موبائل یا وبال ؟

رات کے ڈھائی بجے جب آپ گہری نیندمیں ہوں اتنے میں آپکے موبائل کی گھنٹی بجتی ہے آپ گہری نیندسے بیدارہوتے ہیں آنکھیں کھولے بغیرموبائل کان سے لگاتے ہیں دوسری جانب کی آوازسن کرآپکا پاراآسمان کی بلندیوں کوچھونے لگتاہے،رمضان میں آپ روزے سے ہیں، غضب کی گرمی پڑرہی ہے، اوپرسے بجلی کی لوڈشیڈنگ نے آپکو ادھ مواکررکھاہے، آپ ظہرکی نمازپڑھ کربھوک پیاس سے نڈھال ہوکرسونے کی کوشش کرتے ہیں ،کروٹوں پہ کروٹیں بدلنے کے باوجودنیند نہیں آتی ، گھنٹہ دوگھنٹے کی کوشش کے بعد کہیں جاکر آنکھ لگتی ہے اتنے میں موبائل فون کی گھنٹی چیختی ہے آپ فون اٹھاکرکال اوکے کرتے ہیں دوسری جانب کی آواز آپکواس قدرتاؤ دلاتی ہے کہ آپکا دل کرتاہے موبائل کو کسی دیوارپرماروں ،آپ مسجدمیں باجماعت نمازکیلئے کھڑے ہوئے ہیں ، اپنے موبائل کو آف یاسائیلنٹ موڈ پہ کرنابھول گئے ہیں اتنے میں آپکے موبائل کی گھنٹی زورسے بجتی ہے آپ موبائل کو دیکھے بغیراسے آف کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس کوشش میں آپکی انگلی اوپن سپیکرسے ٹچ ہوتی ہے اوپن سپیکرپرآپکو نغمہ سنایاجاتاہے اور اس نغمے کے ساتھ ایک ریکارڈڈپیغام کہ ’’اس نغمے کو اپنی ڈائل ٹیون بنانے کیلئے فلاں فلاں بٹن کو دبائیں‘‘مسجدمیں آپکو شرمندگی کے ساتھ ساتھ مولانا صاحب کی تقریراورڈانٹ ڈپٹ بھی برداشت کرناپڑتی ہے اسی طرح رات کو سوتے سے اٹھاکراور رمضان میں دن کے وقت آپکی نیندخراب کرنے والے آپکے دوست رشتے دارنہیں بلکہ یہ بھی موبائل کمپنی کی جانب سے وہی ریکارڈڈپیغامات والے ہوتے ہیں جو یاتو آپ سے ڈائل ٹیون پرنغمہ لگوانے کیلئے کال کرتے ہیں ،سٹیٹس لگوانے کی ترغیب دیتے ہیں،کال بلاک سروس کیلئے خودساختہ رہنمائی کی جاتی ہے ،انٹرنیٹ پیکیج حاصل کرنے کاطریقہ بتایاجاتاہے یاآپکو دوسری کوئی سروس بیچنے کیلئے ڈسٹرب کیاجاتاہے آپ غصے سے تاؤ کھاتے ہوئے اپناموبائل توڑ سکتے ہیں اورناہی کسی سے فریادیاشکایت کرسکتے ہیں پھر آپکے پاس کیا آپشن رہ جاتاہے ؟ موبائل کوخیرباداسلئے نہیں کہہ سکتے کہ یہ آپکی مجبوری بن چکاہے کمپنی یاسم اسلئے تبدیل نہیں کرسکتے کہ تمام موبائل کمپنیاں آپکو ستانے کیلئے اتحادکئے بیٹھی ہیں ہرکمپنی کا رقم اینٹھنے کیلئے یہی طریقہ کارہے کوئی حکومتی ادارہ موجودنہیں جس سے آپ گلہ یاشکایت کرکے دادرسی کے طالب ہوں موبائل اگرچہ ایک سہولت ہے مگرہمارے ہاں اس سہولت کی رحمت کوبھی زحمت میں تبدیل کیاگیاہے موبائل کمپنیوں کااصل کام لوگوں کو رابطے کی سہولت فراہم کرناہے ناکہ یہ کمپنیاں لوگوں کو گانے بیچتے پھریں ،نعتیں لگوانے کی ترغیب دیکر موبائل رکھنے کی سزادیتے رہیں افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں موبائل کمپنیاں اپنااصل کام چھوڑکر غیرفروعی باتوں میں الجھ چکی ہیں اس سے اگرچہ انہیں زیادہ منافع تو مل جاتاہے مگرصارف کیلئے موبائل کمپنیوں کے یہ نازیباحرکات کسی عذاب سے کم نہیں اس سلسلے میں انہی صفحات پرکئی مرتبہ فریادیں کی جاچکی ہیں مگرکسی کے کان پرجوں نہیں رینگی حکومت یااسکے متعلقہ اداروں کے پاس بھی عوام کی مصائب میں کمی لانے کی بجائے دیگرمصروفیات بہت ہیں حکومت ،پی ٹی اے یاٹیلی کمیونیکیشن سے متعلق ادارے صارفین پرنت نئے ٹیکس سے رقومات اینٹھنے کے علاوہ کوئی کام نہیں جانتے اس کوتاہی سے فائدہ اٹھاکر موبائل کمپنیوں نے ملک میں لوٹ مارکابازارگرم کررکھاہے سادہ لوح اوران پڑھ عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کے علاوہ انہیں اذیت سے بھی دوچارکردیاگیاہے اب تو کال ملاتے وقت سکرین پردوسری جانب کی ٹیون کواپنانے کامیسیج ملتاہے عام آدمی سمجھتاہے کہ شائد مجھے کال ملانے کیلئے آپشن دیاگیاہے وہ انجانے میں ’’OK‘‘دباتاہے اوراسکے نمبرپرغیرضروری اوران چاہانغمہ یاکوئی بھی سروس ایکٹیویٹ ہوجاتاہے جس سے روزانہ بیلنس کٹتارہتاہے میرے ایک دوست نے میرے سامنے 500روپے کابیلنس لوڈ کیاتھوڑی دیربعداسے کال ملانے کی ضرورت پڑی جواب ملا’’اس کال کیلئے آپکابیلنس ناکافی ہے ‘‘ اس نے مجھے کہایارکال سینٹرملاکرپوچھ لو میرابیلنس کہاں گیاکال سینٹرسے جواب ملاکہ ’’آپکے نمبرپرفلاں فلاں سروس متحرک ہے جس کی وجہ سے آپکا بیلنس کاٹ لیاگیاہے ‘‘ میرا وہ دوست SMS کرناتک نہیں جانتاایسے سادہ لوح آدمی کی سم پرایسی سروسزخود بخود ایکٹیوکردئے گئے ہیں جوناہی تواسکے استعمال میں ہیں اورناہی وہ ان سروسزکواستعمال کرناجانتاہے مگرپھربھی وہ اپنے پانچ سوروپے کی رقم سے ہاتھ دھوبیٹھتاہے اسکے علاوہ روزانہ ہرموبائل کمپنی کی جانب سے صارف کو دس سے پندرہ SMS ملتے ہیں غلطی سے یاانجانے میں اوکے کابٹن ٹچ ہوجاتاہے تو سروس ایکٹیویٹ ہوجاتی ہے جس سے صارف کوپتابھی نہیں چلتااوراسکے اکاؤنٹ کی رقم برف کی طرح پگھل جاتی ہے میں جس موبائل کمپنی کی سم استعمال کرتاہوں اس کمپنی کو میرے سم میں سوروپے سے زائدکی رقم ایک آنکھ نہیں بھاتی میرے موبائل میں تین سو روپے کی رقم موجودتھی رات بارہ بجے انٹرنیٹ پیکج ختم ہونے والاتھا میں مطمئن تھاکہ چلو بیلنس موجودہے صبح پیکیج ایکٹیویٹ کردوں گاصبح اٹھتے ہی ایک ضروری کال کرنا چاہی مجھے جواب ملاآپکے پاس مطلوبہ بیلنس موجودنہیں میں نے کال سروس والوں سے رابطہ کیا جواب ملا ’’سررات کو آپکے پاس تین سوروپے کی رقم موجودتھی مگرآپ نے انٹرنیٹ استعمال کیا جس کی وجہ سے آپکی رقم کاٹ لی گئی ‘‘میں نے کہا خداکی بندی رات کوسوتے وقت بارہ بجے سے پہلے میرے پاس 50MBسے زائد انٹرنیٹ اورتین سوروپے سے زائد کابیلنس موجودتھامیں نے خواب میں کوئی کال کی اورناہی نیٹ استعمال کیا پھرمیرابیلنس کہاں اڑگیا؟ کوئی معقول جواب نہ پاکرمیں منہ ہی منہ میں بڑبڑاتے ہوئے کال منقطع کرنے پرمجبورتھا ایسا میرے ساتھ ایک دونہیں بیسیوں مرتبہ ہوچکاہے موبائل جوآج ہرانسان کی ضرورت ہے اوراس ضرورت کیلئے صارف کولازمی طورپررقم کابندوبست کرناپڑتاہے مگریہی رقم کمپنیاں ناجائزاوردھوکہ دہی کے ذریعے مارنے کی کوشش میں لگی رہتی ہیں مگرافسوس کہ اس ملک میں ایساکوئی حکومتی ادارہ موجودنہیں جوصارف کے ساتھ ہونے والی ظلم وزیادتی کے خلاف اسکی شنوائی کرے اورموبائل کمپنی سے لوٹی گئی رقم واپس دلائے ملک میں لاکھوں کروڑوں صارفین روزانہ سائینٹیفک طریقے سے لوٹے جارہے ہیں، انکی جیبوں سے رقم اڑائی جارہی ہے ،انہیں دھوکہ دہی کے ذریعے رقم سے محروم کیاجارہاہے مگرملک میں موجوددادرسی کے اداروں کوپتا بھی نہیں یااگرعلم میں ہے تو اس لوٹ مارکی جانب سے آنکھیں بندکی گئی ہیں اورعوام کوعالمی ساہوکاروں کے رحم وکرم پرچھوڑدیاگیاہے ضرورت اس امرکی ہے کہ موبائل کمپنیوں کو لگام ڈالنے کیلئے حکومت ایسی مؤثراورصارف دوست قانون سازی کرے جس سے موبائل کی سہولت کو وبال بننے سے روکاجاسکے۔
 

Wisal Khan
About the Author: Wisal Khan Read More Articles by Wisal Khan: 80 Articles with 51957 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.