بچوں میں پیدائشی یا پیدائش کے فوراً بعد ظاہر ہونے والی معذوری

آپ نے اکثر ایسے بچوں کو دیکھا ہوگا جو پیدائشی معذور ہوتے ہیں یا پھر پیدائش کے فوراً بعد کسی قسم کی جسمانی یا دماغی معذوری کا شکار بن جاتے ہیں- ایک افسوناک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہمارے ہاں اکثر ایسے معذور بچوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے جبکہ انہیں ہماری بھرپور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے- دراصل یہ ایک معذوری ایک ایسی بیماری ہے جسے Cerebral Palsy کہا جاتا ہے- ہماری ویب کی ٹیم نے معروف نیورولجسٹ ڈاکٹر محمد شاہد مصظفیٰ سے اس پیدائشی یا پھر پیدائش کے فوراً بعد لاحق ہونے والی اس معذوری کے حوالے سے خصوصی بات چیت کی- آئیے آپ کو بھی بتائیں کہ ڈاکٹر صاحب اس بیماری کے بارے میں کیا کہتے ہیں:

ڈاکٹر شاہد کے مطابق “ Cerebral Palsy ایک ایسی بیماری ہے جو پیدائش کے وقت یا اس کے فوراً بعد ظاہر ہوتی ہے اور اس بیماری کے بچے پر مستقل کچھ نہ کچھ منفی اثرات رہ جاتے ہیں-
 

image

“ اعصابی نظام کی بیماری ہوتی ہے- اس میں دماغ٬ رگوں یا پٹھوں کو کوئی نہ کوئی نقصان پہنچتا ہے- بچے کو یہ نقصان ماں کے پیٹ میں٬ یا پیدائش کے وقت یا پھر اس کے فوراً بعد پہنچتا ہے“-

“ اگر بچے کے دماع کو یا پھر اعصابی نظام کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کے پٹھوں میں کوئی کمزوری ظاہر ہوتی ہے- بعض بچے ٹانگوں سے معذور ہوجاتے ہیں٬ چل پھر نہیں سکتے اور ہمیشہ کے لیے وہیل چئیر پر بیٹھ جاتے ہیں- کچھ بچوں کا ایک بازو متاثر ہوجاتا ہے لیکن کسی کے دونوں بازوں اور دونوں ٹانگیں بھی متاثر ہوسکتے ہیں“-

“ اس میں انسان کے سوچنے سمجھنے یا بولنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوسکتی ہے- اس کے علاوہ سننے اور دیکھنے کی صلاحیت بھی متاثر ہونے کے امکانات ہوتے ہیں“-

ڈاکٹر شاہد کا مزید کہنا تھا کہ “ اس بیماری کے مختلف گریڈ ہوتے ہیں- ہلکے درجے میں مریض کو چلنے پھرنے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے اور وہ اپنا توازن برقرار نہیں رکھ پاتا اور جبکہ کچھ شدید ہوتے ہیں اور ان میں مریض بستر پر ہی رہتا ہے- یہاں تک کہ خود سے کچھ کھا پی بھی نہیں سکتا اور اسے مستقل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے“-
 

image


“ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم ان بچوں کا کچھ کر نہیں سکتے- یقیناً ان میں معذوری تو موجود رہتی ہے لیکن ہم ان کی دیگر درست صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے انہیں ایک کامیاب شہری بنا سکتے ہیں یا پھر انہیں اپنی زندگی گزارنے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں“-

“ عام طور پر معذور بچوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے جیسے کہ وہ اگر بستر پر ہیں یا پھر وہیل چئیر پر تو بس وہیں زندگی گزار رہے ہیں جبکہ کچھ بچوں کی ذہنی صلاحیتیں بالکل ٹھیک ہوتی ہیں“-

“ آپ کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ معذور بچے میں کیا صلاحیت موجود ہے اور ہم کس حد تک انہیں ایک کامیاب شہری بنانے میں اپنا تعاون کرسکتے ہیں“-

