اسلام کی طرف واپسی

پچھلی دفعہ چھٹیوں میں پاکستان گیا تو واپسی پر گلوبل سائنس میگزین کے کچھ پرانے اور کچھ نئے نسخے خرید لایا۔ لیکن طویل عرصہ تک ان نسخوں پر نظر ڈالنے کا موقعہ ہی نہیں ملا۔ کل سوٹ کیس میں سے سامان ڈھونڈتے ہوئے وہ میگزین نظر آئے تو ان میں سے چند ایک نکال کر پڑھنا شروع کر دیے۔ علیم احمد صاحب میگزین کے مدیر اعلیٰ ہیں اور ان کی تحاریر سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بے حد قابل انسان ہیں۔ میگزین میں ویسے تو قرآنی آیات کا حوالہ نہیں دیا جاتا لیکن ایک شمارے میں قرآنی آیات سے حوالہ دے کر اس موضوع پر بحث کی گئی تھی کہ کس طرح اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کے راز قرآن میں بیان کیے ہیں۔

اپنے رب کے نام کی تسبیح کیا کر جو سب سے اعلیٰ ہے۔ وہ جس نے پیدا کیا پھر ٹھیک بنایا۔اور جس نے اندازہ ٹھہرایا پھر راہ دکھائی۔ اور وہ جس نے چارہ نکالا۔ پھر اس کو خشک چورا سیاہ کر دیا۔ )سورة الأعلى 1-5)

یہ آیات بیان کرتی ہیں کہ سینکڑوں سال پہلے اللہ تعالیٰ نے ہی اپنی قدرت سے ہری بھری گھاس پھوس اگائی اور بعد میں اسے سیاہی مائل کوڑے میں تبدیل کر دیا۔ اس سیاہی سے مراد معدنی تیل ہے۔ آج دور جدید میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ معدنی تیل دراصل نباتات کے زمین میں دب جانے اور سینکڑوں سال دبے رہنے سے وجود میں آیا ہے۔ گلوبل سائنس کے اگلے کچھ صفحات پلٹے تو دنیا کے بہترین سائنس دانوں کی تحقیقات پر روشنی ڈالی گئی تھی۔ نوبل پرائز پانے والے ایسے سائنس دان جنہوں نے چھوٹی چھوٹی حقیقتوں کو جاننے کے لیے سالہا سال صرف کر دیے۔ پھر ان میں سے چند تحقیقات ایسی بھی تھیں جن کو ایک فرد اپنی پوری سائنسی زندگی صرف کرنے کے باوجود مکمل نہیں کر پایا اور اس کے مرنے کے بعد کسی دوسرے نے اول الذکر کے لکھے ہوئے مواد پر مزید تحقیق کر کے کسی ایک قدرتی راز سے پردہ اٹھایا۔ رنگ برنگی روشنیاں خارج کرنے والی جیلی فش ہوں جن کے اندر سے پروٹین رنگوں میں تبدیلییاں پیدا کرتا ہے ۔ بگ بینگ پر تحقیق کی بات ہو، مادہ اور ضد مادہ پر بحث ہو یا تشاکل یعنی سیمٹری کا ٹوٹنا بیان کیا گیا ہو۔ ایسی مزید کئی تحقیقات اور سائنس دانوں کی زندگی کے نشیب و فراز دوسری زبانوں سے ترجمہ کر کے پیش کیے گئے تھے۔ لیکن جب عرصہ دراز تک وقت کھپانے کے بعد کسی سائنسدان پر سچ کا انکشاف ہوا تو وہ وہی سچ تھا جو دنیا کے خالق و مالک اور کائنات کے سب سے بڑے سائنسدان نے 1400 سال پہلے اپنی عظیم کتاب میں لکھ دیا تھا۔ معدنی تیل کی یہی سچائی درجنوں سائنس دانوں کی محنت کے بعد ہمارے علم میں آئی۔ دنیا کے بڑے بڑے سائنسدان جن کے نام بھی ہم نہیں جانتے دراصل انہی کی محنت اور لگن کا پھل ہم آج کھا رہے ہیں۔ انہی کی مسلسل محنت سے آج کل زندگی کے ہر شعبے میں ترقی ممکن ہوئی۔ نہ صرف کمپیوٹر سائنس، بلکہ شعبہ طب، طبیعات، کیمیا، کائنات کے راز، ریاضی کے کلیات اور پتہ نہیں کیا کیا انہی عظیم انسانوں کی شبانہ روز محنت کا ثمر ہے جس کی وجہ سے آج ہم ترقی یافتہ کہلاتے ہیں۔ آج کل کے دور میں پیدا ہونے والا ہر بچہ جب آنکھ کھولتا ہے تو وہ اپنے ارد گرد موبائل، کمپیوٹر ، گھریلو کام کاج میں مدد دینے والی اشیاء فریج ، گرینڈر مشین، سفر کے لیے گاڑیاں، ہوائی جہاز موجود پاتا ہے۔ بشمول ہمارے اور ایک چھوٹے سے بچے کے یہ ادراک ہی نہیں کہ ارتقاء کے کن کن ادوار سے گزرنے کے بعد انسان نے ان اشیاء کے حصول کو ممکن بنایا۔ افسوس کہ ارتقا کے ان ادوار میں مسلمانوں کا حصہ بہت کم ہے۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور مسلمانوں نے خواب غفلت سے جاگنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ جب کہ مسلمانوں کو دین اسلام کی صورت میں ایک مکمل اصول زندگی عطا کر دیا گیا۔ کائنات بھر کی سچائیوں سے پُر بہترین کتاب قرآن کریم کا تحفہ عطا کیا گیا۔ اور اس میں بار بار حکم دیا گیا کہ پڑھو، علم حاصل کرو، غور وفکر کرو، تمھیں ہر چیز کی حقیقت کی نشانیاں اس کتاب میں ملیں گی۔ پڑھو اگر اپنے رب کو پانا چاہتے ہو۔ دین اور تحقیق کا رشتہ قائم رکھو۔ حضرت ابن عباسؓ جنہیں تفسیر قرآن کی تعلیم خود سرکار دوعالم ﷺ نے فرمائی تھی، فرماتے ہیں کہ اگر کسی کا اونٹ صحرا میں گُم ہوجائے تو میں قرآن سے اس کا اونٹ ڈھونڈ نکالوں۔ قرآن میں خالق کائنات خود فرماتا ہے۔

