میں سلمان ہوں(٩٥)

خود کو کوئی نام دے کے دیکھتے ہیں
ذرا سا بدنام ہو کے دیکھتے ہیں
اس کے شہر میں بے مکان ہو کے دیکھتے ہیں
ہو گلابی شام خود کو آزما کے دیکھتے ہیں

دروازے پہ امجد تھا،،،رات کے اس پہر اسے دیکھ کر ندا کے ماتھے پر ناپسندیدگی
کی لکیر یں نمایاں ہو گئیں،،،
ایم سوری ندا،،،اس ٹائم آنا پڑا،،،امجد کے عقب سے روزی کی آواز نے ندا کو زبردستی
مسکرانےپر مجبورکردیا،،،دولت والوں سےتو ویسے بھی غریب انسان بہت جلد مرغوب
ہوجاتا ہے،،،اسکی کار،،،جوتی،،،کپڑے،،،مسکراہٹ سب کچھ بہت قیمتی نظرآتا ہے،،

سلمان ویسے بھی کہتا ہے،،،اس ملک کا ہر امیر یہاں کے غریبوں کی زبو حالی کی
وجہ ہے،،،نہ تنخواہ،،نہ حق،،نہ تعلیم،،نہ پانی،،نہ بجلی،،،سب کچھ پر قبضہ جما رکھا
ہے،،،ان سوچوں میں گم نداتیزی سے امجد اور روزی کے بیٹھنے کا انتظام کرنےلگی،،،
پتا نہیں کب اس کی چائے حلق سے اتری،،،کب اس نے اپنا ڈوپٹہ صحیح کیا،،،اسے کچھ
بھی پتا نہ چلا،،،

مگر اک بات بالکل سچ تھی،،،نداکو دونوں کی آمد ذرابھی پسند نہ تھی،،،بات رات کی
نہ تھی،،،وہ جب بھی آتے ،،،ندا کی ناپسندیدگی اپنی جگہ اٹل رہتی،،،
بانو تیزی سے سب کو خوش آمدید کہنے میں مشغول ہوچکی تھی،،،
سلمان نے بہت ہمت کرکے ہاکی اسٹک کے بنا خود کوکمرے سے باہر نکال لیا،،،مگر
اب اسے سہارے کے لیے فوراََ ساتھ والی کرسی پر بیٹھنا تھا،،،بڑی تکلیف کو برداشت
کرکے وہ بنا کراہ کے بیٹھ گیا،،،

روزی نے سلمان کو دیکھا،،،تو کم روشنی کی وجہ سے ذیادہ کچھ محسوس نہ کرپائی،،،
آنٹی پتا نہیں آج کل امی کوکیا ہو گیا ہے،،،جو بات کہتی ہوں ،،فوراَ مان جاتی ہیں،،،
اتنے لا کررہی ہیں جیسے میں کچھ دن کی مہمان ہوں انکے گھر،،،
اتنی شاپنگ کی ان چند دنوں میں،،،میں نے کئی بار چاہا،،،سلمان کی طبیعت خراب
ہے اسے دیکھ آؤں،،،مگر امی کوئی نہ کوئی ایسا ارجنٹ کام دے دیتی تھیں ،،،کہ نہ
پوچھیے،،،

ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا،،،ہمیشہ یہ ہی رَٹ لگا ئے رکھتی تھیں،،،بےبی آرام کیا کرو
آرام کیاکرو،،،ابھی بھی بڑی مشکل سے کچھ چیزیں لی تھیں،،،میں بولی اب ندا کا
ناپ بہت ضروری ہے،،،،بمشکل آپائی ہوں،،،
منرل واٹر کی بوتل سے پانی پی کر اس نےسلمان کو دیکھا،،،جو روزی کی بائیں اوٹ میں
بیٹھا ہواتھا،،،سلمان کیسے ہو آپ؟؟؟،،،

سلمان مصنوعی انداز میں مسکرایا،،،میں ٹھیک ہو رہا ہوں،،،
روزی نے خوش ہو کے گڈ کہا،،،پھر گھر کب آرہے ہو؟؟،،،
سلمان نے حیرت سے کہا،،،گھر،،،روزی نے جھٹ کہا،،،میرا مطلب ہے ڈیوٹی پر کب سے
آرہے ہو،،،
سلمان نے خالی بے معنی سے لہجےمیں کہا،،،بھائی امجد آگئے ہیں،،،وہاں اب میری کوئی
ضرورت نہیں رہی،،،

روزی نےمصنوئی غصےسے کہا،،،مسٹر سلمان! اس بات کا فیصلہ مجھے کرنا ہے،،،کہ
تمہاری ضرورت ہے یا نہیں،،،
بانو نے جلدی سے کہا،،،آجائے گا،،،کیوں نہیں آئے گا،،،آج کل کام کاج ہے ہی کہاں،،،
بیٹا جلد ٹھیک ہو جاؤگے،،،
روزی نے شکرانہ انداز میں بانو کودیکھا،،،نرم سے لہجے میں بولی،،،آنٹی یو آر سو سویٹ،،،
ندا چائے بنا کر لے آئی،،،سلمان نے۔۔۔۔۔(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195875 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.