ٹیکنوکریٹس یا غیرجمہوری سیٹ اپ

وطن عزیزمیں اس وقت قومی یاٹیکنوکریٹس حکومت کی باتیں بڑے تواترکے ساتھ کی جارہی ہیں اس سلسلے میں گزشتہ مہینے یہ خبربھی آئی کہ سابق آری چیف جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں ایک ٹیکنوکریٹس حکومت قائم کی جارہی ہے اس قسم کی خبروں کی تردیداگرچہ حکومت کی جانب سے وقتاًفوقتاً آتی رہتی ہے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی نے بھی ان خبروں کی تردیدکی اورکہاکہ آئین میں اس قسم کے سیٹ اپ کی کوئی گنجائش موجودنہیں مگراپوزیشن کے وہ زعماجن کی موجودہ سیٹ اپ میں دال گلتی ہوئی نظرنہیں آرہی وہ قومی حکومت کے غبارے سے ہوانکالنے کے موڈ میں دکھائی نہیں دے رہے کچھ راہنماتوبزعم خوداداروں کے ترجمان بنکرباقاعدہ مہم چلانے میں بھی سرگرمی دکھارہے ہیں بلکہ یہاں تک سننے میں آرہاہے کہ ’’شیروانی ‘‘ بنانے والوں نے سلائی کی قیمت بھی بڑھادی ہے اوراسلام آباراولپنڈی میں شیروانیوں سے گردجھاڑی جارہی ہے قومی حکومت کی باتیں سازش کے تحت پھیلائی جارہی ہوں یاان میں کچھ صداقت بھی موجودہو دونوں صورتوں میں قومی یاٹیکنوکریٹس حکومت کی گنجائش نہیں پاکستان کی ترقی کارازاسی میں پوشیدہ ہے کہ یہاں جمہوری نظام چلتارہے اوربروقت عام انتخابات کاانعقادہوتارہے جمہوریت کی چھلنی وہ چھلنی ہے جس سے گزرکرپاکستان کوحقیقی جمہوریت کاساتھ میسرآسکتاہے جولوگ موجودہ نظام کی ناکامی کارونارورہے ہیں اورجمہوریت کوناکامی سے تعبیرکررہے ہیں انہیں یاتویہ علم نہیں یاپھرانہوں نے اس سے پہلوتہی کاروئیہ اپنایاہواہے کہ یہاں جمہوریت کوپھلنے پھولنے کاموقع ہی نہیں دیاگیاہم جلسوں میں برطانوی جمہوریت کی مثالیں توبہت دیتے ہیں ، مغربی جمہوریت کوآئیڈیل قراردے رہے ہیں ، وہاں کے وزرائے اعظم کو سادگی کانمونہ بناکرپیش کررہے ہیں انکی سائیکل پرسواری کوسراہتے ہیں مگرخوداسی کلچرکواپنانے سے گریزاں ہیں جولیڈربھرے جلسے میں ہالینڈکے وزیراعظم کی تعریف فرماتے ہیں اورانہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں اسی جلسے کیلئے وہی لیڈر ہیلی کاپٹرمیں تشریف لاچکے ہوتے ہیں اورجلسے سے خطاب کے فوراً بعداسی ہیلی کاپٹرمیں بیٹھ کرواپسی کی راہ لیتے ہیں یہاں اگرچہ جمہوریت بھی مضبوط نہ ہوسکی ،جمہوری روئیے بھی پروان نہ چڑھ سکے مگراسکی وجہ نظام کی ناکامی نہیں بلکہ ایماندار، مخلص اورمحب وطن لیڈروں کی کمی ہے اوریہ کمی کسی ٹیکنوکریٹس یاقومی حکومت کے ذریعے پوری نہیں کی جاسکتی بلکہ اس قسم کی حکومتیں سیاسی یتیموں کیلئے پناہ گاہ کی حیثیت رکھتی ہیں عوام کی جانب سے مستردشدہ سیاستدان کسی ایسے موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں کہ کوئی غیرجمہوری سیٹ اپ آئے اوروہ بھی الماری میں رکھی ہوئی اپنی شیروانی کاگردجھاڑکرملک وقوم کی وفاداری کاحلف اٹھالیں یہاں جتنے بھی غیرجمہوری سیٹ اپ آئے یہی سیاستدان اس کاحصہ بنے کسی ڈکٹیٹرنے جمہوریت پرشب خون مارا، کسی نے ایمرجنسی لگائی ، کسی نے مارشل لالگائی ان سب کے ساتھ سیاستدان ہی شامل ہوجاتے ہیں انہی ناکام ، غیرسنجیدہ ، صلاحیت سے عاری اورغیرجمہوری سیاستدانوں نے اس ملک کاکباڑاکرنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑی’’ جمہوریت ناکام ہوچکی ‘‘یہ نعرہ ان لوگوں کوبے حدسوٹ کرتاہے جمہوریت کے نام لیواانہی غیرجمہوری لوگوں نے ملک میں جمہوری نظام کوپنپنے نہیں دیاجمہوری نظام کی ناکامی سے ہی یہ لوگ برسراقتدارآسکتے ہیں اس اقتدارکیلئے یہی سیاستدان آج ایک توکل دوسری پارٹی میں تشریف فرماہوتے ہیں جب انہیں کسی