سمندر کا کھارا پانی پینے کے قابل بنانا ممکن ہوگیا

سمندر کا نمکین پانی پینے کے قابل نہیں ہوتا لیکن سائنسدانوں نے ایک نسبتا آسان اور سستا طریقہ دریافت کر لیا ہے جس کے ذریعے اسے اب وسیع پیمانے پر پینے کے قابل بنایا جا سکے گا۔ اس دریافت کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ پینے کے میٹھے اور صاف پانی کے لیے محتاج لاکھوں لوگوں کو راحت مل سکے گی۔
 

image

بی بی سی کے مطابق برطانیہ میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے گریفین آکسائڈ کی ایک ایسی چھلنی تیار کی ہے جو سمندر کے کھارے پانی سے نمک کو علیحدہ کرکے اسے پینے لائق بنا دے گی۔

پہلے بڑے پیمانے پر گریفین پر مبنی کسی چھلنی کے بنائے جانے کو ایک مشکل امر کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

گریفین گریفائٹ کا پتلی پٹی جیسا عنصر ہے اور گریفین آکسائڈ کی یہ چھلنی سمندر کے پانی سے نمک جدا کرنے میں بہت موثر ہے۔

پانی سے نمک جدا کرنے کے موجودہ طریقوں کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ آسان کہا جا رہا ہے۔

پہلے یہ کہا گیا تھا کہ گریفین پر مبنی ٹیکنالوجی کا بڑے پیمانے پر استعمال مشکل اور مہنگا ہوگا۔

لیکن ڈاکٹر راہل نائر کی قیادت میں یونیورسٹی آف مانچسٹر کے سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ گریفین آکسائڈ سے کھارے پانی کو پینے لائق بنانا آسان ہے۔

ان کی یہ تحقیق سائنس کے معروف جریدے 'نیچر نینوٹكنالوجي نے شائع ہوئی ہے۔

موجودہ دستیاب ٹیکنالوجی سے سنگل لیئر والے گریفين کی بڑے پیمانے پر پیداوار ایک مہنگا سودا تھا۔
 

image


لیکن نئی ٹیکنالوجی کے متعلق ڈاکٹر نائر نے بی بی سی کو بتایا: 'گریفين آکسائڈ لیب میں عمل تکسید کے ذریعے بہ آسانی تیار کیا جا سکتا ہے۔'

انھوں نے کہا کہ 'ہم اسے روشنائی یا دوسرے محلول کی طرح کسی طبق یا چھاننے والے میٹیریئل پر لگا سکتے ہیں اور پھر ہم اسے کسی جھلی یا پتلے استر کی طرح استعمال کر سکتے ہیں۔'

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق سنہ 2025 تک دنیا کی 14 فیصد آبادی کو پانی کے بحران کا سامنا ہوگا۔

دنیا میں پانی صاف کرنے کی موجودہ ٹیکنالوجی پولیمر فلٹر پر مبنی ہے۔

ڈاکٹر نائر کا کہنا ہے کہ ان کا 'اگلا قدم مارکیٹ میں دستیاب ٹکنالوجی سے اس کا موازنہ کرنا ہے۔'

YOU MAY ALSO LIKE:

Even in 2017, as many as 1.8 billion people across the world don’t have access to safe drinking water. While seas and oceans are massive reservoirs of salty water, how do we make it less salty and safe for drinking? That question has kept many of our best minds busy, and scientists from the University of Manchester may have found an ingenious solution to rapidly convert salty water into drinking water -- with the help of graphene.