہے جس میں تھا کہ ”مشرق وسطی ٰ کے اِسلامی ممالک کی مدد سے دو پاکستانیوں کے قتل میں ملوث پاکستان میں گرفتار سی آئی اے کے کنٹریکٹر اور امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے سلسلے میں لواحقین کو خون بہا ادا کر کے جیل سے باہر لانے کے لئے بات چیت جاری ہے اور دونوں نوجوانوں کے اہلخانہ کو برادر خلیجی ممالک میں خُون بہا کی رقم کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لئے خاموشی سے مدعو بھی کیا جاسکتا ہے اِس کے علاوہ خبر میں یہ بھی تھا کہ اگر ورثاء خُون بہا پر راضی ہوجاتے ہیں تو پاکستانی عدالت میں ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مقدمے کی کاروائی کا باقاعدہ آغاز ہوسکے گا۔یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب کسی بھی ایک خلیجی ملک یا ممالک میں دونوں پاکستانی مقتولین نوجوانوں کے ورثاء کو مدعو کر کے خُون بہا ادا کر ہی دیا جائے گا تو اِس کے بعد ایک طرح سے مرحومین کے ورثا جب خُون بہا کی رقم لے کر امریکی شہری اور سی آئی اے کے کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس کو معاف ہی کردیں گے تو پھر پاکستانی عدالت میں ریمنڈ ڈیوس پر مقدمہ کیسے چل سکے گا.....؟؟؟اور جہاں تک سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو بچانے کے لئے امریکی اشارے پر کوئی خلیجی ملک دو پاکستانیوں کے مقتولین کو خُون بہا ادا کرنے کی پیشکش کر رہا ہے تو اُس وقت یہ خلیجی ملک اپنی یہی خدمت انجام کیوں نہیں دے سکا کہ جب سعودی شہزادے شاہ فیصل کے قتل کے بعد اِس خلیجی ملک نے اِن کے قاتل کی طرف سے شاہ فیصل کے ورثاء کو خُون بہا کی یہ پیشکش کر کے قاتل کو سعودی قانون کے مطابق سزائے موت سے بچانے کی کوشش کیوں نہ کی.....؟؟؟جو اَب امریکا کے کہنے پر خلیجی ممالک امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کو بچانے کے لئے دو پاکستانیوں کے ورثاء کو اپنے یہاں بلا کر اِنہیں خُون بہا ادا کرنے پر تلے بیٹھے ہیں کیا محض اِس لئے کہ یہ کسی بھی طرح سے امریکی دہشت گرد سے تعلق رکھنے والے سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کو بچاکر امریکی خُوشنودی حاصل کرسکیں بہرکیف!امر واقعی یہ ہے کہ پاکستانی حکمران اَب یہ بات اچھی طرح سے مان لیں کہ امریکا بھی یہ جانتا ہے دو پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری اور سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کو سفارتی استثنیٰ حاصل نہیں ہے مگر پھر بھی یہ اِسے سفارتی استثنیٰ دلاکر کسی بھی طرح سے پاکستان سے اِسے زندہ نکال کر لے جانا چاہتا ہے کیونکہ امریکا یہ بھی خُوب جانتا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا زندہ رہنا اِس کے لئے کتنا اہم ہے یہ )دہشت گردی اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو کنٹرول کرنے کا)وہ کام جو ریمنڈ ڈیوس پاکستان میں رہ کر کرتا یہی کام ریمنڈ ڈیوس امریکا میں رہ کر بھی کرسکتا ہے بس ایک مرتبہ یہ کسی بھی طرح سے زندہ پاکستان سے نکل جائے بس..پھر دنیا دیکھے گی کہ یہ ریمنڈ ڈیوس کسی زخمی آدم خُور شیر کی طرح امریکا میں رہ کر پاکستانیوں پر کیسے...؟ حملے کرتا ہے اور کسی زخمی زہریلے ناگ کی طرح پاکستانیوں کو ڈستا ہے تو پھر اِس کے بعد یہ بہت ضروری ہے کہ ہمارے حکمران کسی امریکی دباؤ میں آئے بغیر ریمنڈ ڈیوس کو نہ چھوڑیں اور اِس کے ہاتھوں قتل ہونے والے دو پاکستانیوں کے ورثاء خون بہا لینے کے بجائے ملک اور قوم کو دہشت گردی سے بچانے اور اِن کے بہتر مستقبل اور امریکا سے برابر کی سطح پر بات کرنے کے لئے اپنے مقتولین کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کو ملک کے ساڑھے سترہ کروڑ پاکستانیوں کی طرح سزائے موت کا مطالبہ جاری رکھیں اور یہ بھی ہمارے حکمران،سیاستدان ، عوام اور ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کے قتل کے ورثاء یہ ضرور یاد رکھیں کہ ایک بڑے وقفے کے بعد ملک میں دوبارہ شروع ہونے والے بم حملوں کے پیچھے اِسی ریمنڈ کا گروپ متحرک ہے جو پاکستان کو مفلوج کرنا چاہتا ہے تو پھر ریمنڈ ڈیوس کو رہائی کیونکر دی جاسکتی ہے...؟اِس کو سمجھو کہ ایسا کیوں ہے ...؟؟(ختم شد)
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 892808 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.