میں سلمان ہوں(٤٥)

چلو آج کوئی سودا کرتے ہیں زندگی سے
کچھ لے کر کچھ دیتے ہیں زندگی سے

سلمان تیز تیز قدموں سے چلتا ہوا بستی کے چھوٹے سے ہسپتال میں داخل ہوا‘‘،،،جو کہ بستی کے لحاظ سے مہنگا ہی تھا‘‘،،،سامنے ہی اسلم بھائی ہسپتال کے چھوٹے سے میڈیکل سٹور سے دوائی لے رہا تھا‘‘،،،یہاں کے ڈاکٹرز بھی وہی میڈیسن لکھ کے دیتے تھے‘‘جو ان کے ہسپتال میں موجود ہوتی تھی‘‘،،سلمان نے آگے بڑھ کے اسلم بھائی کے کندھے پر ہاتھ رکھا‘‘،،،فکرمندی سے‘‘،،،اسلم بھائی کیا ہوا بیٹے کو‘‘،،،سب خیر ہے نا،،،
اسلم بہت ڈرا ہوا تھا‘‘،،یار پتا نہیں الٹی کی اس میں خون سا آیا‘‘،،،سلمان کے چہرے پر اک رنگ آکرگزر گیا‘‘
مگر اس نے حوصلے سے کہا‘‘،،،یار فکر نہ کرو بچے الٹی سیدھی چیزیں کھالیتے ہیں‘‘،،،یار مگر اس کی کھانسی نہیں رک رہی‘‘،،،اسلم کے لہجےکا دکھ ذرا بھی کم نہ ہوا‘‘،،،ڈاکٹر نے کہا‘‘شام کو چائلڈ سپیشلسٹ آئے گا‘‘،،اس کو دکھا کر پھر صحیح سے ٹریٹمنٹ دیں گے‘‘،،،سلمان سوچ میں ڈوب گیا‘‘،،،مسکرا کے بولا‘‘،،یاربہت اچھی بات ہے‘‘،،مگر دیکھ لینا سپیشلسٹ سے پہلے ہی اپنا بچہ ٹھیک ہو جائے گا‘‘،،،ابھی تو آرام ہے نا‘‘،،،
ہاں یار،،،دونوں میڈیسن لے کر نرس کے حوالے کرنے لگے‘‘،،،سسٹر کیا میں ڈاکٹر سے مل سکتا ہوں‘‘،،سسٹر نے سلمان کو دیکھا‘‘،،،جی ابھی وہ پیشنٹ دیکھ رہے ہیں‘‘،،،سلمان نے اوکے،،تھینکس ،،پلیز جب وہ فری ہو جائیں،،تو مجھے بتادیجئے گا‘‘،،،نرس سر ہلا کر چلی گئی‘‘،،،یار بچہ اکیلا ہے،،بھابھی کہاں ہیں‘‘،،اسلم نے دکھی انداز میں سلمان کو دیکھا‘‘،،،وہ پپو کو کھانا وانا دے کر‘‘،،،سمجھا کر اور،،،وہ رک گیا‘‘،،،آتی ہی ہو گی‘‘،،،رو رو کے بیچاری کا برا حال ہے‘‘،،
اللہ نے ماں کو بہت چھوٹا دل دیا ہے‘‘،،سلمان نے اسلم بھائی کو ذرا خفگی سے دیکھا‘‘،،،
اسلم بھائی اور‘‘،،،اور اسلم نے بناوٹی لہجے میں کہا‘‘،،اور کچھ نہیں،،،سلمان نے بچے کی طرح ضد کی‘‘تو اسلم بھائی نے مسکرا کر کہا‘‘،،،یار ایک تو پڑھے لکھے آدمی کو پٹری سے اتارنا بہت مشکل ہے‘‘،،،ڈاکٹر کہہ رہا تھا‘‘،،شاید بیٹے کو ایڈمٹ کرنا پڑے گا‘‘،،،تمہاری بھابھی احتیاطن اپنی انگوٹھی لینے گئی ہے‘‘،،،سلمان نے دکھی انداز میں دیکھا
تم لوگ ٹھیک کہتے تھے ہمیں روزی کی بخشش لے لینی چاہیے تھی‘‘،،،اسلم نے غصے سے کہا‘‘،،،پاگل ہوا ہے کیا
سلمان نے دکھی سی مسکراہٹ کے ساتھ کہا‘‘،،یار مجھے نہیں پتاہے‘‘،، لائف کا۔۔بچوں کا۔۔ ہسپٹل کا۔۔ غربت کا
بندہ غریب ہو تو کم سے کم بیمار ہی نہ پڑے‘‘،،،یہ تو معصوم ہے مگر دیکھ لینا اسلم یہ ایڈمٹ نہیں ہوگا‘‘،،،
رات کو ہی گھر چلا جائے گا۔۔تم لوگوں کے ساتھ۔۔اسلم نے آسمان کی طرف دیکھا‘‘،،،صحیح کہتا ہے یار تو‘‘،،
اللہ دکھ سے پریشانی سے بہت بڑا ہے‘‘،،،اس بیماری کی پریشانی کی کیا حیثیت میرے رب کے سامنے‘‘،،،
سلمان نے ندا کے دئیے ہوئے بہت سے نوٹ اسلم بھائی کو دئیے‘‘،،،دیکھ لینا انگوٹھی نہیں بکے گی‘‘،،،اسلم نے حیرت سے سلمان کو دیکھا۔۔۔کتنا یقین ہے اس کو۔۔۔کتنا اعتماد‘‘،،،جیسے آسمانی فیصلوں کا سب پتا ہے ‘‘،،
بس خود سے ہی ناآشنا ہے یہ انسان،،، جادو ہے اس کی باتوں میں‘‘،،میرا بچہ رات کیا‘‘،، شام کو ہی گھر چلا جائے گا‘‘،،سلمان واپس جانے کے لیے مڑ گیا تھا‘‘،،،،(جاری)
 

Hukhan
About the Author: Hukhan Read More Articles by Hukhan: 1124 Articles with 1195861 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.