کراچی کی تاریخی عمارات اور چند دلچسپ حقائق

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی کا شمار بھی پاکستان کے ان تاریخی شہروں میں کیا جاتا ہے جو ایک طویل مدت گزرنے کے باوجود بھی اپنے ماضی سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس شہر میں اس کی عظمت رفتہ کی داستانیں تاریخی عمارتوں کی صورت میں مختلف مقامات پر نظر آتی ہیں۔ یقیناً آپ نے بھی کراچی میں واقع یہ تاریخی عمارات دیکھی ہوں گی لیکن آپ میں سے بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جو ان عمارات سے وابستہ چند دلچسپ حقائق سے واقف ہوں گے-
 

فرئیر ہال
یہ عمارت کراچی کی مشہور تاریخی عمارات میں سے ایک ہے- اس عمارت کا نام سر ہینری فرئیر کے نام پر رکھا گیا- اسے صادقین کی گیلری کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے جس کو صادقین" ارض سماوت" کہتے تھے- فرئیر ہال کی چھتوں پر موجود پرکشش نقش و نگاری صادقین کے آرٹ ورک کا کمال ہے- تاہم اس نقش و نگاری کی تکمیل سے قبل ہی صادقین انتقال کر گئے-

image


میری ویدر کلاک ٹاور
اس وقت جب کلائی میں باندھی جانے والی گھڑی نے کوئی خاص مقبولیت حاصل نہیں کی تھی اور مسافروں کو وقت جاننے کے حوالے سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا تب دنیا بھر کے مختلف مقامات پر کلاک ٹاور تعمیر کیے گئے تھے- ایسا ہی ایک میری ویدر نامی کلاک ٹاور کراچی میں بھی موجود ہے- یہ کلاک ٹاور 123 سال پرانا ہے لیکن آج بھی اپنی پوری کشش کے ساتھ موجود ہے-

image


ڈی جے سائنس کالج
یقیناً جب بھی آپ کا گزر کراچی کے ضیاﺀ الدین احمد روڈ سے ہوگا تو اس پر موجود ڈی جے سائنس کالج کی خوبصورت اور منفرد ڈیزائن کی حامل عمارت ضرور آپ کو اپنی جانب متوجہ کرے گی- یہ ایک تاریخی عمارت ہے جسے 1887 میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس عمارت کا نام دیوان جیٹھ مل ( ڈی جے ) کے نام پر رکھا گیا تھا-

image


قائداعظم ہاؤس
کراچی میں واقع قائداعظم ہاؤس کو “ فلیگ اسٹاف ہاؤس “ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے- اسے پاکستان کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح رحمتہ اﷲ علیہ نے ایک ہندو مالک سے 1943 میں خریدا تھا- اس وقت اس عمارت کے مالک کو 1.15 لاکھ روپے ادا کیے گئے تھے- بانی پاکستان 1944 سے 1948 تک اسی عمارت میں رہائش پذیر رہے-

image


جہانگیر کوٹہاری پریڈ
یہ اسٹرکچر کراچی کے مشہور علاقے کلفٹن کے ایک بلند مقام پر 1919 تعمیر کیا گیا تھا- اسے پارسی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک تاجر سیٹھ جہانگیر ہرموسجی نے تعمیر کروایا اور اس خوبصورت اسٹرکچر کو کراچی کی عوام کو تحفے میں پیش کیا گیا-

image

ایمپریس مارکیٹ
کراچی کے قدیم علاقے صدر میں واقع ایمپریس مارکیٹ برطانوی دور کی نشانی ہے- 1857 کی جنگِ آزادی کے دوران برطانوی اس مقام پر باغیوں کو تشدد کا نشانہ بناتے اور انہیں پھانسی کی سزائیں بھی دیتے تھے-سینکڑوں لوگوں کو اس مقام پر لٹکایا گیا-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

In my quest to explore new places in Karachi, I woke up at six in the morning only to realize that this urge will drive me to rather old places that we seldom pay attention to in our daily life. These symbols of our cultural heritage have existed for long but momentarily, when we catch a glimpse of its fine architecture, it makes us swoon over the times we have left behind.