ڈاکٹر شاہد اس سلسلے میں ترکی کے ایک ریسٹورنٹ کی مثال پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “ ہمارے سامنے اس کی ایک بہترین مثال ترکی کے اس ریسٹورنٹ کی ہے جس کا عملہ معذور افراد پر مشتمل ہے“-

“ اس ریسٹورنٹ کا عملہ تمام تر خدمات خود سرانجام دیتا ہے- یہ معذور عملہ خود ہی ٹیبل پر کھانا پیش بھی کرتا ہے اور پھر ان سے بل بھی وصول کرتا ہے“-
 

image

“ ان لوگوں کی تمام معذوریوں کو سامنے رکھ کر انہیں ایسی ٹریننگ دی گئی ہے کہ اب وہ ایک ریسٹورنٹ چلا رہے ہیں“-

ڈاکٹر شاہد مزید کہتے ہیں کہ “ ہمیں اس مسئلے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور اس سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے- اگر خدانخواستہ کسی کو ایسی تکلیف پہنچ گئی ہے تو اس کا علاج کریں- مثلاً کچھ بچوں کو جھٹکوں کی بیماری ہوجاتی ہے جسے ہم مرگی کے دورے بھی کہتے ہیں- تاہم ان جھٹکوں کو دواؤں کی مدد سے کنٹرول کیا جاسکتا ہے“-

“ اسی طرح اگر کسی کی قوتِ سماعت متاثر ہوئی ہے تو ہم اس کی سننے کی صلاحیت قوتِ سماعت کے آلے کی مدد سے بہتر بنا سکتے ہیں- اگر کسی کو توازن برقرار رکھنے اور وہیل چئیر سے اٹھنے کے لیے کسی خاص جوتے کی ضرورت ہے تو ہم اسے وہ دے کر اس کی مدد کر سکتے ہیں“-

“ معذور بچوں کو ہرگز نظر انداز نہ کریں اور یہ نہ سوچیں کہ یہ معذور ہوگئے ہیں تو یہ اب ایسے ہی ساری زندگی گزاریں گے- اگر ہم کوشش کریں تو ان بچوں کے لیے بہت کچھ کرسکتے ہیں اور ان کے ماں باپ کی تکلیف میں کمی کرسکتے ہیں“-
 

image

ڈاکٹر شاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ “ مخیر حضرات ایسے سینٹرز قائم کرسکتے ہیں جہاں معذور بچوں کے لیے تمام سروسز موجود ہوں- اور وہاں ان کے لیے مختلف اقسام کی تھراپیز کی سہولت بھی موجود ہو“-

“ ان سینٹرز میں انہیں سماجی مدد بھی حاصل ہو تاکہ وہ جس حد تک بھی آزادانہ زندگی گزار سکتے ہیں ہم اس میں ان کی مدد کریں“-

“ ہم خود ایسا سینٹر قائم کرنے جارہے ہیں جہاں ایک ہی چھت کے نیچے معذور بچوں کے لیے ہر سہولت موجود ہوگی- فی الحال ایسے سینٹر یا تو فوج کے پاس ہیں یا پھر چند اسپتالوں میں ایک ڈپارٹمنٹ تک محدود ہیں“-

“ مجھے امید ہے کہ ہم نہ صرف اس مسئلے کو سمجھیں گے اور اسے اہمیت دیں گے بلکہ ہم اور آپ مل کر ایسے بچوں اور ان کے والدین کی مکمل رہنمائی بھی کریں گے“-

 

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

You must have witnessed children suffering from Cerebral Palsy. It is a disorder that affects muscle tone, or movements which happens before or during a baby's birth. Unfortunately, children suffering from this disorder are neglected by the society. HamariWeb team consulted Dr. Muhammad Shahid Mustafa to discuss about the disorder in detail. The information collected from the interview is presented here.