زمین کے اندھیروں میں کوئی دانہ نہیں اور نہ کوئی ایسی خشک و تر چیز ہے جس کا بیان کتابِ مبین میں نہ ہو۔ (الانعام:59)

اس میں تو کوئی شک ہی نہیں کہ انسان کو اس دنیا میں ترقی کے لئے جتنے بھی علوم و فنون کی ضرورت ہے وہ سب قرآن میں موجود ہیں۔ ہمیں غور کرنے کا حکم دیا گیا لیکن افسوس ہم سوئے رہے۔ آج ہماری دین سے محبت کا یہ عالم ہے کہ ہمیں مسجد سے بھاگنے کی اس قدر جلدی ہوتی ہے جونہی نماز جمعہ کے بعد امام صاحب السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہتے ہیں تو اکثر نمازیوں کا ایک پاؤں مسلے پر ہوتا ہے اور دوسرا اپنے جوتے میں۔ اسی لیے آج دنیا بھر میں مسلمان تنزلی اور کسمپرسی کا شکار ہیں وہ اپنے ہی کرتوتوں کا نتیجہ پا رہے ہیں۔ بلاشبہ مسلمانوں کی اپنے اصلی ماخذ کی طرف واپسی، یعنی دین اسلام کی طرف واپسی ہی ان کو اس تنزلی سے نکال سکتی ہے۔ کیوں کہ کائنات کے سارے اسرار و رموز اسی کتاب مبین میں پوشیدہ ہیں۔( قرآنی حوالہ جات کے حوالہ جات کے لیے اپنے عزیز دوست خرم بھٹی کا ممنون ہوں۔)
Yasir Imran
About the Author: Yasir Imran Read More Articles by Yasir Imran: 9 Articles with 12396 views I am a Pakistani living in Saudi Arabia... View More