جانب سے اشارہ مل جاتاہے کہ اس پارٹی پر’’سٹیبلشمنٹ ‘‘ کاہاتھ ہے تویہ دھڑادھڑاپنی لائن تبدیل کرکے اس پارٹی کی لائن میں کھڑے ہوجاتے ہیں اورحکومت پرتبراء بھیجناشروع کردیتے ہیں آج تک ملک میں جتنے بھی غیرجمہوری سیٹ اپ آئے ان سب کی ناکامی کے ذمے داربھی یہی جمہوری لوگ ہیں جمہوری سیٹ اپس تو ناکام ہی ان لوگوں کے ہاتھوں ہوتے ہیں آج اگرملک میں ایک مرتبہ پھرٹیکنوکریٹس یاکسی غیرجمہوری سیٹ اپ کی باتیں ہورہی ہیں تو یہ باتیں یہی سیاستدان ہی کررہے ہیں مارشل لاء کی اگلی سیٹ پریہی لوگ براجمان ہوتے ہیں نگران سیٹ اپ میں یہ اپنے لئے جگہ ڈھونڈھتے پھرتے ہیں ضیاء الحق کی کابینہ یامجلس شوریٰ کیلئے کوئی باہرکاآدمی نہیں آیا،پرویزمشرف کے اردگردیہی لوگ اکھٹے ہوئے یحیٰ خان اورایوب خان کی کابینہ کے سرخیل یہی رہے ، معین قریشی کوراستہ یہی جمہوری لوگ دکھاتے رہے ، بلخ شیرمزاری کے گردان کااکھٹ رہا،غلام اسحاق کے غیرجمہوری اقدامات کیلئے ان کی شہہ شامل حال رہی الغرض ایسی کوئی حکومت آج تک اس ملک میں وجودنہ پاسکی جس میں یہی جمہوری لوگ شامل نہیں رہے توپھرسوال پیداہوتاہے کہ حکومتوں یانظام کی ناکامی کے ذمے دارکون ہیں ؟ ملک کاسب سے بڑامسئلہ یہی رہاہے کہ جولوگ اسے لوٹتے ہیں وہی احتساب اورکرپشن کے خاتمے کے نام پربرسراقتدارآنے والی حکومت میں شامل ہوجاتے ہیں یعنی چوربھی یہی لوگ ہیں اورچوکیداربھی یہی بن جاتے ہیں ان ناگفتہ بہہ حالات میں آپ بے شک آئین کوایک مرتبہ پھربالائے طاق رکھ کرکوئی غیرجمہوری اورغیرآئینی سیٹ اپ لے آئیں ،ساری دنیاسے چن چن کراعلیٰ دماغوں کو اکھٹاکرکے حکومت میں شامل کرادیجئے ، ایمانداری کے اعلیٰ مراتب پرفائزشخصیات کواقتدارسونپ دیجئے،کسی ولی ، پیرِ کامل ،بزرگ وبرترہستی کوحکومتی سنگھاسن پربٹھائیے ،کسی ’’سرکش ‘‘سابق یاموجودہ جرنیل کوملک کی بھاگ ڈورحوالے کیجئے ، کسی اعلیٰ بینکارکوٹیکنوکریٹس حکومت کی سربراہی دے دیجئے نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات ہی نکلے گااس ملک میں بہت تجربات ہوچکے ہیں بہت سے سیاسی ، غیرسیاسی ،ریٹائرڈ اورحاضرسروس جج اورجرنیل برسراقتدارآئے ہیں مگروہ اس ملک کوکوئی بہترحکومت یانظام کیادیتے الٹاملک کی بنیادیں کھوکھلی کرکے رخصت ہوئے یہاں اگروقت نہیں ملاتومنتخب جمہوری حکومتوں کونہیں ملاکبھی اسے عدلیہ کے ہاتھوں خوارہوناپڑااورکبھی مارشل لاء کے ہاتھوں ،کبھی کسی غیرملکی بینکارنے عوام کی ننگی کمرپرکوڑے برسائے اورکبھی کسی ٹیکنوکریٹس نے ، یہ ملک مزیدتجربات کامتحمل نہیں اسکی بقا،ترقی اوردنیامیں اعلیٰ مقام پیداکرنے کایہی ایک طریقہ ہے کہ جمہوری نظام کومزیدمضبوط بنایاجائے، پارلیمنٹ کوعزت واحترام دیاجائے اورہرپانچ سال بعدانتخابات کاانعقادکرکے عوام کی رائے کے مطابق نئی حکومت کواقتدارمنتقل کیاجائے دوعام انتخابات ہوچکے ہیں دوچارمزیدانتخابات منعقدہونے کے بعدملک کونیک اورصالح قیادت میسرآجائیگی ،جمہوری نظام پٹڑی پررواں دواں ہوجائیگااورآئین وقانون کی بالادستی قائم ہوجائیگی عوام سب سے بڑے منصف ہیں یہ سازشی اورمکارلوگوں کی پہچان رکھتے ہیں اگرانہیں کھل کراپنی رائے کے اظہارکے مواقع آئین وقانون کے مطابق ملتے رہیں توکوئی بعیدنہیں کہ پندرہ بیس سال بعدپاکستان ایک جمہوری ،آزاد،خودمختاراورآئین وقانون پرعمل پیرامضبوط ریاست کی صورت میں دنیاکے نقشے پرجگمگائے گااورکسی کوٹیکنوکریٹس یا غیرجمہوری سیٹ اپ کانام لینے کی جرات نہیں ہوگی۔
Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51973 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.